خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭…امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا ہے کہ فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیریں ابو عاقلہ کے قتل کیس کو عالمی عدالت لے جانے کے خلاف ہیں۔شیریں ابو عاقلہ قتل کیس کی تحقیقات اور احتساب ضروری ہے۔ فلسطینی صورت حال پر آئی سی سی کی تحقیقات پر ہمارے دیرینہ اعتراضات برقرار ہیں۔ عالمی جرائم کی عدالت کو اپنے بنیادی مشن پر توجہ دینی چاہیے۔صحافی شیریں ابو عاقلہ کو اسرائیلی فوج نے رواں سال مئی میں مقبوضہ مغربی کنارے میں فرائض کی انجام دہی کے دوران فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا تھا۔
٭…جرمنی میں حکومت کا تختہ اُلٹنے کی سازش کے شبہ میں پچیس افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ ترجمان جرمن حکومت کا کہنا ہے کہ انتہاپسندی کے خطرات کے حوالے سے ہمارا ملک چوکس ہے۔ مشتبہ افراد کو جرمنی کی 11؍ریاستوں میں چھاپوں کے دوران گرفتار کیا ہے۔
٭…اٹلی میں پولیس نے جرمنی کے سابق فوجی افسر کو جرمن حکومت کا تختہ الٹنے کے الزام میں گرفتار کرلیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ فوجی افسر کو مرکزی شہر پیروگیا سے گرفتار کیا گیا جہاں اس کے قبضے سے تخریبی مواد بھی برآمد کرلیا گیا ہے۔ملزم کی جرمنی حوالگی کا عمل شروع ہوگیا ہے۔مبینہ طور پر ایک بااثر خاندان کے فرد کو ملک کا نیا سربراہ بنانا چاہتے تھے اور اس منصوبے کے لیے روسی حکام سے بھی رابطے میں تھے۔ برلن میں روسی سفارت خانے نے کسی بھی دہشتگرد گروہ یا غیرقانونی تنظیم کے ساتھ رابطوں کی تردید کی ہے۔
٭…ایران میں زیر حراست لڑکی کی ہلاکت کے خلاف ڈھائی ماہ سے جاری مظاہروں کے بعد ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای نے ایرانی ثقافتی نظام کی تعمیر نو کی حمایت کردی ہے۔آیت اللہ خامنہ ای نے ایران کی ثقافتی کونسل سے ملاقات میں زور دیا کہ ملک کے ثقافتی ڈھانچے میں انقلاب لانے کی ضرورت ہے۔سپریم کونسل کو مختلف شعبوں میں ثقافت کی کمزوریوں کا مشاہدہ کرنا چاہیے اور ویسے ہی ملک میں حجاب قانون کی خلاف ورزی پر گرفتار لڑکی کی ہلاکت کے خلاف مظاہرے سترہ ستمبرسے جاری ہیں۔ واضح رہے کہ22؍سالہ مہسا امینی پولیس کی حراست میں مبینہ طور پر دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئی تھی۔
٭…افغانستان کے قائم مقام وزیر دفاع ملا محمد یعقوب نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا ہے۔ افغان وفد میں طالبان کے سینئر راہنما انس حقانی بھی متحدہ عرب امارات پہنچےہیں۔شیخ محمدبن راشدالمکتوم اوراماراتی صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے افغان قائم مقام وزیر دفاع سے ملاقات کی ہے۔ طالبان وفد کے دورۂ متحدہ عرب امارات کو غیرمعمولی قرار دیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ کابل ایئر پورٹ چلانے کے لیے ابوظہبی کی کمپنی نے دو ماہ پہلے طالبان سے معاہدہ کیا تھا۔
