نقشہ وفاتِ مسیح (مصنفہ حضرت سید میر محمد اسحاق صا حب رضی اللہ عنہ) (قسط27)
مؤلف رسالہ ہذا(دیباچہ طبع دوم میں)لکھتے ہیں کہ ’’یہ نقشہ وفات مسیح ناصری علیہ السلام کے متعلق مدت ہوئی مدرسہ احمدیہ کے طلباء کے لئے میں نے تیار کیا تھا۔ اسے اخویم میاں محمد یامین صاحب سہارنپوری مہاجر تاجر کتب قادیان نے طبع کرکے شائع کیا تھا مگر طبع اول میں بعض حوالہ جات نہ تھے اور بعض جگہ آیات کی تشریح نہ تھی۔ اب طبع ثانی کے وقت یہ دونوں نقص دور کردیئے گئے ہیں امید ہے کہ احباب اس سے مستفید ہوکر شائع اور طبع کرنے والے کے لئے درد ِ دل سے دعا کریں گے۔ ‘‘
اس رسالہ کے پہلے حصہ میں وفات مسیح الناصری علیہ السلام کے موضوع پرآیات قرآنیہ (مکمل یا ان کے متعلقہ حصے) بمع ترجمہ دیے گئے ہیں اور ساتھ ساتھ مخالفین کے شبہات کا ازالہ کرتے ہوئے متعلقہ کلمات کی ضروری لغوی بحث بھی اٹھائی گئی ہے نیز گزشتہ مفسرین کے حوالہ جات بھی نمبر وار درج کیے گئے ہیں۔یوں پہلی بارہ دلیلیں قرآن کریم سے بتاکر اس کے بعد اس اہم موضوع پرمستند کتب احادیث کے کلمات بھی بمع ترجمہ درج کرکے مزید پانچ دلائل پیش کیےگئے ہیں۔ زیر نظر مضمون میں آیات و اقتباسات کے حوالہ جات کو مزید معین کرکے لکھنے کی سعی کی گئی ہے۔
اس رسالہ کے صفحہ 25 پر ’’رَافِعُکَ اِلیَّ‘‘ اور ’’بَلْ رَّفَعَہُ اللّٰہُ اِلَیْہِ‘‘ کے الفاظ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے زندہ آسمان پر موجود ہونے کے بودے خیال کے رد میں متفرق اہم دلائل پیش کیے گئے ہیں۔ جن میں پہلے 6 حوالے قرآن کریم سے اور اس کے بعد رفع کے موضوع پر کتب احادیث سے 7مثالیں لائی گئی ہیں۔
الغرض اس کتاب میں عقیدہ وفات مسیح کو ثقہ دلائل کی مدد سے بپایہ ثبوت تک پہنچا کر توفی، رفع الیٰ اللہ اور نزول وغیرہ کے مختلف معانی اور متفرق مفاہیم کی تشریح میں خاطر خواہ عقلی، نقلی اور الزامی مواد پیش کیا گیا ہے۔ مثلاً بتایا کہ
وفات مسیح کی پہلی دلیل
مَا قُلۡتُ لَہُمۡ اِلَّا مَاۤ اَمَرۡتَنِیۡ بِہٖۤ اَنِ اعۡبُدُوا اللّٰہَ رَبِّیۡ وَرَبَّکُمۡۚ وَکُنۡتُ عَلَیۡہِمۡ شَہِیۡدًا مَّا دُمۡتُ فِیۡہِمۡ ۚ فَلَمَّا تَوَفَّیۡتَنِیۡ کُنۡتَ اَنۡتَ الرَّقِیۡبَ عَلَیۡہِمۡ ؕ وَاَنۡتَ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ شَہِیۡدٌ(سورة المائدہ، آیت : 118)ترجمہ:’’میں نے تو انہیں اس کے سوا کچھ نہیں کہا جو تُو نے مجھے حکم دیا تھا کہ اللہ کی عبادت کرو جو میرا بھی ربّ ہے اور تمہارا بھی ربّ ہے۔ اور میں ان پر نگران تھا جب تک میں ان میں رہا۔ پس جب تُو نے مجھے وفات دے دی، فقط ایک تُو ہی ان پر نگران رہا اور تُو ہر چیز پر گواہ ہے۔‘‘
