خوشی، مسرت، محبت، فدائیت کی قوس قزح کا ڈیلس میں ظہور (قسط دوم)
ہدایت اللہ احسن
واشنگٹن سے فیملی اور اپنی ساس کے ہمراہ Dallas میں حضور سے محبت میں تشریف لائےہیں۔ واشنگٹن یہاں سے 1500 میل دور ہے۔ ان کو اس سفر کے دوران حادثہ بھی پیش آیا اور چھ دن میں یہ سفر مکمل ہوا۔ اس حادثہ میں اللہ تعالیٰ نے ان سب کو نہ صرف محفوظ رکھا بلکہ منزل تک پہنچانے میں معجزاتی طور پر ان کو اللہ تعالیٰ کی مدد بھی حاصل ہوئی۔ یہ سفر ان کے لیے ایمان کی پختگی کا باعث بنا۔ کہتے ہیں کہ میں نے سورۃفاتحہ کی طاقت کا مشاہدہ کیا۔ مصیبت کی اس گھڑی میں ہم سب نے مسلسل سورت فاتحہ کی تلاوت کی اور خدا سے اس کی مدد کے طالب رہے۔ ہدایت اللہ صاحب بتاتے ہیں کہ دورانِ سفر جب میں Utah State کے شہر Moab میں رکا ہوا تھا تو ایک ٹرک کا پہیا میری گاڑی سے آ کر ٹکرایا جس سے گاڑی کو شدید نقصان پہنچا۔ گاڑی کے دروازے جام ہو گئے۔گاڑی کی حالت سڑک پر آنے کے قابل نہ رہی۔ ہم اٹھ کر قریب نیشنل پارک میں آ گئے اور تلاش شروع کی کہ اس گاؤں میں کوئی ورکشاپ مل جائے جو ہماری گاڑی کے دروازے کھول دے۔ گھنٹوں پھرتے رہے اور ساتھ ساتھ سورۃفاتحہ پڑھتے رہے۔ آخر ایک شخص ایسا ملا جو وہاں موجود واحد ورکشاپ میں کام کرنے والے کو جانتا تھا۔ اس کی معرفت ورک شاپ کی مالکن سے رابطہ ہوا۔ اس نے رات کے آخری پہر آ کر ورکشاپ کھولی اور ہماری گاڑی کے دروازے ٹھیک کیے۔ ہمارے سفر کی غرض سن کر اور دو چھوٹے بچوں کا ساتھ دیکھ کر اس نے اپنے ٹرک کی چابی ہمیں پکڑا دی کہ جاؤ جس غرض سے گھر سے نکلے ہو اس منزل کو پاؤ اور واپسی پر میرا ٹرک دے کر اپنی گاڑی لے جانا۔ ایک انجانے شخص پر اس قدر اعتماد کہ بغیر کسی گارنٹی کے اپنا ٹرک ہمارے حوالے کر دیا یہ سب میرا یقین ہے کہ سورۃفاتحہ کی برکت اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی ان دعاؤں کی قبولیت کا نشان ہے جو آپ نے للہی سفر اختیار کرنے والوں کے لیے اپنے رب سے مانگ رکھی ہیں۔ ہدایت اللہ صاحب قیام ڈیلس کے دوران شعبہ رجسٹریشن میں ڈیوٹی دے رہے ہیں۔ آپ مکرم پروفیسر ڈاکٹر ظفراللہ صاحب ( میتھ والے) جن کا کچھ عرصہ قبل انتقال ہوا ہے کے صاحبزادے ہیں۔
شاہد فہیم بخاری۔فاروق ظفر بخاری
