خدا تعالیٰ کے قرب کے لیےعاجزی ضروری ہے
خدا تعالیٰ کا قرب حاصل نہیں ہو سکتا اگر اپنے آپ کو لا شیٔ محض سمجھتے ہوئے عاجزی کے انتہائی معیاروں کو حاصل کرنے کی کوشش نہیں کرو گے۔ اللہ تعالیٰ کے بتائے ہوئے راستوں پر نہیں چلا جا سکتا اور اُس کے احکامات پر عمل نہیں ہو سکتا اگر عاجزی سے اُس کے فضل کے حاصل کرنے کی کوشش نہ کرو۔ اس لئے فرمایا کہ عاجز ہو کر اُس کی مدد، اُس کے فضل کے حصول کے لئے مانگو۔ اللہ تعالیٰ مختلف قوموں کے ذکر میں بھی جو مثالیں بیان فرماتا ہے، بعض دفعہ براہِ راست حکم دیتا ہے، بعض دفعہ قوموں کا ذکر کرتا ہے، لوگوں کے پرانی قوموں کے حالات بیان کرتا ہے۔ بعض لوگوں کے حالات بیان کرتا ہے کہ وہ ایسے ہیں، اگر ایسے نہ ہوں تو اُن کی اصلاح ہو جائے۔ اُس میں مومنین کے لئے بھی سبق ہے کہ براہِ راست صرف تمہیں جو حکم دیا ہے، وہی تمہارے لئے نصیحت نہیں ہے بلکہ ہر ایک ذکر جو قرآنِ کریم میں آتا ہے وہ تمہارے لئے نصیحت ہے۔پس یہاں بھی فرماتا ہے کہ عاجزی اختیار کرو اور اُس کے فضل کے حاصل کرنے کے لئے کوشش کرو۔ فرمایا کہ اُس کے فضل کے حصول کے لئے عاجز ہو کر اُس کی مدد مانگو۔ جب تک ’’وَاسْتَعِیْنُوْا‘‘ کی روح کو نہیں سمجھو گے، نیکیوں کے راستے متعین نہیں ہو سکتے اور ’’وَاسْتَعِیْنُوْا‘‘کی روح اُس وقت پیدا ہو گی جب خشوع پیدا ہو گا، جب عاجزی پیدا ہو گی، جب صرف اور صرف یہ احساس ہو گا کہ میری کوئی خوبی مجھے کسی انعام کا حق دار نہیں بنا سکتی۔ صرف اللہ تعالیٰ کا فضل ہے جو اگر مجھ پر ہوا تو میری دنیا و عاقبت سنور سکتی ہے۔ پس خدا تعالیٰ سے یہ مددنہایت عاجز ہو کر مانگنی ہے کہ اے خدا! تو اپنی رحمت و فضل سے ہماری مدد کو آ اور وہ طریق ہمیں سکھا جس سے تو راضی ہو جائے۔ عبادتوں کے بھی اور صبر کے بھی وہ طریق ہمیں سکھا جو تجھے پسند ہیں۔ پھر فرمایا کہ ان فضلوں کے حصول کے لئے تم مجھ سے مدد مانگ رہے ہو تو پھر عاجزی دکھاتے ہوئے صبر کے معیار بھی بلند کرو۔(خطبہ جمعہ فرمودہ ۷؍جون ۲۰۱۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲۸؍جون۲۰۱۳ء)