موسم سرما (قسط اول)
ہم بچپن میں دیکھتے تھے کہ موسم سرما شروع ہونے سے کافی پہلے ہماری امی موسم کی تیاری شروع کردیتی تھیں۔جس میں نئےلحاف اور تکیے تیار ہوتے، پرانے تکیوں اور لحاف کو دھو کراس کی روئی کو مشین سے( جہاں سے گندم پیسوائی جاتی تھی وہیں پنجوا کر) بھروایا جاتا اورپھر سلائی ہوتی۔جو کہ ہاتھ سے باہر کی طرف کی جاتی (رضائی یا لحاف میں لمبے لمبے ٹانکے بھرنا ) جس کو رضائی نگندنا کہتے تھے۔اگر کوئی خاتون خانہ خود نہ کرسکتیں تو کسی کو گھر بلاکر یہ کام کروایا جاتا۔ کھیس دھلوائے جاتے سویٹر، ٹوپیاں، مفلر نکال کر دھوئے جاتے۔جن کو گرمی شروع ہونے پر پہلے بھی دھوکر فرنیل کی گولیاں رکھ کر صندوقوں میں رکھا گیا تھا۔ اوریہ بھی ہوتا کہ بڑے بہن بھائی کے سویٹر چھوٹے ہونے پر چھوٹے بہن بھائی کو دیے جاتے۔ سب کے لیے گھر ہی میں نئے سویٹر اور موٹے کپڑے بنائے جاتے۔
اس کے علاوہ سردی کے حوالے سے کھانے کی سوغاتیں بھی تیار کی جاتیں جس کو پنجیری وغیرہ کہا جاتا ہے۔یا تل کے لڈو۔سردی کی ایک مفید اور سستی خوراک مونگ پھلی کے ساتھ گڑ کا استعمال بھی ہوتا۔
ہم یہ بھی دیکھتے تھے کہ گھر میں موسم کے حساب سے نہ صرف ہر سبزی بطور سالن پکائی جاتی بلکہ گاجر اور سیب کا مربہ بنایا جاتا۔گاجر کا حلوہ اور گجریلا بنایا جاتا۔اس کے لیے ایک دن پہلے دودھ والے سے زیادہ دودھ لانے کے لیے کہاجاتا۔گاجر اور سیب کا جوس بھی بنایا جاتا۔
سادہ خوراک اور سادہ رہن سہن جس میں مائیں ہرروزتازہ سبزی اورپھل خریدنے نزدیک کے بازار پیدل جاتیںاور اس طرح ان کی روز کی سیرہوجاتی۔سردی کے ساتھ جلسہ سالانہ کی یاد اور ذکر نہ ہو یہ ہونہیں سکتا۔اس کی تیاری کی الگ داستان ہے۔
اس وقت سردی کے حوالے سے ہی کچھ باتوں کی احتیاط اور چند باتوں کی طرف توجہ دلانا مقصود تھا اس کو سوچتے ہوئے بات کہیں کی کہیں چلی گئی۔یقیناً آپ میں سے بہت سی بہنوں کو پاکستان کی سردی اور بچپن یاد آگیا ہوگا۔
اب بات کرتے ہیں ایک ماں کی حیثیت سے اپنی ذمہ داریوں کی جو کہ وہی ہیں بس انداز بدل گئے ہیں۔ ہماری وقت سے پہلےہی گرم لباس، موسمی غذا اور رہن سہن کی منصوبہ بندی بہرحال مفید ہوسکتی ہے۔
مناسب کپڑوں کا انتخاب
سردی سے بچنے کے لیے گرم کپڑوں کا انتخاب کرنا چاہئے جس میں سر کو اچھی طرح ڈھانپنا۔ جرابیںپہننا اور زیادہ سردی کی صورت میںجب باہر جائیں تو منہ پر ماسک اور ہاتھوں پر دستانے بھی پہننے چاہئیں۔
مناسب غذا کا انتخاب
مناسب اور متوازن غذاایسے غذائی اجزا پر مشتمل ہوتی ہے جو ہمارے بدن کی بنیادی اور لازمی ضرورت ہو تے ہیں چنانچہ موسم کی مناسبت سے پید ا ہونےوالے پھل اور سبزیوں کا استعمال لازمی کر نا چاہیےکیونکہ موسمی پھل اور سبزیاں قدرتی طورپر ہمارے لئے مفید ہو تی ہیں۔
اس کے علاوہ کیک، پیسٹری ،برگرزکی بجائے جس حد تک ممکن ہو ہمیں اپنی روزمرہ غذا میں گوشت، فش، دالوں، تازہ سبزیوں، تازہ پھلوں ،خشک میوہ جات اورانڈوں کوشامل کرنا چاہیے، ان کے استعمال سے ہم بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
خاتون خانہ اپنے گھر کے افراد کی صحت کی بھی ذمہ دار ہوتی ہے وہ کفایت شعاری سے اپنے بجٹ کے حساب سے پورے ہفتے کا پلان بنا کرمتوازن اور مناسب غذا کا انتخاب کرکےاس بات کا خیال رکھ سکتی ہیں۔کیونکہ یہ بات ضروری نہیں کہ ہم کتنا کھا رہے ہیں بلکہ اہم تو یہ ہے کہ ہم کیا کھا رہے ہیں۔بلکہ انسانی جسم کی نشو ونما اور طبعی تبدیلیوں کا انحصار خوراک پر ہوتا ہے۔ اگر ہم اپنی جسمانی ضروریات اور صحت کے مطابق روزانہ غذا کا استعمال کرتے ہیں تو کافی حد تک امراض کے حملوں سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔
(جاری ہے)