دورۂ امریکہ کا چودھواں روز 9؍ اکتوبر 2022ء بروز اتوار
ڈیلس (Dallas) سے روانگی اور مسجد بیت الرحمٰن (میری لینڈ) میں ورود ِمسعود
حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے صبح چھ بج کر دس منٹ پر ’’مسجد بیت الاکرام‘‘ میںتشریف لا کر نماز فجر پڑھائی۔اپنے پیارے آقا کی اقتدا میں نماز فجر ادا کرنے والوں کی تعداد ہزاروں میں تھی۔ مسجد کے دونوں ہال مردوخواتین سے بھرے ہوئے تھے۔ مارکیز بھی نمازیوں سے بھری ہوئی تھیں اور ایک بڑی تعداد کے لیے مسجد کے باہر کھلے احاطہ میں صفیں بچھائی گئی تھیں۔ یہ سارا احاطہ بھی نمازیوں سے بھرا ہوا تھا۔
امریکہ کی مختلف جماعتوں اور بڑے دوردراز کے علاقوں سے ہزاروں میل کے سفر طے کرکے احباب ڈیلس آکر بیٹھے ہوئے ہیں۔ حضورِانور کی اقتدا میں نمازیں ادا کرتے ہیں اور دیدار کا کوئی لمحہ ہاتھ سے نہیں جانے دیتے۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعدجب حضورِانور اپنی رہائشگاہ کی طرف جارہے ہوتے ہیں تو راستہ کے دونوں اطراف مردوخواتین اپنے ہاتھ ہلاتے ہوئے اپنی فدائیت اور خوشی ومسرت کا اظہار کرتے ہیں۔ السلام علیکم حضور اور انی معک یا مسرور کی صدائیں ان کے دل کی گہرائیوں سے نکل رہی ہوتی ہیں۔ بڑا ہی روحانی برکتوں سے معمور ماحول اور خوشی ومسرت کا سماں ہوتا ہے۔ جس سے مردوخواتین، بچے بوڑھے، چھوٹے بڑےسبھی فیض پارہے ہیں۔
نمازوں کی ادائیگی کے لیے ہر ایک کی خواہش ہوتی ہے کہ اُسے مسجد کےا ندر جگہ ملے۔ لیکن مسجد کے اندر تو جگہ محدود ہے، صرف 225 افراد سما سکتے ہیں۔جبکہ نماز پڑھنے والوں کی تعداد ہزاروں میں ہے۔ ڈیلس (Dallas) میں یہ نظارہ ہر روز دیکھنے کو ملتا تھا کہ نماز کے وقت سے دو دو تین تین گھنٹے قبل مسجد کے اندر جانے کے لیے لائن لگ جاتی تھی۔ تاکہ مسجد کے اندر جانے کے لیے جگہ پکی ہوجائے۔یہ خلافت کے عاشق اور فدائی دو دو تین تین گھنٹے قطاروں میں محض اس لیے کھڑے رہتے تھے کہ مسجد کے اندر جا کر اپنے پیارے آقا کی اقتدا میں نماز ادا کرسکیں۔
ڈیلس (Dallas) میں جمعۃ المبارک کے روز تو یہ نظارہ بھی دیکھنے کو ملا کہ نمازِفجر جو صبح سوا چھ بجے ہوتی تھی اور اِس کے بعد پانچ تا سات منٹ کا درس ہوتاہے۔ جب نماز اور درس ختم ہوئے اور ایک دفعہ مسجد جمعہ کی تیاری کے لیے خالی ہوئی تو اُسی وقت نمازِجمعہ کے لیے مسجد کے باہر لائنیں لگنی شروع ہوگئیں۔ حالانکہ جمعہ کا وقت ایک بجے تھا۔ یہ فدائی اور عاشق پانچ چھ گھنٹے قبل ہی مسجد کے اندر نماز پڑھنے کے لیے لائنوں میں کھڑے ہوگئے۔ ایک صاحب کہنے لگے کہ معلوم نہیں زندگی میں دوبارہ موقع آتا ہے یا نہیں۔ اس لیے ہم آج اس موقع کو کھونا نہیں چاہتے۔ اب ہم پانچ چھ گھنٹے اندر جانے کے لیے انتظار کریں گے۔ آج اس روئے زمین پر نظر دوڑائیں تو ایسی محبت، عشق اور فدائیت کی داستانیں جماعت احمدیہ کے علاوہ اور کہیں نہیں ملیں گی۔
آج پروگرام کے مطابق ڈیلس سے میری لینڈ ’’مسجد بیت الرحمٰن‘‘ کے لیے روانگی تھی۔ آج صبح سے ہی احباب کی ایک بہت بڑی تعداد اپنے آقا کو الوداع کہنے کے لیے جمع تھی۔