فاضل مؤلف رسالہ ہٰذا نے مندرجہ بالا آیت بمع ترجمہ درج کرکے اس کی وضاحت درج کی ہے اور اس کے بعد ’’مخالفین کے شبہات کا ازالہ ‘‘ عنوان بنا کر مزید تشریح کی ہے۔ لفظ ’’توفی‘‘ کے معانی قبض روح کے ثابت کرنے کے لیے مخالفین کے شبہات کے ازالہ کے لیے نمبر وار تین دلائل لکھے ہیں۔
الغرض سورة المائدہ کے اس متعلقہ رکوع سے حضرت میر صاحب نے قریباً دس صفحات پر پھیلی ہوئی وضاحت کرکے وفات مسیح ناصری علیہ السلام پر سیر حاصل بحث کی ہے۔ اور متنوع شبہات کا ازالہ کیا ہے۔
وفات مسیح کی دوسری دلیل
اِذۡ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیۡسٰۤی اِنِّیۡ مُتَوَفِّیۡکَ وَرَافِعُکَ اِلَیَّ وَمُطَہِّرُکَ مِنَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَجَاعِلُ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡکَ فَوۡقَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ ۚ ثُمَّ اِلَیَّ مَرۡجِعُکُمۡ فَاَحۡکُمُ بَیۡنَکُمۡ فِیۡمَا کُنۡتُمۡ فِیۡہِ تَخۡتَلِفُوۡنَ۔(سورۃآل عمران آیت:56)ترجمہ ’’ جب اللہ نے کہا اے عیسیٰ! یقیناً میں تجھے وفات دینے والا ہوں اور اپنی طرف تیرا رفع کرنے والا ہوں اور تجھے ان لوگوں سے نتھار کر الگ کرنے والا ہوں جو کافر ہوئے، اور ان لوگوں کو جنہوں نے تیری پیروی کی ہے ان لوگوں پر جنہوں نے انکار کیا ہے قیامت کے دن تک بالادست کرنے والا ہوں۔ پھر میری ہی طرف تمہارا لوٹ کر آنا ہے جس کے بعد میں تمہارے درمیان اُن باتوں کا فیصلہ کروں گا جن میں تم اختلاف کیا کرتے تھے۔
وفات مسیح کی تیسری دلیل
مَا الۡمَسِیۡحُ ابۡنُ مَرۡیَمَ اِلَّا رَسُوۡلٌ ۚ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہِ الرُّسُلُ ؕ وَاُمُّہٗ صِدِّیۡقَۃٌ ؕ کَانَا یَاۡکُلٰنِ الطَّعَامَ ؕ اُنۡظُرۡ کَیۡفَ نُبَیِّنُ لَہُمُ الۡاٰیٰتِ ثُمَّ انۡظُرۡ اَنّٰی یُؤۡفَکُوۡنَ۔ (سورۃ المائدہ آیت: 76)ترجمہ :مسیح ابنِ مریم ایک رسول ہی تو ہے۔ اس سے پہلے جتنے رسول تھے سب کے سب گزر چکے ہیں۔ اور اس کی ماں صِدیقہ تھی۔ دونوں کھانا کھایا کرتے تھے۔ دیکھ کس طرح ہم ان کی خاطر اپنی آیات کو کھول کھول کر بیان کرتے ہیں۔ پھر دیکھ وہ کدھر بھٹکائے جارہے ہیں۔
وفات مسیح کی چوتھی دلیل
وَالسَّلٰمُ عَلَیَّ یَوۡمَ وُلِدۡتُّ وَیَوۡمَ اَمُوۡتُ وَیَوۡمَ اُبۡعَثُ حَیًّا (سورہ مریم آیت: 34)اور سلامتی ہے مجھ پر جس دن مجھے جنم دیا گیا اور جس دن میں مروں گا اور جس دن میں زندہ کرکے مبعوث کیا جاؤں گا۔
