حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

نظامِ شوریٰ (قسط9)

(’م م محمود‘)

سیدنا امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشادات کی روشنی میں

مجلسِ مشاورت نظامِ خلافت کے بعد ایک بہت اہم ادارہ ہے

’’یہ بہت بڑی ذمہ داری ہے جو جماعتوں نے آپ پر ڈالی ہے۔افراد جماعت نے آپ پر اعتماد کرتے ہوئے ایک ایسے اہم ادارے کے لئے آپ کو منتخب کرکے بھیجا ہے جو نظام جماعت میں نظام خلافت کے بعد ایک بہت اہم ادارہ ہے۔اس لئے ہر نمائندہ کو اس نمائندگی کا حق ادا کرنے کی بھر پور کوشش کرنی چاہیے۔‘‘(پیغام برموقع مجلسِ مشاورت جماعتِ احمدیہ پاکستان2014ءروزنامہ الفضل27؍مارچ2014ءصفحہ2)

شوریٰ میں کسی تجویز پر عملدرآمد نہ کرنے اورکروانے پر جواب دہی کا کوئی طریق بھی وضع کیاجائے

’’خلیفہ وقت تک جب آپ کی آراء تمام غوروخوض کے بعد پہنچتی ہیں تو وہ عموماً مِن وعَن انہیں اس لئے قبول کرلیتا ہے کہ شوریٰ نے جو سفارشات کی ہیں وہ اس سوچ اور عہد کے ساتھ ہیں کہ ممبران شوریٰ اور عہدیداران ان پر عمل کرنے اور کروانے کی کوشش کریں گے۔میری بھی آپ سے ہمیشہ یہی توقع رہی ہے اور اسی لئے میں آپ کی تجاویز منظور کرتے ہوئے عموماً نوٹ بھی لکھتا ہوں اس دعا کے ساتھ کہ خداتعالیٰ اس کی آپ کو توفیق دے۔لیکن مجھے افسوس سے کہنا پڑتاہے کہ بعض تجاویز جو تربیتی امور سے تعلق رکھتی ہیں بار بار جماعتوں کی طرف سے پیش ہونے کے لئے آتی ہیں یا متعلقہ نظارتوں کی طرف سے ان پر فکر کا اظہار کرتے ہوئے شوریٰ میں پیش کرنے کی سفارش کی جاتی ہے… اگر وقتی بحث اور عارضی شرمندگی کا اظہار کرکے بھول جانا ہے تو فائدہ نہیں۔اگر اس پر عمل کروانا ہے تو نمائندگان شوریٰ اور عہدیداران،شوریٰ میں اس تجویز پر عمل نہ کرنے اور عمل نہ کروانے پر جواب دہی کا کوئی طریق بھی وضع کریں۔‘‘(پیغام برموقع مجلسِ مشاورت جماعتِ احمدیہ پاکستان2014ء روزنامہ الفضل27؍مارچ2014ء صفحہ2)

خلیفۃ المسیح کے خطبات کی تعمیل کروانا ممبرانِ شوریٰ کا فرض

’’تمام ممبرانِ شوریٰ اور عہدیداران کا فرض ہے کہ خطبات میں جن باتوں کی نصیحت کی جاتی ہے وہ ان پر عمل کرنے کے لئے بار بار افراد جماعت کو توجہ دلاتے رہا کریں اور اس کے لیے جس حد تک آپ لوگوں کو اور ہر طبقے کے افراد جماعت کو ایم ٹی اے سے منسلک کرنے کی کوشش کریں گے اسی حد تک ان کی کمزوریاں دو ر ہوتی چلی جائیں گی۔‘‘(پیغام برموقع مجلسِ مشاورت جماعتِ احمدیہ پاکستان2015ء روزنامہ الفضل2؍اپریل2015ء صفحہ2)

جس طرح منصوبہ بندی کے لئے دماغ لڑایا جاتاہے اس محنت سے اس ایجنڈے پر عملدرآمد نہیں ہوتا