٭…امریکی ڈسٹرکٹ جج جان بیٹس نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے خلاف جمال خاشقجی قتل کیس خارج کرتے ہوئے کہا کہ سعودی ولی عہد کو خاشقجی کیس میں قابل بھروسہ الزامات کے باوجود استثنیٰ حاصل ہے۔میرے ہاتھ بائیڈن انتظامیہ کی حالیہ سفارشات کے باعث بندھے ہوئے ہیں۔ یاد رہے کہ جمال خاشقجی کیس خارج کیے جانے کے بعد سعودی ولی عہد اب آزادانہ امریکہ جاسکیں گے۔سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کیس کو ان کی منگیتر نے عدالت میں چیلنج کیا تھا۔
٭…امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے پریس بریفنگ کے دوران کہا ہے کہ مذہبی آزادی کے حوالے سے بھارت سمیت تمام ممالک سے بات چیت کرتے رہتے ہیں۔ مذہبی آزادی سے متعلق تحفظات بھارت تک پہنچاتے رہے ہیں۔ وہ مذہبی آزادی سے متعلق معلومات اپنے علاوہ دیگر ذرائع سے بھی حاصل کرتے ہیں۔ بھارت کی بھی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے کہ مذہبی آزادی کا احترام کیا جائے۔مذہبی آزادی اور انسانی حقوق کا احترام ہماری مشترکہ بنیادی اقدار اور جمہوریت کا حصہ ہیں۔انہوں نے کہا کہ سیکرٹری بلنکن نے حاصل شدہ حقائق میں فیصلہ کیا کہ بھارت کسی لسٹ میں شامل نہیں، اس کے باوجود ان ایشوز پر بھارت سے گفتگو کرتے رہیں گے۔
٭…شاہ چارلس سوم پر ایک ماہ کے دوران دوسری بار پھر انڈہ پھینکنے کی کوشش کی گئی لیکن انڈہ انہیں نہیں لگا۔ شاہ چارلس پر انڈہ پھینکنے کی کوشش اس وقت کی گئی جب بادشاہ چارلس لوٹن ٹاؤن ہال کے باہر اپنے چاہنے والے شہریوں سے ملاقات کررہے تھے۔ اس واقعہ کے بعد سیکیورٹی اہلکار شاہ چارلس سوم کو کچھ دیر کے لیے وہاں سے لےگئے لیکن بعد میں شاہ چارلس سوم واپس آئے اور لوگوں سے مل کر دوبارہ روانہ ہوئے۔قبل ازیں نومبر میں شاہ چارلس کے شمالی انگلینڈ کے دورے کے دوران بھی اُنہیں انڈہ مارنے کی کوشش کی گئی تھی۔
٭…برطانیہ کے شاہ چارلس نے لندن سے باہر علاقے لوٹن میں نو تعمیر شدہ گردوارے کا دورہ کیا اور سکھ برادری کے افراد سے ملاقات کی۔ گردوارے آمد پر شاہ چارلس نے اپنے سر کو رومال سے ڈھکا ہوا تھا جو سکھ مذہبی روایات میں سے ایک ہے۔ شاہ چارلس نے سکھ برادری کو کورونا وبا کے دوران بہترین خدمات انجام دینے پر سراہا۔خیال رہے کہ برطانیہ میں پانچ لاکھ سکھ رہتے ہیں جبکہ برطانیہ کی پارلیمان میں بھی کئی سکھ ارکان شامل ہیں۔
٭…انڈونیشیا کے صوبے مغربی جاوا میں خودکش بمبار کے پولیس اسٹیشن پر حملے میں ایک پولیس افسر ہلاک جبکہ دس زخمی ہوگئے۔ خودکش بمبار دہشتگردی کے الزامات پر پہلے بھی جیل بھی جا چکا تھا، خودکش بمبار داعش سے متاثرہ دہشتگرد گروپ سے وابستہ تھا۔ خودکش بمبار نے مغربی جاوا کے علاقے بین ڈنگ کے پولیس اسٹیشن میں صبح کے وقت حملہ کیا، فوری طور پر حملے کے محرکات معلوم نہیں ہوسکے۔ پولیس کے مطابق حملہ آور کے پاس چاقو بھی تھا، پولیس کو اسٹیشن کے قریب سے ایک اور دھماکا خیز آلہ بھی ملا جسے بم اسکواڈ نے ناکارہ بنا دیا۔