وفات مسیح کی پانچویں دلیل
وَاَوۡصٰنِیۡ بِالصَّلٰوۃِ وَالزَّکٰوۃِ مَا دُمۡتُ حَیًّا (سورہ مریم آیت 32)نیز مجھے مبارک بنا دیا ہے جہاں کہیں میں ہوں اور مجھے نماز کی اور زکوٰۃ کی تلقین کی ہے جب تک میں زندہ رہوں۔
وفات مسیح کی چھٹی دلیل
وَاللّٰہُ خَلَقَکُمۡ ثُمَّ یَتَوَفّٰٮکُمۡ ۟ۙ وَمِنۡکُمۡ مَّنۡ یُّرَدُّ اِلٰۤی اَرۡذَلِ الۡعُمُرِ لِکَیۡ لَا یَعۡلَمَ بَعۡدَ عِلۡمٍ شَیۡئًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌ قَدِیۡرٌ۔ (سورۃ النحل آیت: 71)’’اور اللہ نے تمہیں پیدا کیا پھر وہ تمہیں وفات دے گا اور تم ہی میں سے وہ بھی ہے جو ہوش و حواس کھو دینے کی عمر تک پہنچایا جاتا ہے تاکہ علم حاصل کرنے کے بعد کلیّۃً علم سے عاری ہو جائے۔ یقیناً اللہ دائمی علم رکھنے والا (اور) دائمی قدرت رکھنے والا ہے۔ ‘‘
وَمَنۡ نُّعَمِّرۡہُ نُنَکِّسۡہُ فِی الۡخَلۡقِ ؕ اَفَلَا یَعۡقِلُوۡنَ۔ (سورہ یٰسٓ آیت :69)’’اور جسے ہم لمبی عمر دیتے ہیں اس کو جبلّی طاقتوں کے لحاظ سے کم کرتے چلے جاتے ہیں۔ پس کیا وہ عقل نہیں کرتے؟ ‘‘
اَللّٰہُ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ مِّنۡ ضُعۡفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنۡۢ بَعۡدِ ضُعۡفٍ قُوَّۃً ثُمَّ جَعَلَ مِنۡۢ بَعۡدِ قُوَّۃٍ ضُعۡفًا وَّشَیۡبَۃً ؕ یَخۡلُقُ مَا یَشَآءُ ۚ وَہُوَ الۡعَلِیۡمُ الۡقَدِیۡرُ۔ (سورۃ الروم آیت: 55)’’اللہ وہ ہے جس نے تمہیں ایک ضُعف (کی حالت) سے پیدا کیا۔ پھر ضُعف کے بعد قوت بنائی۔ پھر قوت کے بعد ضُعف اور بڑھاپا بنا دیئے۔ وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور وہ دائمی علم رکھنے والا (اور) دائمی قدرت والا ہے۔ ‘‘
وفات مسیح کی ساتویں دلیل
قَالَ فِیۡہَا تَحۡیَوۡنَ وَفِیۡہَا تَمُوۡتُوۡنَ وَمِنۡہَا تُخۡرَجُوۡنَ۔ (سورۃ الاعراف آیت: 26)’’اس نے کہا تم اسی میں جیو گے اور اسی میں مرو گے اور اسی میں سے تم نکالے جاؤ گے۔ ‘‘
وفات مسیح کی آٹھویں دلیل
فَاَزَلَّہُمَا الشَّیۡطٰنُ عَنۡہَا فَاَخۡرَجَہُمَا مِمَّا کَانَا فِیۡہِ۪ وَقُلۡنَا اہۡبِطُوۡا بَعۡضُکُمۡ لِبَعۡضٍ عَدُوٌّ ۚ وَلَکُمۡ فِی الۡاَرۡضِ مُسۡتَقَرٌّ وَّمَتَاعٌ اِلٰی حِیۡنٍ۔(سورۃ البقرہ آیت: 37)پس شیطان نے ان دونوں کو اس (درخت) کے معاملہ میں پھسلا دیا پس اُس سے انہیں نکال دیا جس میں وہ پہلے تھے۔ اور ہم نے کہا تم نکل جاؤ (اس حال میں کہ) تم میں سے بعض بعض کے دشمن ہوں گے اور تمہارے لئے (اس) زمین میں ایک عرصہ تک قیام اور استفادہ (مقدر) ہے۔