ان دونوں بھائیوں کا تعلق شکاگو جماعت سے ہے۔ حضور کی صحبت سے فیضیاب ہونے کے لیے یہ 5؍ اکتوبر کو ڈیلس آگئے تھے۔ حضور کے قیام تک یہاں ہی رہیں گے۔ ارادہ ان کا یہی ہے کہ جب تک حضور امریکہ میں موجود ہیں یہ ساتھ رہ کر روحانی فیض اٹھاتے رہیں۔ نمازوں میں جو سرور آجکل آرہا ہے اس لطف کی لذت ہی اور ہے۔ ان کے والد کا نام سید ریاض احمد ہے اور ان کے دادا مکرم سید زمان شاہ صاحب جہلم میں امیر جماعت تھے۔ ان بھائیوں کو اللہ تعالیٰ نے مسجد فتحِ عظیم کے افتتاح میں بھی شمولیت کی توفیق عطا کی۔ Dallas میں لنگر خانہ مسیح موعودؑ میں ڈیوٹی کی توفیق پا رہے ہیں۔
فائق احمد ملک
یہ شاہد سعید ملک صاحب کے صاحبزادے ہیں۔ لاس اینجلیز مجلس میں قائد خدام الاحمدیہ ہیں۔
حضور امریکہ میں جہاں بھی تشریف لے جائیں یہ وہاں بذریعہ ہوائی جہاز پہنچ کر اپنے آپ کو حفاظت کی ڈیوٹی کے لیے پیش کر دیتے ہیں۔ نوجوان معروف شخصیت میجر سعید احمد آف لاہور چھاؤنی کے پوتے اور مکرم رفیق احمد حیات امیر جماعت برطانیہ کے بھانجے ہیں۔
عبداللہ ڈیبا۔ مربی سلسلہ
مکرم Abdullah Dibba صاحب کا آبائی تعلق گیمبیا سے ہے۔ ان کے والد شیخ عمر ڈیبا 1967ء میں احمدی ہوئے تھے۔ آپ نے 2015ء میں جامعہ احمدیہ برطانیہ سے شاہد پاس کیا۔ آپ بطور مبلغ St. Louis میں تعینات ہیں۔ دو گھنٹے کی فلائٹ لے کر یہاں آئے ہیں۔ آپ نے بتایا کہ حضور کے قیام کے دوران مَیں اپنے دینی علم اور روحانیت میں اضافہ اور احمدیہ ماحول کو اپنے اندر جذب ہوتا دیکھ رہا ہوں۔ نظم و ضبط کی ڈیوٹی دے کر خدمت گزاروں کی ٹیم کا حصہ بننا میرے لیے مسرتیں سمیٹنے کا باعث ہے۔ خلیفۂ وقت کی آمد جماعت کی تربیت اور روحانیت میں اضافہ کا موجب بنا کرتی ہے۔اس کا اندازہ آپ کو بیت الاکرام کے ماحول سے ہو رہا ہو گا۔
ناصر احمد ملک
یہ میری لینڈ سے تین گھنٹے کی فلائٹ لے کر حضور کی آمد کی خوشی میں ڈیلس آئے ہوئے ہیں۔ زائن میں بھی موجود رہے۔ بتاتے ہیں کہ یہ خوش قسمتی ہے کہ اللہ نے یہاں آنے کا وسیلہ اور توفیق دی ورنہ حضور امریکہ میں ہوں تو کس احمدی کا دل نہیں چاہتا کہ وہ حضور کے پیچھے نمازوں میں شامل ہو۔ کئی لوگ وسائل نہ ہونے کی وجہ سے نہیں آ سکے۔ خلیفہ کی آمد روحانی ترقی کا باعث بنتی ہے۔ ناصر ملک صاحب 1982ء سے 1986ء تک نیشنل قائد خدام الاحمدیہ اور 2000ء سے 2005ء تک صدر مجلس انصار اللہ امریکہ رہ چکے ہیں۔جماعت کی نیشنل مجلس عاملہ میں سیکرٹری تبلیغ و تعلیم کی ذمہ داریاں بھی آپ نے ادا کرنے کی توفیق پائی۔
شیخ عبدالرحیم