٭…کروشین وزارت دفاع کے مطابق مگ 21 لڑاکا طیارہ فوجی مشقوں کے دوران گر کر تباہ ہوا۔ طیارہ حادثے میں دونوں پائلٹ طیارے سے نکل کر زمین پر بحفاظت لینڈ کر گئے، انہیں معمولی زخم آئے ہیں۔ طیارہ ممکنہ طور پر تکنیکی خرابی کے باعث گرا ہے۔
٭…شمالی کوریا نے مشرقی، مغربی ساحل کے توپ خانے سے ایک ساتھ تقریباً 130گولے داغے ہیں۔ جنوبی کورین فوج کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے آج توپ خانے سے گولہ باری کی۔ شمالی کوریا کی جانب سے داغے گئے کچھ توپ کے گولے بفرزون میں جا گرے۔ جنوبی کوریا کی فوج نے فائرنگ پر شمالی کوریا کو متعدد انتباہی پیغامات بھیجے۔جنوبی کوریا نے شمالی کوریا کی گولہ باری کو 2018ء میں ہونے والے معاہدے کی واضح خلاف ورزی قرار دیا ہے۔شمالی کوریا کی سرکاری خبر ایجنسی کے مطابق شمالی کورین فوجی سربراہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ مشترکہ سرحد کے قریب جنوب میں فائر کیے گئے درجنوں پروجیکٹائل کا پتہ لگانے کے بعد توپ کے گولے داغے ہیں۔دشمن اگلے مورچوں کے قریبی علاقوں میں کشیدگی میں اضافے کا باعث بننے والی فوجی کارروائیاں بند کرے، شمالی کوریا کسی بھی اشتعال انگیزی کا سختی سے جواب دے گا۔
٭…روس کی وزارت دفاع نے بتایا ہے کہ جاپان اور روس کے درمیان واقع شمالی کوریل جزائر پر میزائل سسٹمز نصب کر دیے ہیں۔ روس کے زیر انتظام جنوبی کوریل جزائر پر جاپان بھی ملکیت کا دعوے دار ہے، ان جزائر کو ٹوکیو ’شمالی علاقے‘کہتا ہے۔ جاپان اور روس کے درمیان یہ علاقائی تنازع جنگ عظیم دوم کے اختتام سے ہے جب سوویت فوج نے جاپان کو زیر کرکے ان جزائر کو اپنے قبضے میں لیا تھا۔روس کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ ’بیسشن سسٹم‘ کو پیرامشیر جزیرے پر نصب کیا گیا ہے جس کے میزائل 500 کلومیٹر تک ہدف کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔ پیسیفک فلیٹ کے دستے علاقے سے ملحقہ سمندری علاقوں اور گزرگاہوں پر کڑی نظر رکھیں گے۔ پیرامشیر میں ایک عسکری کیمپ بھی قائم کیا جا رہا ہے جہاں سارا سال دستے تعینات رہیں گے۔دوسری جانب جاپان کے چیف کیبنٹ سیکرٹری ہیروکازو مٹسونو نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ حکومت روسی فوج کی سرگرمیوں کو قریب سے مانیٹر کرے گی۔
٭…انگلینڈ اور ویلز کے ایمبولینس ورکرز نے تنخواہ کے تنازع پر ہڑتال کا اعلان کر دیا۔جی ایم بی یونین نے بتایا کہ ہڑتال 21 اور 28؍دسمبر کو کی جائے گے۔ ہڑتال میں شامل 9؍ٹرسٹوں کے ایمرجنسی کیئر اسسٹنٹس، کال ہینڈلر اور دیگر عملہ بھی شامل ہوگا۔واضح رہے کہ رائل کالج آف لندن کے ارکان بھی 15 اور 20؍دسمبر کو ہڑتال کی تیاری کر رہے ہیں۔
٭…روس میں بحیرہ قزوین کے ساحل پر ڈھائی ہزار مردہ آبی بلیاں پائی گئی ہیں، ان کی موت کو قدرتی عوامل کا نتیجہ قرار دیا گیا ہے۔ قدرتی تحفظ کی بین الاقوامی یونین نے بحیرہ قزوین میں موجود پانی کی بلیوں کو 2008ء میں ہی معدومیت کے خطرے سے دوچار قرار دے دیا تھا۔بظاہر یہ آبی بلیاں دو ہفتے قبل مری ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ ان پر سے مچھلی پکڑنے کے جال کی باقیات بھی نہیں ملیں۔ روسی وزارت قدرتی وسائل اور ماحولیات کے مطابق ابتدائی طور پر ساحل پر 700 مردہ آبی بلیاں پائی گئی تھیں لیکن بعد میں مزید لاشیں ملنے کے بعد یہ تعداد ڈھائی ہزار تک پہنچ گئی۔ مردہ آبی بلیوں سے کشید کردہ نمونوں کے ذریعے ماہرین ان کے مرنے کی وجوہات کا تعین کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