وفات مسیح کی نویں دلیل
وَمَا جَعَلۡنٰہُمۡ جَسَدًا لَّا یَاۡکُلُوۡنَ الطَّعَامَ وَمَا کَانُوۡا خٰلِدِیۡنَ۔(سورۃ الانبیاء آیت: 9)’’اور ہم نے انہیں ایسا جسم نہیں بنایا تھا کہ وہ کھانا نہ کھاتے ہوں اور وہ ہمیشہ رہنے والے نہیں تھے۔‘‘
وفات مسیح کی دسویں دلیل
وَ مَا مُحَمَّدٌ اِلَّا رَسُوۡلٌ ۚ قَدۡ خَلَتۡ مِنۡ قَبۡلِہِ الرُّسُلُ ؕ اَفَا۠ئِنۡ مَّاتَ اَوۡ قُتِلَ انۡقَلَبۡتُمۡ عَلٰۤی اَعۡقَابِکُمۡ ؕ وَ مَنۡ یَّنۡقَلِبۡ عَلٰی عَقِبَیۡہِ فَلَنۡ یَّضُرَّ اللّٰہَ شَیۡئًا ؕ وَ سَیَجۡزِی اللّٰہُ الشّٰکِرِیۡنَ (سورۃ آل عمران آیت 145)’’اور محمدنہیں ہے مگر ایک رسول۔ یقیناً اس سے پہلے رسول گزر چکے ہیں۔ پس کیا اگر یہ بھی وفات پا جائے یا قتل ہو جائے تو تم اپنی ایڑیوں کے بل پھر جاؤ گے؟ اور جو بھی اپنی ایڑیوں کے بل پھر جائےگا تو وہ ہرگز اللہ کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکےگا۔ اور اللہ یقیناً شکرگزاروں کو جزا دے گا۔ ‘‘
وفات مسیح کی گیارھویں دلیل
اَلَمۡ نَجۡعَلِ الۡاَرۡضَ کِفَاتًا (سورۃ المرسلات آیت:26)’’کیا ہم نے زمین کو سمیٹنے والا نہیں بنایا؟ ‘‘
وفات مسیح کی بارھویں دلیل
وَالَّذِیۡنَ یَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ لَا یَخۡلُقُوۡنَ شَیۡئًا وَّہُمۡ یُخۡلَقُوۡنَ ۔اَمۡوَاتٌ غَیۡرُ اَحۡیَآءٍ ۚ وَمَا یَشۡعُرُوۡنَ ۙ اَیَّانَ یُبۡعَثُوۡنَ۔ (سورۃ النحل آیات:21تا 22)’’اور جن کو وہ اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کچھ پیدا نہیں کرتے جبکہ وہ خود پیدا کئے جاتے ہیں۔ مُردے ہیں، زندہ نہیں اور شعور نہیں رکھتے کہ وہ کب اٹھائے جائیں گے۔ ‘‘
لَقَدۡ کَفَرَ الَّذِیۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّ اللّٰہَ ثَالِثُ ثَلٰثَۃٍ ۘ وَمَا مِنۡ اِلٰہٍ اِلَّاۤ اِلٰہٌ وَّاحِدٌ ؕ وَاِنۡ لَّمۡ یَنۡتَہُوۡا عَمَّا یَقُوۡلُوۡنَ لَیَمَسَّنَّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡہُمۡ عَذَابٌ اَلِیۡمٌ (سورۃ المائدہ آیت:74)’’یقیناً کفر کیا اُن لوگوں نے (بھی) جنہوں نے کہا کہ اللہ تین میں سے ایک ہے۔ حالانکہ ایک ہی معبود کے سوا اور کوئی معبود نہیں۔ اور اگر وہ اس سے باز نہ آئے جو وہ کہتے ہیں تو ان میں سے ان لوگوں کو جنہوں نے کفر کیا دردناک عذاب ضرور آلے گا۔ ‘‘
وفات مسیح کی تیرھویں دلیل
لَوْ کَانَ مُوْسیٰ وَ عِیْسیٰ حَیَّیْنِ لَمَا وَسِعَھُمَا اِلَّا اِتَّبَاعِیْ
’’اگر حضرت موسیٰ ؑ اور عیسیٰ ؑ زندہ ہوتے تو انہیں میری پیروی کے بغیرچارہ نہ ہوتا۔ (الیواقیت والجواہر جلد 2 صفحہ 20 از علامہ عبدالوہاب شعرانی)
