دورہ جات کے فوائد
حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز دورہ جات کے فوائد بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
’’جہاں جس علاقہ میں دورہ ہو رہا ہو براہ راست معلومات سے وہاں کے حالات کی واقفیت سے مَیں نے دیکھا ہے کہ مبلغین کو اور جماعت کو بعض نئے طریقوں کو اپنانے کی طرف توجہ دلانے کا بھی موقع مل جاتا ہے۔ مشورے ہو جاتے ہیں۔ نئی حکمت عملی اختیار کرنے کی طرف توجہ پیدا ہو جاتی ہے اور پھر دورے سے جماعتوں میں خود بھی تیزی پیدا ہو جاتی ہے جس سے وہ جماعتیں اپنے تبلیغ کے اس اہم مقصد کو سمجھنے لگ جاتی ہیں اور کم از کم کچھ عرصہ ضرور پُرجوش رہتی ہیں۔ لیکن اگرعلاقے کی واقفیت ہی نہ ہو تو جیسی بھی رپورٹیں آ رہی ہوں بعض دفعہ اسی پر یقین کرنا پڑتا ہے…لیکن اس کا ایک فائدہ اور بھی ہو جاتا ہے کہ میڈیا کے ذریعہ سے آج کل دورے کی اتنی کوریج ہو جاتی ہے کہ غیروں کی بھی مخالفت میں یا موافقت میں جماعت کی طرف توجہ پیدا ہو جاتی ہے۔ پھر اس وجہ سے جماعت کے افراد اور نظام جماعت کو بھی کچھ نہ کچھ تیز ہونا پڑتا ہے گویا ان غیر لوگوں کی وجہ سے پھر سوئے ہوئے احمدیوں کو یا سُست جماعتوں کو جاگنا پڑتا ہے… پس احمدیوں کو اپنی ذمہ داریوں کو سمجھتے ہوئے اپنے کام میں تیزی اور وسعت پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔‘‘
(خطبہ جمعہ فرمودہ12؍دسمبر 2008ء۔ الفضل انٹرنیشنل 02؍جنوری2009ءصفحہ08)