آپ بارہ سو میل دور لاس اینجلیز سے یہاں آئے ہوئے ہیں۔ تین گھنٹے کی فلائٹ لے کر آنے کا مقصد برکتیں سمیٹنا، حضور کا دیدار اور نمازیں پڑھنا ہے جس کے لیے ہم حضور کی آمد کے منتظر رہتے ہیں۔ہر بار ہر ایک سے ملاقات تو ممکن نہیں ہو سکتی اس لیے جس کو جتنا موقع مل جائے برکت حاصل کر لینی چاہیے۔ آپ نے سر چشمہ بصیرت کے نام سے کتاب بھی لکھی ہے جو منظوری کے لیے بھجوائی ہوئی ہے۔ آپ نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی تعلق باللہ والی تقریر کی نئی صاف آواز میں کیسٹ تیار کروائی ہے جو آپ بیت الاکرام میں مفت تقسیم کر رہے تھے۔ آپ 22 سال مقامی جماعت کے سیکرٹری مال رہ چکے ہیں۔
ملک مجیب الرحمان
ملک صاحب مکرم ملک سیف الرحمان صاحب مرحوم مفتی سلسلہ کے بڑے صاحبزادے ہیں۔ آپ مع بیگم تین گھنٹے کے ہوائی سفر کے بعد واشنگٹن سے ڈیلس آئے ہیں۔ آپ کی کوشش ہے کہ جو وقت بھی میسر آئے حضور کی قربت میں گزار لیا جائے۔ نخلہ کے حوالے سے ملک مجیب الرحمان نے بتایا کہ ان کے والد حضرت ملک سیف الرحمان صاحب نے 1949ء میں خواب دیکھا تھا کہ حضرت خلیفہ ثانی میرے گاؤں میں آئے ہیں اور وضو کر رہے ہیں۔ چنانچہ حضور جب ربوہ کے قریب کسی ایسی جگہ کی تلاش میں تھے جہاں سطح سمندر سے ذرا بلندی پر ہونے کی وجہ سے گرمی کی شدت ربوہ کی چٹیل زمین سے کم ہو اور علاقہ دیکھنے کی غرض سے سکیسر کے اس علاقہ میں جانے لگے تو ملک سیف الرحمان صاحب کو فرمایا چلو آپ کو آپ کے گاؤں لے چلیں۔ چنانچہ میرے والد ملک سیف الرحمان صاحب، میری والدہ اور میں (بعمر چار سال) ان کا بیٹا اس قافلے میں شامل تھے۔ حضور نے اس علاقے کا جائزہ لیا اور میرے ابا جان کی تبلیغ سے احمدی ہونے والے دوست مکرم سید مہتاب شاہ صاحب کے گھر بھی تشریف لے گئے۔ حضور نے نخلہ نامی جگہ کو پسند فرمایا جس کے اوپر کی طرف میرے والد صاحب کا گاؤں ہے۔ اس طرح میرے والد صاحب نے جو خواب 1949ء میں دیکھا تھا 1956ء میں پورا ہو گیا۔
محمد طارق قریشی
آپ گیارہ سو میل دور Tucson سے جہاز کے ذریعہ اپنی بیگم کے ہمراہ بیت الاکرام میں حضور کی قربت میں تین روز گزارنے کے ارادہ سے یہاں موجود ہیں۔ ان کی حضور سے ملاقات 2013ء میں لاس اینجلیز میں ہوئی تھی۔ انہوں نے بتایا کہ یہ تو علم میں تھا کہ ملاقات نہیں ہو گی لیکن یہ جانتے ہوئے کہ حضور امریکہ میں موجود ہیں گھر بیٹھے رہنا ایک مشکل امر ہے۔ایک محرومی کا احساس انسان کو بے چین رکھتا ہے۔ اب یہاں آ کر حضور کی اقتدا میں نمازیں ادا کر کے، حضور کو قریب سے دیکھ کر ایک اطمینان اور بشاشت ملی ہے۔ محمد طارق قریشی کے پردادا مکرم حاجی عبدالقدیر صاحب حضرت حافظ مختار احمد شاہ جہان پوری کے دوست تھے اور ان ہی کی تبلیغ سے احمدی ہوئے۔ طارق صاحب سترہ سال جماعت Tucson کے سیکرٹری مال رہے اور اب سیکرٹری وصایا ہیں۔ ان کی اہلیہ مکرمہ قریشی Alishbe صدر لجنہ Tucson ہیں۔