وفات مسیح کی چودھویں دلیل
اِنَّ عِیْسیٰ ابْنَ مَرْیَمَ عَاشَ عِشْرِیْنَ وَمِائَةَ وَ اِنِّیْ لَا أُرَانِیْ اِلَّا ذَاھِبًا عَلیٰ رَأْسِ سِتِّیْنَ۔ (کنز العمال نیا ایڈیشن جلد 11 صفحہ 479،جلد 6 صفحہ 160 راویہ فاطمہ الزہراؓ) ’’حضرت نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ یقیناً عیسیٰ ابن مریم 120 سال تک زندہ رہاتھا۔اور میں غالباً 60 سال کی عمر کے سر پر کوچ کروں گا۔‘‘
وفات مسیح کی پندرھویں دلیل
پندرہویں دلیل اختلاف حُلْیَتَیْن یعنی احادیث میں مذکور مسیح ناصری اور مسیح موعود کے حلیوں کے باہمی فرق بارے میںہے:عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُمَا، قَالَ : قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ’’ رَأَيْتُ عِيسَى ومُوسَى وَإِبْرَاهِيمَ، فَأَمَّا عِيسَى فَأَحْمَرُ جَعْدٌ عَرِيْضُ الصَّدْرِ بيْنَمَا أنَا نَائِمٌ رَأيْتُنِي أطُوْفُ بِالْكَعْبَةِ، فَإِذَا رَجُلٌ آدَمٌ سَبْطُ الشَّعْرِ، بيْنَ رَجُلَيْنِ يَنْطُفُ رَأسُهُ مَاءً، فَقُلْتُ : مَنْ هَذَا ؟ قَالُوْا : هَذَا ابنُ مَرْيَمَ‘‘
وفات مسیح کی سولھویں دلیل
سولھویں دلیل میں مصنف نے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے اس خطبہ کا ذکر کیا جو انہوں نے آنحضورﷺ کی وفات کے بعد صحابہ کے سامنے ارشادفرمایاتھا:’’إِنْ كُنْتُمْ تَعْبُدُوْن مُحَمّد فَاِنّ مُحَمّد قَدْ مَاتَ وَاِنْ كُنْتُمْ تَعْبُدَوْنَ اللّٰه فَاِنّ اللّٰه حيّ لَا يَمُوْت ‘‘
وفات مسیح کی سترھویں دلیل
وَالْاَکْثرُ ان عیسٰی لم یَمُت وقال مالک مَات(مجمع بحار الانوار صفحہ 286 از علامہ شیخ محمد طاہر زیر مادہ حکم مطبع لمنشی نول کشور)
رئیس المحدثین حضرت علامہ ابن قیم متوفی (۷۵۱ھ) ’’زاد المعاد‘‘ میں جسمانی رفع کے عقیدے کا رد کرتے ہوئے تحریر فرماتے ہیں:’’وامّا ما یُذکر عن المسِیح انہ رفع الی السّماء ولہ ثلاثۃٌ وثلاثون سنۃً فھذا لا یعرف لہٗ اثر متصل یجِب المصِیر الیہ‘‘(زاد المعاد فی ھدی خیرالعباد الجزء الاول از امام علامہ شمس الدین ابی عبداللہ محمد بن عبدالملک المشہور بابن قیم صفحہ20طبع بالمطبعۃ المیمنیۃ بمصر)’’وہ جومسیح علیہ السلام کے متعلق روایت ہے کہ جب انہیں آسمان پر اٹھایا گیا تو ان کی عمر تینتیس برس کی تھی، تو اس کے متعلق کوئی متصل سند کی حدیث نہیں ملتی کہ جس پر اعتماد کیا جا سکے۔‘‘(ترجمہ از سید رئیس احمد جعفری زادالمعاد مترجم جلد اول۔ نفیس اکیڈمی اردو بازار کراچی۔ دسمبر۱۹۸۶ء)