اگر تم تلخی اُٹھا لوگے تو ایک پیارے بچے کی طرح خدا کی گود میں آجاؤ گے
خدا کی رضا کو تم کسی طرح پا ہی نہیں سکتے جب تک تم اپنی رضا چھوڑ کر، اپنی لذّات چھوڑ کر، اپنی عزّت چھوڑ کراپنا مال چھوڑ کر اپنی جان چھوڑ کر اس کی راہ میں وہ تلخی نہ اُٹھاؤ جو موت کا نظارہ تمہارے سامنے پیش کرتی ہے۔ لیکن اگر تم تلخی اُٹھا لوگے تو ایک پیارے بچے کی طرح خدا کی گود میں آجاؤ گے اور تم اُن راستبازوں کے وارث کئے جاؤ گے جو تم سے پہلے گذر چکے ہیں اور ہر ایک نعمت کے دروازے تم پر کھولے جائیں گے لیکن تھوڑے ہیں جو ایسے ہیں۔ خدا نے مجھے مخاطب کر کے فرمایا کہ تقویٰ ایک ایسا درخت ہے جس کو دل میں لگانا چاہئے۔ وہی پانی جس سے تقویٰ پرورش پاتی ہے تمام باغ کوسیراب کر دیتا ہے۔ تقویٰ ایک ایسی جڑھ ہے کہ اگر وہ نہیں تو سب کچھ ہیچ ہے اور اگر وہ باقی رہے تو سب کچھ باقی ہے انسان کو اس فضولی سے کیا فائدہ جو زبان سے خدا طلبی کا دعویٰ کرتا ہے لیکن قدمِ صدق نہیں رکھتا۔ دیکھو مَیں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ وہ آدمی ہلاک شدہ ہے جو دین کے ساتھ کچھ دنیا کی ملونی رکھتا ہے اور اس نفس سے جہنم بہت قریب ہے جس کے تمام ارادے خدا کے لئے نہیں ہیں بلکہ کچھ خدا کے لئے اور کچھ دنیا کے لئے۔ پس اگر تم دنیا کی ایک ذرّہ بھی ملونی اپنے اغراض میں رکھتے ہو تو تمہاری تمام عبادتیں عبث ہیں۔ (رسالہ الوصیت، روحانی خزائن جلد۲۰ صفحہ۳۰۷۔۳۰۸)