متفرق

عائلی زندگی اور تربیت اولاد (قسط چہارم)

(سیدہ منورہ سلطانہ۔ جرمنی)

حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ کی رخصتی کےوقت نصائح

حضرت اماں جانؓ نے اپنی بیٹی کی شادی کےموقع پر جو قیمتی نصائح فرمائیں وہ ہم سب کے لیے مشعل راہ ہیں جن پر عمل کرکے ہم اپنی زندگیاں سنوار سکتے ہیں۔خاکسار کے خیال میں ہر ماں کو اپنی بیٹی کی شادی کے موقع پر یہ پڑھنے کے لیے دینی چاہئیں۔آپؓ فرماتی ہیں کہ اپنے خاوند سے چھپ کر یا وہ کام جسے خاوند سے چھپانے کی ضرورت سمجھو، ہر گز نہ کرنا۔ شوہر نہ دیکھے مگر خدا دیکھتا ہے اور بات ظاہر ہو کر عورت کی وقعت کھو دیتی ہے۔

اگر کوئی کام ان کی مرضی کے خلاف سرزد ہوجائے تو ہرگز نہ چھپانا۔ صاف کہہ دینا کیونکہ اسی میں عزت ہے ،چھپانے میں آخربےعزتی، بے وقری کا سامنا ہوتا ہے۔

کبھی ان کے غصے کے وقت نہ بولنا۔ بعد میں غصہ تھم جانے پر آہستگی سے حق بات اور ان کا غلطی پر ہونا سمجھا دینا۔ غصے میں مرد سے بحث کرنے والی عورت کی عزت نہیں رہتی۔اگر غصے میں کچھ سخت کہہ دیں تو کتنی ہتک کا موجب ہو۔

خاوند کے عزیزوں کو اورعزیزوں کی اولاد کو اپنا جاننا۔کسی کی برائی تم نہ سوچنا خواہ تم سے کوئی برائی کرے تم سب کا بھلا دل میں بھی چاہنا۔ دیکھنا پھر خدا ہمیشہ تمہارا بھلا کرے گا۔(ماخوذازسیرت وسوانح سیدہ نواب مبارکہ بیگم ؓصفحہ 109)

حضرت سیدہ بیگم صاحبہؓ

شوہر کی اپنی بیوی کے متعلق گواہی اس گھر کےماحول کی نشاندہی کرتی ہے۔ حضرت سیدہ بیگم ؓاور حضرت میر ناصر نواب صاحب ؓکی طبیعت کے فرق کے باوجودحضرت میر صاحب آپؓ کی خوبیوں اور پاکیزہ سیرت کے متعلق فرماتے ہیں:’’اس بابرکت بیوی نے مجھے بہت آرام دیا،وفاداری سے وقت گزارا، ہمیشہ نیک صلاح دی،کبھی بےجا بوجھ نہیں ڈالا ،میرے بچوں کو محنت اور جانفشانی سے پالا،عسر یسر میں ساتھ دیا ،جس کو میں نے مانا اس کو اس نے بھی مانا۔میں تو اپنی بیوی کے نیک سلوک سے دنیا میں ہی جنت میں ہوں ۔‘‘

آپ نے حرم محترم کے نام سے ایک نظم بھی لکھی جس کے دوشعر درج ذیل ہیں

اے میرے دل کی راحت میں ہوں تیرافدائی

تکلیف میں نے ہرگز تجھ سے کبھی نہ پائی

تو لعلِ بےبہاہے انمول ہےتوموتی

ہے نقش میرےدل پہ بس تیری پارسائی

(سیرت حضرت سیدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہ صفحہ 175تا176)

حضرت سیدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ

آپؓ کی بیٹی نے بتا یاکہ چھوٹی عمر میں شادی ہوئی لیکن ابا کی محبت اور قدر دانی کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھایا۔ہمیشہ اُن سے بے انتہا محبت اور عزت کی جن باتوں کو پسند نہ کرتے ہمیشہ اُن کا خیال رکھا۔ان کی بیماری میں پریشان ہوجانا اور زندگی کے لئے دعائیں کرنا ۔ان کی ہر بات پر شرح صدر سے عمل کیا کہا کرتی تھیں بہت سی باتیںمیں نے میاں سے سیکھی ہیں۔