’’یہ بات دیکھنے میں آئی ہے کہ جس زور وشور سے آراء دی جاتی ہیں اور جس طرح منصوبہ بندی کے لئے دماغ لڑایا جاتاہے اس محنت سے اس ایجنڈے پر عملدرآمد نہیں ہوتا اور عموماً جماعتیں اس میں سستی دکھاتی ہیں بلکہ بعض دفعہ تو لگتاہے کہ بعض جماعتوں کو یہ علم ہی نہیں ہوتاکہ گزشتہ سال شوریٰ میں ہم نے یہ تجویزیں پیش کی تھیں اور ان پر خلیفہ وقت کی منظوری کے بعد ہمیں عملدرآمد کے لئے بھی کہا گیاتھا کیونکہ بعض اوقات یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ گزشتہ سال کی تجاویز کو ہی دوبارہ پیش کیا جارہا ہوتاہے۔اگر جماعتوں کو یہ علم ہو کہ یہ تجویز پیش ہوچکی ہے اورہم نے اس پر عمل کرناہے تو جماعتوں کی طرف سے وہ دوبارہ پیش ہی نہ ہو۔بلکہ کسی فردِ جماعت کی لاعلمی کی وجہ سے اگر کوئی تجویز مقامی مجلس عاملہ میں پیش بھی کی گئی ہو تومقامی عاملہ اس پر شرمندگی کا اظہار کرتے ہوئے وہاں یہ اظہار کرے کہ اس تجویز پر تو خلیفۃ المسیح کی منظوری سے عملدرآمد کے لئے لائحہ عمل آچکا ہے لیکن ہماری کوتاہی ہے کہ ہم نے اس کے مطابق عمل نہیں کیا اور نہ ہی احباب ِجماعت کو اس کی اطلاع دی ہے۔اگر اس شرمندگی کا احساس پیدا ہوجائے تو مجھے امید ہے کہ جماعتیں خود ہی سار اسال اپنی عاملہ کی میٹنگز میں یہ جائزہ لیتی رہیں گی کہ شوریٰ میں جوتجاویز پیش ہوئی تھیں اور جن پر بحث کے بعد خلیفۃ المسیح نے منظوری دی تھی ہم نے پوری توجہ سے ان پر عمل کرنا ہےاور کیا ہم اس پرعمل کررہے ہیں یا نہیں اور اگر کررہے ہیں تو اب تک کس حد تک عمل ہوچکاہے۔ اس طرح سے اگر شوریٰ کے فیصلوں پر توجہ سے عمل ہو تو کوئی وجہ نہیں کہ کسی شخص کے ذہن میں دوبارہ وہی تجویز پیش کرنے کا خیال آئے یا کسی مقامی عاملہ یا عاملہ کے کسی ممبر کے ذہن میں یہ خیال آئے کہ گو یہ تجویز سال دوسال پہلے شوریٰ میں پیش ہوچکی ہے لیکن اس پرعمل نہ ہونے کی وجہ سے اب اسے دوبارہ پیش کیا جانا چاہیے۔کیونکہ اگر ہم پرانی تجویز وں کوہی بار بار پیش کرتے رہیں گے تو کبھی ہماری ترقی کی رفتار وہ نہیں ہوسکتی جو ہم نے حاصل کرنی ہے۔ ترقی کرنے والی قوموں کے لئے تو ہر قدم آگے بڑھنے والا ہونا چاہیے نہ کہ وہیں رُ ک کر وہ اپنے آپ کو سنبھالنے کی کوشش کرتے رہیں۔‘‘(پیغام برموقع مجلسِ مشاورت جماعتِ احمدیہ پاکستان2016ء روزنامہ الفضل4؍اپریل2016ء صفحہ2)

ہر تین ماہ بعد جائزہ لے کر یہ دیکھیں کہ ہم نے اس سلسلہ میں کیا حاصل کیا

’’شوریٰ میں جو تجاویز پیش ہورہی ہیں ان پر نہ صرف یہ کہ غور کرکے اپنے صائب مشورے دیں اور میری منظوری کے بعد ان کو جماعتوں میں لاگو کرنے کی کوشش کریں بلکہ ہر تین ماہ بعد جائزہ لے کر یہ دیکھیں کہ ہم نے اس سلسلہ میں کیا حاصل کیا۔جب تک ہر چھوٹی سے لے کر بڑی جماعت تک ہر کوئی یہ جائزہ نہیں لے گی کہ ہم نے شوریٰ میں پیش ہو کر پاس ہونے والے لائحہ عمل پر کس حد تک عمل کیا ہے ہم ترقی کی وہ رفتارحاصل نہیں کرسکتے جو ہمیں حاصل کرنی چاہیے۔پس ایک تونمائندگانِ شوریٰ اور جماعتوں سے میری یہ درخواست ہے کہ ہم نے صرف بحثیں ہی نہیں کرنی بلکہ عمل بھی کرنا ہے۔‘‘(پیغام برموقع مجلسِ مشاورت جماعتِ احمدیہ پاکستان2016ء روزنامہ الفضل4؍اپریل2016ء صفحہ2)(جاری ہے)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button