اسلامی جمہوریہ پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے دردناک مظالم کی الَم انگیز داستان
ستمبر2021ء میں سامنےآنے والے چند تکلیف دہ واقعات سے انتخاب
ربوہ میں احمدیہ مخالف کانفرنس
ربوہ؛ 7؍ ستمبر 2021ء: 7؍ستمبر کو مولوی پاکستان کے آئین میں دوسری ترمیم کی یاد میں ریلیاں اور کانفرنسیں منعقد کر رہے ہیں۔ اس ترمیم کو ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت نے 1974ءمیں پیش کیا، جس کے ذریعے احمدیوں کو غیر مسلم قرار دیا گیا۔ اس ترمیم نے پاکستان میں احمدیوں پر ظلم و ستم کے دروازے کھول دیے۔ ملاں ہر سال ربوہ میں ایک خصوصی کانفرنس منعقد کرتے ہیں جو پاکستان میں احمدیہ جماعت کا مرکز ہے، جہاں 95 فیصد سے زیادہ احمدی آبادی ہے۔ مولوی دور دور سے آتے ہیں اور ربوہ کے رہائشیوں اور احمدیوں کی قابل احترام ہستیوں کو گالیاں دیتے ہیں۔ اس کانفرنس کا اہتمام مدرسہ ختم نبوت کے منتظم اور نائب امیر (صدر) مجلس تحفظ ختم نبوت ملاں شبیر احمد عثمانی نے کیا تھا۔ پہلا سیشن 10:45 پر شروع ہوا۔ دوسرا سیشن نماز ظہر کے بعد مولوی محمد الیاس چنیوٹی ایم پی اے کی زیر صدارت شروع ہوا اور 17:10 تک جاری رہا۔
تمام مولویوں نے جماعت احمدیہ کے خلاف تبصرے کیے اور ان کے بزرگان پر جھوٹے الزامات لگائے نیز انہیں اسلام قبول کرنے کی دعوت دی اور انہیں ریاست کے باغی قرار دیا۔ ان کی تقاریر کے کچھ اقتباسات درج ذیل ہیں:
٭…لاہور کے ملاں محمد رفیق نے امام جماعت احمدیہ کے خلاف نازیبا الفاظ استعمال کیے اور کہا ’’اے قادیانیوں افغانستان کی صورت حال کو دیکھو۔ علماء اور مجاہدین نے کفار کو افغانستان سے باہر نکال دیا ہے اور ایک دن آئے گا جب تم بھی پاکستان سے بھاگو گے۔ ‘‘
٭…شہباز احمد گجر ایڈووکیٹ نے کہا کہ قادیانی پہلے آئین کو مانیں، پھر اپنے حقوق کی بات کریں۔ قادیانیوں کو اہم عہدوں سے ہٹایا جائے۔
٭…فیصل آباد کے ملاں زاہد محمود قاسمی نے کہا کہ ہم نے ہر محاذ پر قادیانیوں کا پیچھا کیا اور 1985ء میں لندن میں ختم نبوت کانفرنس منعقد کی۔
٭… لاہور کے ملا ںگل نبی نے کہا کہ ہم ختم نبوت کے لیے مر جائیں گے لیکن ترمیم نہیں ہونے دیں گے۔
٭… لالیاں کے ملاں اللہ دتہ شاکر، قاری محمد شفیق، ملا راشد الراشدی اور ملا ضیاء الرحمٰن فاروقی نے جماعت کے خلاف نہایت غلیظ زبان استعمال کی۔
تیسرا اور آخری سیشن 20:50پر شروع ہوا۔ جس کی صدارت ملا شبیر احمد عثمانی نے کی اور ساڑھے تین بجے صبح تک جاری رہی۔ اس سیشن میں تقریباً 250 افراد نے شرکت کی۔ کچھ مقررین نے مندرجہ ذیل باتیں کہیں:
٭…لاہور کے ملاں عبدالرؤف فاروقی نے کہا کہ قادیانی اور یہودی ہمیشہ مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی سازش کرتے ہیں۔ قادیانیوں کا فلسفہ افغانستان میں ناکام ہوا جبکہ حمید گل اور ضیاء الحق کا فلسفہ جیت گیا۔ … صدر، وزیراعظم اور آرمی چیف نے ختم نبوت کے عقیدے کی وفاداری کا حلف اٹھایا ہے، انہیں غیر ملکی طاقتوں کو یہ پیغام دینا چاہیے کہ اس (عزم) میں کوئی تبدیلی نہیں ہوگی۔ قادیانیوں کو انگریزوں نے لگایا تھا۔
٭… ملاںعبداللطیف خالد چیمہ نے کہا کہ قادیانیت نہ صرف مذہبی مسئلہ ہے بلکہ سیاسی بھی ہے۔ آسیہ مسیح کو اس کے جرمانے کے باوجود ملک سے باہر نکال دیا گیا، شکور بھائی، چشمہ والےکو جرم کے باوجود ملک سے باہر جانے دیا گیا۔ قادیانی امریکہ کے غلام ہیں جلد ہی افغانستان کی طرح پاکستان میں بھی بہار آئے گی۔