دس بج کر پچاس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی رہائشگاہ سے باہر تشریف لائے۔ باہر احباب کا ہجوم مسلسل نعرے لگارہا تھا۔ حضورِانور کی رہائشگاہ سے باہر تین فیملیز کھڑی تھیں، جن کے گھروں میں قافلہ کے ممبران کو ٹھہرایا گیا تھا۔ حضورِانور یہاں کچھ دیر کے لیے رُکے اور ان فیملیز سے گفتگو فرمائی۔ ان میں سے ایک فیملی نے حضورِانور کی خدمت میں درخواست کی کہ حضورِانور ان کے بیٹے کی شرٹ پر دستخط فرمادیں۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت بیٹے نے جو شرٹ پہنی ہوئی تھی اس پر اپنے دستخط فرمائے۔
بعدازاں حضورِانور احباب کے درمیان سے گزرتے ہوئے مسجد بیت الاکرام کے سامنے کھلے احاطہ میں تشریف لے آئے۔ جہاں پروگرام کے مطابق لوکل مجلس عاملہ جماعت ڈیلس، ضیافت ٹیم، خدام کی سیکیورٹی ٹیم اور دیگر کارکنان نے گروپس کی صورت میں تصاویر بنوانے کی سعادت پائی۔
مردوخواتین مسلسل نعرے بلند کررہے تھے اور بچیاں الوداعی نظمیں پڑھ رہی تھیں۔ حضورِانور ازراہِ شفقت ایک بار پھر اپنے ان عشاق کے درمیان تشریف لے آئے اور اپنا ہاتھ بلند کرکے ان کے نعروں اور سلام کا جواب دیتے۔ کچھ دیر کے لیے حضورِانور بچیوں کے پاس بھی رُکے جو نظمیں پڑھ رہی تھیں۔
گیارہ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے دعاکروائی اور سب کو السلام علیکم کہا اور قافلہ ڈیلس (Dallas) کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ Fort Worth کے لیے روانہ ہوا۔
جماعت احمدیہ امریکہ نے آج کے اس سفر کے لیے بھی American Air Lines کے ایک چارٹرڈجہاز ERJ175 کا انتظام کیا تھا۔ حضورِانور کی آمد سے قبل سفر کرنے والے تمام احباب کا سامان جہاز میں Load کیا جا چکا تھا۔ جہاز میں سفر کرنے والے احباب کی تعداد 69 تھی۔ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز، حضرت بیگم صاحبہ مدظلہا العالی اور قافلہ کے ممبران کے علاوہ اس جہاز میں سفر کرنے والوں میں مکرم امیر صاحب جماعت احمدیہ یوایس اے صاحبزادہ مرزا مغفور احمدصاحب، نائب امراء میں سے مکرم ڈاکٹر نسیم رحمت اللہ صاحب، مکرم وسیم ملک صاحب اور مکرم اظہر حنیف صاحب نائب امیر ومبلغ انچارج امریکہ شامل تھے۔ علاوہ ازیں انتصار ملہی صاحب نائب صدرخدام الاحمدیہ امریکہ،ڈاکٹر فیضان عبداللہ چیئرمین میڈیکل ایسوسی ایشن یو ایس اے، مکرم منعم نعیم صاحب چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ امریکہ، مکرم شریف عودہ صاحب امیرجماعت کبابیر اور ڈاکٹر تنویر احمدصاحب بطورڈیوٹی ڈاکٹر ساتھ شامل تھے۔
محترمہ امۃ المصور صاحبہ ممبرنیشنل مجلس عاملہ لجنہ اماء اللہ امریکہ اور محترمہ نقاشہ احمدصاحبہ ممبر نیشنل عاملہ لجنہ امریکہ بھی اس سفر میں شامل تھیں۔اس کے علاوہ مختلف جماعتوں کے صدران، دیگر عہدیداران، نیشنل عاملہ کے بعض سیکرٹریاں اور مربیان کرام شامل تھے۔امریکن ایئرلائن کے Eric Adduchio بطور کوآرڈینیٹر اس سفر میں شامل تھے۔
اس سفر کے لیے بھی جو بورڈنگ کارڈ مہیا کیا گیا تھا اُس پر بھی Khilafat Flight 2022 لکھا ہوا تھا۔فلائٹ کا نمبر KF-2022تھا۔ بورڈنگ کارڈ کے ایک طرف یہ الفاظ درج تھے۔
Ahmadiyya Muslim Community USA 100. 1920.-2020 Centennial Khilafat Flight 2022 in the Company of Hazrat Mirza Masroor Ahmad Khalifatul Masih V(aba)a۔
گیارہ بج کر چالیس منٹ پر حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ایئرپورٹ تشریف آوری ہوئی۔ جہاز ایئرپورٹ کے ایک پرائیویٹ ایریا میں پارک کیا گیا تھا۔ ایک خصوصی انتظام کے تحت حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی گاڑی کو جہاز کی سیڑھیوں کے پاس لے جایا گیا۔ جہاں سے حضورِانور اور حضرت بیگم صاحبہ مدظلہا العالی جہاز میں سوار ہوئے۔
