مریضوں کی عیادت قرب الٰہی کا ذریعہ
مریض کے کمرے میں شور شرابہ کرنا، بڑی دیر تک جمگھٹا لگا کر بیٹھ رہنا، یہ آپﷺ کے عمل کے خلاف تھا۔ مریض کی عیادت کرنے کے بعد واپس آ جانا چاہئے۔ اور گھرکے جو افراد تیمارداری کر رہے ہیں انہیں کو وہاں رہنا چاہئے۔ یا اگر ہسپتال میں ہیں تو ہسپتال کے انتظام کے تحت۔ بعض دفعہ عزیز رشتہ دار ہسپتالوں میں بھی اتنا رش کر دیتے ہیں کہ ساتھ کے دوسرے مریض بھی ان کے بچوں اور ان کے اپنے شور سے ڈسٹرب ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اور پھر ایسی صورت میں بعض دفعہ ہسپتا ل کی انتظامیہ کو سختی بھی کرنی پڑتی ہے۔ ہمارے معاشرے میں بہت زیادہ رَش کرنے کی عموماً عادت ہے۔ بعض اوقات مریض کے پاس زیادہ رش کرنے کی وجہ سے لوگوں کی سانسوں کی وجہ سے، مختلف قسم کے لوگ ہوتے ہیں، فضا بھی اتنی صاف نہیں رہتی جس سے مریض کی تکلیف بڑھنے کا بھی امکان ہوتا ہے۔ اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھیں ہمارے سامنے پہلے ہی یہ اسوہ رکھ دیا کہ مریض کی عیادت کرو، اس کو تسلی دو، اس کے لئے دعا کرو اور واپس آ جاؤ۔ وہاں بیٹھ کے مجلسیں نہ جماؤ۔ اسی طرح ان کے علاوہ مریض کے گھر والوں کو بھی جو تیمار داری کر رہے ہیں زیادہ رش نہیں کرنا چاہئے۔… پس مریضوں کی عیادت کرنا بھی خداتعالیٰ کے قرب کو پانے کا ایک ذریعہ ہے۔ ہمیں اس طرف توجہ دینی چاہئے۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۵؍ اپریل ۲۰۰۵ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۹؍اپریل۲۰۰۵ء)