حضرت خلیفۃ المسیح الاوّل رضی اللہ عنہ کی عورتوں کو نصائح
فضول خرچی نہ کرو
فرمایا:اپنے گھروں کو جنت بناؤ ۔قرآن حمید نے مردوں کو تمہارا مصلح بنایا ہے گھر میں ایک بادشاہ چاہیے ۔مرد بادشاہ ہو تا ہے اس کی کمائی میں اسراف نہ چاہیے ۔دیکھو! میں تم کو پیار سے ، محبت سے ،اخلاص سے قرآن کریم کا حکم سناتا ہوں کہ فضولی نہ کرو۔ پانچ رو پیہ کی آ مد ہو تو بیس روپیہ کا خرچ نہ نکال لو۔یا اگر بیس کی آ مدن ہے تو پچاس کا خرچ نہ بنالو ۔خدا جانے مرد بچارے کن مصیبتوں سے کماتے ہیں اور حلال طیب رزق کمانا سخت مصیبت کا کام ہے ۔پھر اگر بیوی تنگ کرے تو حرام مال لانا پڑتا ہے ۔میں نےبعض عورتوں کو کچھ نصیحت کی۔تو کہہ دیا آپ ہنسی کرتے ہیں یا کہ…اجی آ پ سیدھے سادے آپ کو دنیاوی معاملات کی کیا خبر !
اچھے اخلاق
فرمایا:اچھے اخلاق یہ ہیں۔ دغا،فریب، جھوٹ، تکبر، غیبت،کم حوصلگی سے بچنا۔مہمان نوازی،اخلاق سے پیش آنا۔
دینی باتوں کی ہنسی نہ اُڑا ؤ
فر مایا:دین کی با توں کی ہنسی نہ اڑاؤ۔جو دین کی باتوں کو حقیر جا نے اس کو مطلق محبت کی نگاہ سے نہ دیکھو ۔اذان میں اللہ اکبر کیا اعلیٰ درجہ کا فقرہ ہےپھر ساری اذان کو غور سے سنو تو کیا لطیف مضمون ہے مگر ہمارے ملک کے لوگ اذان ہوتی تو کھڑے ہو کر سنتے اور پھر چل پڑتے ہیں مگر اذان تو نماز کو بلانے والی ہو تی ہے۔
عورتوں کی نماز میں سستی
فرمایا:عورتیں نماز میں بے حدسست ہو تی ہیں خا ص کر عصر ،شام ، فجر کو تو ضرور بہانہ بنالیتی ہیں کہ روٹی پکانی ہے۔
ادائیگی نماز میں آ سانی
فرمایا :یہ آ سان بات ہے کہ غریب بی بی شام کو رو ٹی پکائے تو ایک پانی کا لوٹا اور جانماز چولہے پاس رکھ لے جب اذان ہو وضو کر وہیں نماز پڑھ لے۔
باورچی خانہ میں نماز
فرمایا: میری ماں نے تو باورچی خا نہ میں توایک جا نماز ایک کھو نٹی پر ٹنگی ہو ئی تھی نماز کا وقت ہوتا تو بے تامل وہیں نماز پڑھ لیتیں ۔
نیکی کی تحریک
فرمایا:حکم قرآن ضرور کسی نہ کسی کو پہنچاتے رہو۔ عورتوں میں تبلیغ کا مادہ کم ہے اور جب ہم کسی کو کہتے ہیں کہ تبلیغ یعنی نیکی سمجھا دو تو کہتی ہیں اجی ہمیں کیا ضرورت کہ کسی کو رنجیدہ کریں یا لڑا ئی مفت کی لے لیں ۔مگر یہ غلط راہ ہے کوئی برا مانے یا نہ تم حق کہنے سے نہ رکو۔
او لاد کے لئے دعا اور بیٹی کی عظمت
فرمایا: اولاد کے لئے دعائیں ما نگو ۔بہت بہت دعائیں کرو۔تمہارے خا وند نیک ہو ں ۔اولاد نیک ہو۔ لڑکی ہونے پر برا نہ مانو ۔نیک ہو خواہ لڑکی ہو۔دیکھو! ہماری سرکار رسول اکرم ﷺ کی ایک ہی بیٹی فا طمہ تھی مگر دیکھو قیامت تک فاطمہ کی اولاد کو خدا تعا لیٰ نے کتنا بڑھایا گویا حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ دوسرے باوا آدم معلوم ہو تے ہیں۔
تکرارمضا مین قرآنی کی حکمت
فرمایا:بعض لوگ نادانی سے اعتراض کرتے ہیں کہ قرآن مجید میں بار بار ایک ہی مضمون کیو ں ہے۔دیکھو!یہ انسان کی فطرتی بات ہے جس طرح بار بار سانس لینے کی ، کھانے کی، پینےکی،ضروری حا جات کی ضرورت پڑتی ہے اسی طرح قرآن پاک کی نصا ئح سےسیاہی دل کی دور ہو تی ہے۔
بہکا نے والی عورتوں سے بچنے کی نصیحت
فرمایا:بعض عورتیں نئی بیاہی دلہن کو بہکا تی ہیں کہ تیرا خاوند ایسا ہے۔تجھے یو ں اس پر حکمرانی کرنے چاہیے ۔اس طرح منہ موڑے رکھنا چا ہیے تا وہ تیرا تا بع ہو جا وے ۔یہ گمراہ کرنے والیاں ہو تی ہیں ۔ایسی عورتوں کو گھر میں نہ آ نے دو۔شریف بیبیاں ان کو منہ نہ لگا ئیں۔
اولاد میں عورتوں کے لئے بڑا فتنہ
فرمایا:یہ جو قرآن حمید میں فرمایا گیا ہے اِ نَّمَآ اَمْوَا لُکُمْ وَاَوْلَادُکُمْ( التغابن:۱۶) یہ باکل ٹھیک بات ہے اور خا ص کر عورتوں کے لئے بہت ہی فتنہ ہے۔فتنہ عربی بولی میں سنار کی کٹھالی جس میں سونا کھرا کھوٹا پہچانتے ہیں اسے بھی کہتے ہیں۔تو انسان مومن مال، اولاد میں پہچانا جا تا ہے۔مثلاً دیکھو صبح کی نماز کا وقت ہے ادھر رات بچہ نے پیشاپ کر کرکے کپڑے بھگو دیئے بدن پر پیشاب لگا دیا وہ دھونا ہے ادھر سردی سے بچہ رو رہا ہے۔ ادھر میا ں کا ناشتہ تیار کرنا ہے تو ایسی حا لت میں سب کچھ چھوڑ چھاڑ نماز پڑ ھ لینا بہادروں کاکام ہے گو یا فتنہ سے کامل اترنا ہے ۔اسی طرح عصر کو، شام کو، عشا کو ایسے ہی مشکلات سے نکل یاد خدا کر لینا بہت بڑا بہادری کاکام ہے۔( ارشاداتِ نور جلد سوم صفحہ ۶۶تا۶۸،صفحہ۷۵)