دعا کرنا اور مرنا قریب قریب ہے
حقیقی خدادانی تمام اسی میں منحصر ہے کہ اس زندہ خدا تک رسائی ہو جائے کہ جو اپنے مقرب انسانوں سے نہایت صفائی سے ہم کلام ہوتا ہے اور اپنی پُر شوکت اور لذیذ کلام سے اُن کو تسلی اور سکینت بخشتا ہے اور جس طرح ایک انسان دوسرے انسان سے بولتا ہے ایسا ہی یقینی طور پر جو بکلی شک و شبہ سے پاک ہے اُن سے باتیں کرتاہے اُن کی بات سنتا ہے اور اُس کا جواب دیتاہے اور اُن کی دعائوں کو سن کر دُعا کے قبول کرنے سے اُن کو اطلاع بخشتا ہے اور ایک طرف لذیذ اور پُرشوکت قول سے اور دوسری طرف معجزانہ فعل سے اور اپنے قوی اور زبردست نشانوں سے اُن پر ثابت کر دیتا ہے کہ میں ہی خدا ہوں۔
(براہین احمدیہ حصہ پنجم، روحانی خزائن جلد۲۱صفحہ ۳۱)
دعاؤں میں بلاشبہ تاثیر ہے۔ اگرُمردے زندہ ہو سکتے ہیں تو دعاؤں سے۔ اور اگر اسیر رہائی پا سکتے ہیں تو دعائوں سے۔ اور اگر گندے پاک ہو سکتے ہیں تو دعائوں سے۔ مگر دعا کرنا اور مرنا قریب قریب ہے۔
(لیکچر سیالکوٹ ،روحانی خزائن جلد۲۰صفحہ۲۳۴)