٭… ملاںاحمد علی ندیم نے کہا، کہ طالبان ٹھیک کہتے تھے اسی لیے بیس سال بعد دوبارہ اقتدار میں آئے۔ وہ جیت گئے اور کفر بھاگ گیا۔ میری آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے درخواست ہے کہ وہ دیکھیں کہ فوج میں کوئی قادیانی تو نہیں ہے۔
٭… مہر تیمور لالی ایم پی اے نے کفر کا دائرہ مزید وسیع کرتے ہوئے کہا: جو صحابہ کا احترام نہیں کرتا وہ بھی مسلمان کہلانے کے لائق نہیں۔ ہم اس شخص کا مقابلہ کریں گے جو ختم نبوت کے باوجود نبی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔
٭…گوجرانوالہ کے ملاں احسان اللہ قاسمی نے کہا کہ اب افغانستان میں اسلام کا جھنڈا لہرا رہا ہے جبکہ امریکہ وہاں سے بھاگ گیا ہے۔
٭…لاہور کے ملاںناصر مدنی نے بانی احمدیہ کے لیے نازیبا الفاظ استعمال کرتے ہوئےکہا کہ ’’کوئی بھی اہلکار جو مرزائیوں کے ساتھ نرم رویہ رکھتا ہے وہ ان کا ساتھی ہے۔‘‘
٭…لاہور کے ملاںمحبوب الٰہی، شیخوپورہ کے ملاںعبدالرحمن تبسم، قصور کے افتخار احمد، ملاں اسد محمود، ملاںگلزار احمد آف گوجرانوالہ، ملاں اعظم فاروقی آف بھکر، مفتی ارشاد بہاولپور، ملاں شبیر احمد عثمانی اور ملاںمحمد عثمانی الیاس چنیوٹی نے بھی مجمع سے خطاب کیا۔
ایک احمدی کو دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے
ستیانہ، ضلع فیصل آباد، 7؍ ستمبر 2021ء: بشارت احمد بھٹی گورنمنٹ میونسپل گریجوایٹ کالج جڑانوالہ میں ایک ایسوسی ایٹ پروفیسر ہیں۔ 7؍ستمبر 2021ء کو انہیں نامعلوم نمبروں سے واٹس ایپ پر نفرت انگیز اور دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئے۔ انہوں نے دھمکی آمیز نمبر بلاک کر دیے لیکن وہ افراد سارا دن دوسرے نمبروں سے پیغامات بھیجتے رہے۔ کچھ موبائل فون نمبرز پر تحریک لبیک پاکستان کے ملاں خادم حسین رضوی کی پروفائل تصویریں بھی موجود تھیں۔ پیغامات میں سے ایک درج ہے: وہ قادیانی مرزائی ہے۔ اس نے بہت سے مسلمان طلبہ کے ایمان سے کھیلا اور انہیں مرزائی (کافر) بنا دیا۔ ان میں سے دو لڑکوں نے اسے چھوڑ دیا اور لوگوں کو یہ تمام باتیں بتائی ہیں۔ خادم حسین رضوی کی ویڈیوز بھی ان پیغامات میں شامل تھیں جن میں اس نے احمدیوں اور احمدیہ جماعت کے خلاف نازیبا زبان استعمال کی تھی۔ بشارت احمد بھٹی کو تیرہ مختلف موبائل نمبروں سے دھمکی آمیز پیغامات موصول ہوئےجس وجہ سے انہیں کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
اسلام آباد میں احمدیوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں
اسلام آباد جی ایچ ایس،۔ 14؍اگست 2021ء: ایک احمدی الطاف احمد باجوہ14؍اگست 2021ءکو یہاں وفات پاگئے جس پران کی میت کو ان کے آبائی گاؤں سیالکوٹ لے جایا گیا۔ کچھ غیر احمدی بھی ان کے ساتھ وہاں گئے۔ وہاں انہیں ان کے خاندان کے احمدی ہونے کا علم ہوا۔ واپسی پر انہوں نے مقامی لوگوں اور اپنے ملاؤں کو اس بارے میں بتایا۔ انہوں نے ان سے علاقے میں رہنے والے دیگر احمدی خاندانوں کے بارے میں بھی پوچھا۔ احمدی مخالف شرپسند دیگر احمدی افراد کے بارے میں جان کر مشتعل ہو گئے اور انہیں جلانے کا عزم کیا۔ ملاؤں نے ریلیوں اور فساد کی دھمکی دی ۔ انہوں نے مقامی لوگوں سے کہا کہ احمدی کو قتل کرنا حج کرنے کے مترادف ہے۔