٭…اکیسویں صدی کے عظیم سائنسی منصوبوں میں سے ایک، دنیا کی سب سے بڑی ریڈیو ٹیلی سکوپ کی تعمیر کا آغاز آج سے شروع ہو رہا ہے۔سکوائر کلومیٹر ایرے (Square Kilometre Array) سنہ 2028ءمیں مکمل ہونے پر دنیا کی سب سے بڑی ریڈیو ٹیلی سکوپ ہوگی۔ اس منصوبے کی قیادت کرنے والے آٹھ ممالک کے وفود مغربی آسٹریلیا کے دور دراز مرچیسن شائر اور جنوبی افریقہ کے شمالی کیپ کےکارو میں تقریبات میں شرکت کر رہے ہیں۔ ٹیلی سکوپ کی تعمیر کےابتدائی مراحل میں صرف 200 پیرابولک انٹینا، یا “ڈشز” کے ساتھ ساتھ 131,000 ڈوپول اینٹینا شامل ہوں گے۔یہ نظام تقریباً 50 میگا ہرٹز سے لےکر 25 گیگا ہرٹز تک فریکوئنسی رینج میں کام کرے گا جس سے ٹیلی سکوپ زمین سے اربوں نوری سال کے فاصلے سے آنے والے بہت ہی مدھم ریڈیو سگنلز کا پتا لگا سکے گی۔ دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی سکوپ فلکی طبیعیات کے سوالات کے جوابات تلاش کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔
٭…برطانیہ میں سردی اور برف باری ہوئی ہے۔ لندن سے محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ اس کی وجہ سے رواں ہفتے شدید سردی کا امکان ہے اور درجہ حرارت منفی دس تک گر سکتا ہے۔ ہیلتھ سیکیورٹی ایجنسی نے سرد موسم کا تیسرے درجے کا الرٹ جاری کر دیا۔ اگلے ہفتے لندن میں برف باری اور ژالہ باری کا امکان ہے۔ لندن میں درجہ حرارت رات کو منفی دوتک گرنے کا امکان ہے۔ محکمہ موسمیات نے کہا کہ گھروں کا درجہ حرارت کم از کم 18؍سینٹی گریڈ تک رکھا جائے، جبکہ سردی بڑھنے پر گھروں کی کھڑکیاں اور دروازے مکمل بندرکھیں۔
٭…یورپی یونین نے فلسطینی علاقے ویسٹ بینک (مغربی کنارے) میں اسرائیلی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے لوگوں کو ہلاک کرنے کے واقعات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یورپین خارجہ امور کے سربراہ جوزپ بوریل نے کہا کہ ’یورپین یونین کو مقبوضہ مغربی کنارے میں تشدد کی بڑھتی ہوئی سطح پر شدید تشویش ہے۔‘صرف گذشتہ دنوں کے دوران اسرائیلی سیکیورٹی فورسز (ISF) کے ہاتھوں دس فلسطینی ہلاک ہوچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز اسرائیلی فورسز کے ایک رکن کے ہاتھوں ایک فلسطینی شخص عمار مفلح کاالمناک قتل اس کی تازہ ترین مثال ہے۔انہوں نے مزید مطالبہ کیا کہ ایسے ناقابل قبول حقائق کی چھان بین اور ان کا مکمل احتساب ہونا چاہیے۔ بین الاقوامی قانون کے تحت مہلک طاقت کے استعمال کو صرف ان حالات میں جائز قرار دیا جا سکتا ہے، جب فورسز کے اہلکار کی زندگی کے لیے سنگین اور فوری خطرہ موجود ہو۔