ایک دفعہ نئے سال کے آغاز پر ان کے شوہرنےبرکت کی خاطر شعر لکھنے کا کہا تو آپ نے لکھا:

فضل خدا کا سایہ ہم پر رہےہمیشہ

ہر دن چڑھے مبارک ہر شب بخیر گزرے

نواب صاحب اکثر اشعار کی فرمائش کرتے تو آپ میاں بیوی ہونے کے باوجود دنیا کے فرسودہ و فانی محبت کے اشعار کی بجائے عشق حقیقی کے دعائیہ اشعار کہتیں۔

نواب صاحب کی وفات کے بعد اُن کی خوبیاں بیان کرنے کے بعد لکھا

چند ہی دن کی یہ جدائی ہے ،یہ مانا لیکن

بے مزہ ہوگئے یہ دن بخدا تیرے بعد

(ماخوذازسیرت وسوانح سیدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ صفحہ131,126 لجنہ اماء اللہ بھارت)

آپ ؓبچیوں کوازدواجی زندگی کے متعلق باتیں سمجھاتی رہتیں ۔ آپ کی طبیعت میں بہت نفاست تھی ۔ ہمیشہ صاف ستھرا اور دیدہ زیب لباس پہنتیں۔اس بات پر ہمیشہ زور دیتیں کہ خاوند کے سامنے بیوی کو ہمیشہ اچھے حلیے میں رہنا چاہیے۔(ماخوذازسیرت وسوانح حضرت سیدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ،صفحہ 250، لجنہ اماء اللہ بھارت )

آپؓ نے ایک دفعہ بچوں سے فرمایا کہ بری صحبت سے بچو ۔برے دوستوں کو چھوڑ دو اس کی پہچان کا موٹا گُر فی الحال یادرکھو کہ جس بات کو تم اپنے والدین یا بزرگوں کے سامنے نہ کرسکو وہ گناہ ہے وہ زہر ہے،جس بات کو تم ان کو بتاتے ہوئے رکو یاشرماؤ وہ ٹھیک نہیں۔(ماخوذازتحریرات مبارکہ ازحضرت سیدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہ ؓ،صفحہ 68)

حضرت سیدہ امۃ الحفیظ بیگم صاحبہ ؓ

آپ بہت محبت اور پیار کرنے والی خدمت گزار بیوی تھیں۔اپنے میاں کی محبت کی قدر کرتی تھیں۔ شروع میں آپ کے شوہر کے اپنے کوئی ذرائع آمدن نہیں تھے کچھ ماہوار خرچ والد صاحب کی طرف سے ملتا تھا آپؓ انہی پیسوں میں انتہائی سلیقے سے گھر کا خرچ چلاتی تھیں اور کبھی میاں پر ناجائز بوجھ نہیں ڈالا۔(ماخوذازدخت کرام صفحہ 14)

آپؓ ہمیشہ اپنی بچیوں کو سمجھاتی تھیں کہ لڑکیوں کو دوستی میں راز داری نہیں کرنا چاہیے۔بچپن میں بعض اوقات بچے غلط باتیں دوستوں سے کردیتے ہیں جن کے نتائج اچھے نہیںہوتے۔آپؓ ہمیشہ اپنے بچوں کی دوستیوں پر نظر رکھتیں۔ان کے ماں باپ کا پتاکرتیں اور اُن سے خود بھی ملتیں۔آ پؓ اپنے بچوں کو دوستوں کے ساتھ کمرے بند کرکے کھیلنے سے منع کرتیں۔فرماتی تھیں ’’جو کھیل بھی کھیلو ماں باپ کی نظروں کے سامنے ہو۔‘‘

آپؓ نےبچوں میں احساس ڈالا کہ اپنی تکلیف کا اظہار خدا کے سوا کسی کے سامنے نہیں کرنا۔(ماخوذازدخت کرام صفحہ33تا34)

(جاری ہے)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button