ضلع راولپنڈی میں احمدی مخالف بینر
اسلام آباد جی ایچ ایس، ؛ ستمبر 2021ء: ملک ہمایوں خان اور علاقے کے دیگر رہائشیوں نے احمدیہ مخالف دو بینرز یہاں لگائے۔ ایک بینر پر لکھا گیا کہ ’’مرزائی کافر ہے، احمدی کافر ہیں، جو ان کا سہولت کار بنے گا وہ بھی کافر ہے، جو بھی گستاخوں کی حمایت کرے گا وہ بھی کافر ہے، جو نہیں کرے گا وہ بھی کافر ہے۔ ان کافروں کو کافر نہ کہنے والا بھی کافر ہے۔
مسلم لیگ (ق) کے حافظ عمار یاسر
لاہور: حافظ عمار یاسر مسلم لیگ (ق) کے رکن اور اس وقت پنجاب میںصوبائی وزیر برائے معدنیات ہے۔ وہ احمدیہ مخالفت میں پیش پیش ہے۔ اسے مجاہد ختم نبوت کے لقب سے پکارا جانا پسند ہے۔ کانوں اور معدنیات کے شعبے میں موصوف کی وزارتی کامیابیوں کے بارے میں لوگ زیادہ نہیں جانتے تاہم اسمبلی اور حکومت میں متشدد خیالات کو پھیلانے میں یہ سرگرم ضور ہے خاص طور پر ختم نبوت کے تحفظ کی مہم کے ذریعے جس کا اصل مقصد احمدیوں کے خلاف ایجنڈے کو فروغ دینا ہے۔ عمار یاسر ایسے عناصر کو سپورٹ کرتاہےجو مدارس، سرکاری دفاتر، عدالتوں، مذہبی انجمنوں وغیرہ کے ذریعے احمدیوں کو پریشان کرنے اور ہراساں کرنے کے لیے کام کرتے ہیں۔ حافظ عمار یاسر نے گزشتہ سال ایک افسوس ناک تحفظ بنیاد اسلام بل کی منظوری میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ یہ بل صوبے کو علما ءکی گود میں دھکیلنے کے مترادف تھا اور ان میں سے بہت سے ایم پی اے جنہوں نے اس بل کے حق میں قبل ازیں ووٹ دیا تھا حقیقت معلوم ہونے پر اس کے مواد اور حقیقت سے لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے۔ یاسر کو پنجاب اسمبلی کے سپیکر پرویز الٰہی کی مکمل حمایت حاصل رہی ہے۔
مولوی عبدالعزیز ایک ویڈیو میں رائفل کے ساتھ اسلام آباد پولیس کو دھمکیاں دیتے نظر آئے
اسلام آباد۔ ستمبر 2021ء: لال مسجد کی چھت پر ایک بار پھر طالبان کے جھنڈے لہرائے گئے۔ پولیس جھنڈے اتارنے پہنچ گئی۔ ملاںعبدالعزیز ان کے ساتھ سخت رویے سے پیش آئے۔ ایک ویڈیو میں عبد العزیز کو اسلحہ ہاتھ میں لیے دیکھا جا سکتا ہے اور وہ تحریک طالبان پاکستان کے نام پر پولیس کو دھمکا رہا ہے۔ اس موقع پر مدرسہ سے تعلق رکھنے والی خواتین کی بڑی تعداد بھی موجود تھی۔ یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ عبدالعزیز نے پولیس اہلکاروں سے کہا کہ پاکستانی طالبان انہیں کبھی معاف نہیں کریں گے۔ انہوں نے ان سے یہ بھی کہا کہ اگر انہیں یہی کرنا تھا تو وہ نوکری چھوڑ دیں اور (اللہ) انہیں اس سے بھی بہتر نوکریاں دے گا۔
اس نے پولیس والوں سے کہا۔
’’ایسی نوکری کو چھوڑو… اللہ اور اچھی نوکریاں دے گا‘‘۔
کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں احمدیہ مخالفت کاکردار
ڈرگ روڈ کراچی؛ ستمبر 2021ء: بعض احمدیوں کے کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات میں ایک امیدوار کے ساتھ دوستانہ تعلقات تھے۔ اپوزیشن نے اسے ایشو بنایا اور امیدوار کے خلاف مخالفانہ مہم شروع کر دی۔ انہوں نے مقامی مساجد سے اعلان کیا کہ احمدی ان کی حمایت کر رہے ہیں۔ انہوں نے جمعہ کے خطبوں میں بھی اس کا ذکر کیا۔ پس احمدیوں نے بھی اس آزادانہ اور منصفانہ انتخابات سے دور رہنے کا فیصلہ کیا۔
٭…٭…٭