چودھری عبدالباری
کیلگری کینیڈا سے تشریف لائےہیں جو ڈیلس سے دو ہزار کلو میٹر دور ہے۔ چودھری صاحب 1974ء میں ڈنمارک سے کینیڈا تشریف لے گئے تھے۔ کم و بیش اڑتالیس سال گزرنے کے باوجود باری صاحب ڈنمارک والے آج بھی ان کے تعارف کا حصہ ہے۔ ان کا اصل اور حقیقی تعارف ان کا خادمِ دین ہونا ہے۔ ہر چند کہ 2019ء میں لندن میں حضرت صاحب سے ملاقات کر چکے ہیں لیکن خلیفۂ وقت کی کشش ان کو Dallas کھنچ لائی ہے۔ پانچوں نمازیں پڑھنے کا موقع مل رہا ہے۔ حضور کی آمد کے سبب بہت سارے دوستوں سے بھی ملاقات ہو جاتی ہے۔ خوشی کے ماحول سے لطف اندوز ہو رہے ہیں۔
ملک ہشام احمد
کینیڈا کے شہر ایڈمنٹن سے آپ کا تعلق ہے جو دو ہزار میل دور ہے۔ بتاتے ہیں حضور سے ملے پانچ سال ہو گئے ہیں۔ ابھی نہ جانے کب باری آئے اس لیے یہاں حاضر ہو گیا ہوں۔ خلیفۂ وقت کی امامت میں نمازیں پڑھنے کا موقع مل رہا ہے۔ ایک فائدہ یہ بھی ہے کہ فاصلوں کی دوری کے باعث یار دوستوں سے جلسہ ہائے سالانہ اور یا پھر حضور کی آمد کی بدولت ملاقات ہو جاتی ہے۔ سب کی محبت خلافت سے وابستہ ہے۔ اسی کی بدولت ربوہ کے پرانے دوست کلاس فیلو نعمان چیمہ سے ملاقات ہو گئی۔ ملک ہشام بھی حضرت ملک سیف الرحمان صاحب کے صاحبزادے ہیں۔
Imam Marzuq Abdul Jaami
ہفتہ کی شام جو حضورِانور کے بیت الاکرام مشن ہاؤس میں قیام کی آخری رات تھی جماعت ڈیلس نے مسجد کے افتتاح اور حضور کی یہاں پہلی بار آمد کی خوشی میں ایک خصوصی دعوت کا اہتمام کیا جس میں عمائدین شہر و علاقہ نے شرکت کی۔ جس کی تفصیلی رپورٹ جماعتی الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کی وساطت سے قارئین کے علم میں آ چکی ہے۔ جس میز پر راہ گیر بیٹھا وہاں بیٹھنے والے مہمانوں میں ٹیکساس میں سب سے بڑی افریقن امریکن مسلم کمیونٹی کے امام مرزق عبدل جامی بھی موجود تھے۔ آپ نے بتایا کہ چند ماہ قبل یروشلم میں ایک انٹرنیشنل کانفرنس الہامی کتب کے ماننے والوں کے درمیان ڈائیلاگ کی ضرورت کے حوالے سے ہوئی۔ جس میں ان کی ملاقات جماعت احمدیہ فلسطین کے امیر شریف عودہ صاحب سے ہوئی۔ عودہ صاحب نے کانفرنس کے مہمانوں کو اپنے مشن ہاؤس میں مدعو کیا۔ اس تعلق کی بنا پر آج میں یہاں آیا ہوں لیکن خلیفہ صاحب کی تقریر سن کر مجھے محسوس ہو رہا ہے کہ ان کو خدا کی تائید حاصل ہے۔ خلیفہ صاحب کی تقریر سچائی پر مبنی تھی۔ آج انہوں نے اسلام کی اصل تعلیم بتائی۔ محبت، امن، رواداری پر گفتگو کی۔ اسلامی تعلیم سے متعلق تقاریر کرنے والوں کو خلیفہ صاحب کی تقریر سے سبق سیکھنا چاہیے۔ مسلمان اور دہشت گرد کا فرق انہوں نے واضح کیا۔ میں خلیفہ صاحب، ان کی فیملی اور احمدیہ کمیونٹی کے لیے دعا گو ہوں۔ میں لندن جا کر خلیفہ صاحب سے ملاقات کروں گا۔ دوسرے مسلم اماموں کو بھی ساتھ لے کر جانے کی کوشش کروں گا۔ دوسری مسلم لیڈرشپ اور مسلم کمیونیٹیز کو احمدیہ کمیونٹی اور ان کی لیڈر شپ کا ساتھ دینا چاہیے۔ میرے دل میں آپ لوگوں کے لیے محبت اور اخوت کے جذبات پیدا ہوئے ہیں۔اللہ خلیفہ کو اپنے مشن میں کامیاب کرے۔ میز پر موجود دیگر افراد سے بھی امام عبد الجامی کی گفتگو جاری رہی۔ ان میں حافظ مظفر صاحب، منیر الدین صاحب شمس،ڈاکٹر حمید الرحمان،صاحبزادہ جمیل لطیف، شریف عودہ، انور محمود،عاطف میاں اور ان کے دوست عاطف ظہیر شامل تھے۔ عاطف میاں نے حافظ مظفر صاحب سے فرض نماز، وتر، نوافل اور بعض فقہی مسائل پر راہنمائی حاصل کی۔
حرف آخر
حضور کے ڈیلس میں قیام کے دوران شکاگو سے صاحبزادہ عبداللطیف صاحب شہیدؓ کے پوتے صاحبزادہ جمیل لطیف اور پڑپوتے ڈاکٹر عثمان لطیف، ورجینیا سے فلاح الدین شمس، بشیر الدین شمس، بھانجا ملک شمیم شمس اور لندن سے منیر الدین شمس ہمہ وقت موجود رہے۔ ہیوسٹن سے سو سے زائد مرد حضرات بیت الاکرام میں آتے جاتے رہے۔ دونوں شہروں کا درمیانی فاصلہ محض تین سو میل ہے اس لیے وہاں سے روز نئے چہرے پہچان میں آتے رہے۔ دور دراز سے آنے والے سب دوستوں سے رابطہ ممکن نہ تھا۔ جمعہ کے روز کینیڈا سے آنے والے بہت سارے دوست ملے۔ میں صرف چند مخلصین کا ذکر کر سکا ہوں۔ ورنہ بیت الاکرام کی ساری فضا پورا ہفتہ محبت و اخوت کی قوس قزح کے بکھرے رنگوں کا احاطہ کیے ہوئے تھی۔ میرے کام کو آسان بنانے میں ظہیر احمد باجوہ مبلغ سلسلہ، فلاح الدین شمس، بشیر الدین شمس اور نعمان چیمہ نے بھرپور تعاون کیا۔ حافظ مظفر صاحب کی بااثر شخصیت راہ گیر کے راستے ہموار کرتی رہی۔ مکرم عبداللطیف اور ان کی بیگم نے مہمان نوازی کا حق جس چاہت سے ادا کیا اس کا ذکر نہ کرنا بھی ناانصافی ہو گی۔ اللہ تعالیٰ ان سب مددگار وں کو اجرِ عظیم عطا کرے۔ آمین۔