بارہ بج کر دس منٹ پر جہاز ڈیلس کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ Fort Worth سے بالٹی مور (Baltimore) کے انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لیے روانہ ہوا۔ قریباً دو گھنٹے 35 منٹ کے سفر کے بعد بالٹی مور(میری لینڈ)کو وقت کے مطابق تین بج کر 45منٹ پر بالٹی مور ایئرپورٹ پر اُترا۔ میری لینڈ سٹیٹ کا وقت ڈیلس (ٹیکساس) سے ایک گھنٹہ آگے ہے۔
چاربجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز ایئرپورٹ سے باہر تشریف لائے تو مکرم فلاح الدین شمس صاحب نائب امیرامریکہ، مکرم مختار احمدملہی صاحب نیشنل جنرل سیکرٹری، مکرم سیدشمشاد احمدناصر مبلغ سلسلہ امریکہ اور مکرم ڈاکٹر عدیل عبداللہ صاحب صدرمجلس خدام الاحمدیہ امریکہ نے حضورِانور کو خوش آمدکہا۔ بعدازاں ایئرپورٹ سے جماعت احمدیہ امریکہ کے مرکز مسجد بیت الرحمٰن کے لیے روانگی ہوئی۔
اپنے پیارے آقا کےا ستقبال اور حضورِانور کے چہرہ مبارک کی ایک جھلک دیکھنے کے لیے امریکہ کے اس خطہ کے دوردراز شہروں اور بستیوں میں آباد حضورِانور کے عشاق ہزاروں کی تعداد میں صبح سے ہی بیت الرحمن پہنچنا شروع ہوگئے تھے اور مردوخواتین اور بچوں بوڑھوں کاایک ہجوم تھا جو اپنے پیارے اور محبوب آقا کے دیدار کے لیے بیتاب تھا۔
میری لینڈ، بالٹی مور اور واشنگٹن کی جماعتوں کے علاوہ یہ عشاق ساؤتھ ورجینیا، نارتھ ورجینیا، York، فلاڈلفیا، نیویارک، Queen& Long Island، Brooklyn، Richmond، سنٹرل جرسی، Willingboro، جارجیا، بوسٹن، لاس اینجلیز، San Jose، Pitts Burg، Buffalo، Oshkosh، شکاگو، Binghamton، Hart Ford، ڈیٹرائیٹ، سیاٹل، ملواکی، نارتھ جرسی، کولمبس، روچسٹر، ڈیٹن، کلیولینڈ، Charlotte، میامی، ڈیلس، الباما Lehigh ValleyA(Alabama)، Fitch Burg، Hawaii، Orlando، Fort Worth، Research Triangle، Syracuse، ہیوسٹن، St.Paul، Tucson اور Tulsa کی جماعتوں اور علاقوں سے آئے تھے۔
علاوہ ازیں ہمسایہ ممالک میکسیکو اور Puerto Rico سے بھی احباب اپنے پیارے آقا کے استقبال کے لیے پہنچے تھے۔ امریکہ کی بعض جماعتوں اور علاقوں سے بڑے طویل اور تھکا دینے والے سفر کرنے کے بعد احباب اور فیملیز یہاں پہنچی تھیں۔Miami سےا ٓنے والے 1078میل، Tulsa سے آنے والے 1220 میل، ہیوسٹن سے آنے والے 1422میل اور Tucson سے آنے والے احباب 2280میل کا سفر طے کرکے پہنچے تھے۔ جبکہ Los Angeles سےا ٓنے والے 2653میل، سیاٹل سے آنے والے 2752 میل اور San Jose سے آنے والے احباب 2843 میل کا طویل سفر طے کرکے یہاں پہنچے تھے۔
اس کےعلاوہ کینیڈا، برطانیہ، پاکستان، بنگلادیش، بولیویا اور ملک بیلیز سے آنے والے احباب بھی یہاں حضورِانور کی آمد کے منتظر تھے۔ ان احباب میں سے ایک تعداد ایسے خاندانوں کی تھی، جنہوں نے اپنی زندگیوں میں پہلی بار حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو اپنے قریب سے دیکھنا تھا۔ ان کا ایک ایک لمحہ بیتابی سے گزررہا تھا۔ MTA کے کیمرے استقبال کے اس سارے منظر کوفلمارہے تھے۔ آخر وہ انتہائی بابرکت اور ہر ایک کے لیے یادگارلمحہ آپہنچا جب ٹھیک ساڑھے چار بجے حضورِانور کی گاڑی بیرونی گیٹ سے اندر داخل ہوئی اور حضورِانور وہیں گاڑی سے نیچے اُتر آئے اور اپنا ہاتھ بلند کرکے سب کو السلام علیکم کہا۔ دوسری طرف ہرمردوزن، بچوں جوانوں اور بوڑھوں کے ہاتھ بلند ہو گئے۔ احباب مسلسل بڑے پُرجوش اوروالہانہ انداز میں نعرے بلند کر رہے تھے۔ ہر طرف سے السلام علیکم حضور کی آوازیں بلند ہو رہی تھیں۔ بچے بچیاں گروپس کی صورت میں خیرمقدمی گیت پیش کر رہی تھیں۔ حضورِ انور احباب کے درمیان سے گزرتے ہوئے اپنا ہاتھ بلند کر کے ان کے نعروں اور السلام علیکم کا جواب دے رہے تھے۔ ایک خوشی و مسرت کا سماں تھا۔ عشق و محبت اور فدائیت کی نئی داستانیں رقم ہو رہی تھیں۔
حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے قیام کا انتظام مسجد بیت الرحمٰن کے احاطہ میں واقع گیسٹ ہاؤس میں کیا گیا تھا۔ حضورِ انور احبابِ جماعت کے درمیان سے گزرتے ہوئے اپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
پانچ بج کر بیس منٹ پر حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ نے مسجد بیت الرحمٰن تشریف لا کر نمازِ ظہر و عصر جمع کر کے پڑھائیں۔ حضورِ انور کی اقتدا میں اڑھائی ہزار سے زیادہ احباب مرد و خواتین نے نماز کی ادائیگی کی سعادت پائی۔
جب حضورِانور نماز کی ادائیگی کے لیے تشریف لا رہے تھے تو بعض خواتین اور بچے تیزی سے اُس راستہ کی طرف آئے جہاں سے حضورِ انورنے گزرنا تھا۔ ایک بچہ منہ کے بل گرا۔ حضورِانور نے ہدایت فرمائی پتا کریں اس بچے کو چوٹ تو نہیں لگی۔ جب حضورِانور نماز کی ادائیگی کے بعد واپس جارہے تھے تو والدہ اپنے اس بچے کو لیے راستہ میں کھڑی تھی۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت بچے کا حال پوچھا اور بچہ کے چہرہ پر اپنا ہاتھ رکھا اور دعا دی۔ بعدازاں حضورِانور اپنی رہائشگاہ پر تشریف لے آئے۔
جماعت احمدیہ امریکہ کے اس مرکزی سینٹر کا مجموعی رقبہ قریباً 18 ایکڑ ہے۔ یہاں جماعت احمدیہ امریکہ کی سب سے بڑی مسجد’’مسجد بیت الرحمٰن‘‘ کی تعمیر 1994ء میں مکمل ہوئی تھی۔ اس مسجد میں ڈیڑھ ہزار کے لگ بھگ افراد نماز ادا کرسکتے ہیں۔جماعت اس مرکزی کمپلیکس میں مسجد کے علاوہ جماعتی دفاتر، مشن ہاؤس، ملٹی پرپز ہالز، لائبریری، میٹنگ رومز، مرکزی کمرشل کچن، بک سٹور،گیسٹ ہاؤس اور مختلف رہائشی اپارٹمنٹس ہیں۔علاوہ ازیں Masroor TelePort ارتھ سٹیشن MTA ہے۔ نیز MTA یوایس اے سٹوڈیو بھی بنایا گیا ہے۔
اب حضورِانور کے یہاں قیام کے دوران مختلف جگہوں پر بڑی بڑی مارکیز لگائی گئی تھیں۔ جن میں سے بعض نمازوں کی ادائیگی کے لیے ہیں اور بعض میں کھانا کھلانے کا انتظام کیا گیا ہے۔ ایک وقت میں ہزاروں لوگوں کو کھانا کھلانے کا انتظام ہے۔ مردوں اور عورتوں کی علیحدہ علیحدہ رجسٹریشن اور علیحدہ علیحدہ Covid ٹیسٹ کے لیے بھی انتظامات کیے گئے ہیں۔ اس وقت یہاں سینکڑوں خدام اور لجنہ کارکنات مختلف ڈیوٹیز سرانجام دے رہے ہیں۔ سیکیورٹی کے انتظامات کے لیے بھی مختلف شعبے کام کررہے ہیں۔
’’مسجد بیت الرحمٰن‘‘ کو رنگ برنگے روشن قمقموں سے سجایاگیا ہے۔ چراغاں بہت خوبصورت منظر پیش کرتاہے۔ دن ڈھلتے ہی مسجد کے اردگرد سارا علاقہ روشن ہوجاتاہے۔
پروگرام کے مطابق آٹھ بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مسجد بیت الرحمٰن تشریف لا کر نمازِمغرب وعشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز اپنی قیام گاہ پر تشریف لے گئے۔