امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ (آن لائن) ملاقات کرنے والے ممبران مجلس انصار اللہ سوئٹزرلینڈ کے تاثرات
مورخہ ۱۳؍نومبر ۲۰۲۲ء بروز اتوار مجلس انصار اللہ سوئٹزرلینڈ کے ایک سو سے زائداراکین کو نور مسجد ویگولٹینگن سے ملحقہ ہال میں اپنے محبوب آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے آن لائن ملاقات کا شرف حاصل ہوا۔
یہ ملاقات اس لحاظ سے منفرد حیثیت کی حامل تھی کہ اس میں حضور انور سے ملاقات کا شرف پانے والے صرف عہدیداران ہی نہیں تھے بلکہ سوئٹزرلینڈ مجلس کے دیگر انصار جو کوئی عہدہ نہیں رکھتے تھے ان کی کثیر تعداد بھی شامل تھی۔ ان میں ایسے انصاربھی تھے جوکسی بھی خلیفہ وقت سے پہلی دفعہ مل رہے تھے یا جن کی حضور انور سے پہلی ملاقات تھی یا جو کسی بھی وجہ سے ایک لمبے عرصے سے ملاقات کے شرف سے محروم تھے۔ ایسے انصارکو پہلی تین قطاروں میں بٹھایا گیا تھا۔ مکرم ملک عارف محمود صاحب صدر مجلس انصار اللہ نے ہال میں موجود اسیران راہ مولیٰ کی سعادت پانے والے انصار کو بھی انہی اگلی نشستوں پر جگہ دی۔
محترم صدر صاحب انصار اللہ کی درخواست پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ نے از راہ شفقت اگلی تین قطاروں میں بیٹھے انصار بھائیوں کو اپنے مختصر تعارف کی اجازت مرحمت فرمائی۔
گیارہ انصار بھائیوں نے حضور انور کی خدمت میں مختلف موضوعات پر سوالات کیے جن کے جوابات سے سب فیضیاب ہوئے۔
ملاقات کے بعد تمام انصار بھائی خوشی سے سرشار تھے۔ سب کے تاثرات میں یہ کیفیت غالب دکھائی دی کہ حضور پُر نور کی شخصیت کا ’’اورا‘‘ (aura)بنفس نفیس ملاقات کی مانند روح پر چھا گیا۔
محترم صدر صاحب انصار اللہ نے اس ملاقات کے لیے پاکستان سے انڈونیشین ٹوپیاں منگوائیں جو کہ ملاقات پر آنے والے انصار بھائیوں کو بطور تحفہ دی گئیں۔ انگلینڈ سے گلے میں پہننے والے رومال منگوائے اور جرمنی سے تازہ مٹھائی بنوائی جسے مجلس بازل کے زعیم مکرم زاہد احمد صاحب اپنی ٹیکسی کا کام چھوڑ کر رات گئے سوئٹزرلینڈ لے کر آئے۔ یہ مٹھائی ملاقات اور دوپہر کے کھانے کے بعد احباب میں تقسیم کی گئی۔
ملاقات میں شامل انصار کے احساسات و جذبات
٭…مکرم ملک عارف محمود صاحب صدر مجلس انصار اللہ نے کہا کہ ہماری اپنے پیارے آقا سے آج کی یہ ملاقات بھی اللہ تعالیٰ کے فضلوں کا ایک ثبوت ہے جس میں ہم نے خدا تعالیٰ کی برکات کو خوب خوب سمیٹا ہے۔ اس پر ہم اللہ تعالیٰ کا جتنا بھی شکر ادا کریں، کم ہے۔ الحمد للہ علیٰ ذالک
حضورِانور سے ملاقات سے پہلےہم سب انصار خوشی اور پریشانی دونوں قسم کے جذبات محسوس کر رہے تھے۔ جہاں ایک طرف اپنے آقا سے ملنے کی بے حد خوشی تھی تو دوسری طرف حضور انور کی مجلس کے آداب اور آپ سے ملاقات کے تقاضوں کے پیش نظر پریشانی بھی تھی کہ کہیں اس میں کوئی کوتاہی یا کوئی ایسی بات یا حرکت سرزد نہ ہو جائے جو حضور انور کی ناراضگی کا باعث ہو۔ اس وجہ سے ہم سب انصار کی نیندیں اڑی ہوئی تھیں۔ لیکن الحمد للہ کہ اللہ تعالیٰ نے بھی ہماری پردہ پوشی فرمائی اور ہمارے پیارے حضور ِانورنے بھی ہم سے نہایت شفقت و محبت کا سلوک فرمایا ہے۔
اللہ تعالیٰ ہم سب کو حضورِ انور کی تمام نصائح پر کما حقہ عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہم غلاموں کی طرف سے ہمارے حضور کی آنکھیں اللہ تعالیٰ ہمیشہ ٹھنڈی رکھے اور ہمیں حضور کا سلطان نصیر بنائے۔ آمین
٭…ڈاکٹر شمیم احمد قاضی صاحب قائد تربیت نے کہا کہ حضور انور سے تمام اراکین مجلس انصار اللہ سوئٹزرلینڈ کی ایک گھنٹے کی ملاقات ایک تاریخی موقع تھا جو اس سے پہلے کبھی نہیں ہوا۔ یہ ہم سب کے لیے بہت بڑا اعزاز تھا، الحمدللہ۔ اس ملاقات کی تیاریاں کئی ماہ قبل شروع ہو چکی تھیں اور اللہ کے فضل سے یہ محنت رنگ لائی۔ حضور انور نے بہت سے معاملات میں ہماری راہنمائی فرمائی اور بہت سے سوالات کے جوابات دیے۔ ہم جذبات سے مغلوب ہیں کیونکہ حضور انور سے ملاقات ہم سب کے لیے زندگی بھر کی یاد گارہے۔ اللہ تعالیٰ کے نمائندہ سے ملاقات کی خوشی کو الفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے۔ حضور انور اور جماعت کے ارکان کی باہمی محبت جماعت احمدیہ کے لیے مختص ہے۔ حضور انور سے ملاقات ہمیشہ ہمیں توانائی بخشتی ہے۔ اراکین مجلس انصار اللہ حضور انور کی طرف سے دی گئی ہدایات پر عمل کرنے کے لیے ایک نیا جوش محسوس کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقے سے ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین
٭…مکرم رفیع الدّریس صاحب نائب صدر اوّل نے کہا کہ ہم سب بہت خوشی محسوس کر رہےہیں اور ہم پیارے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے ہمیں اپنا قیمتی وقت دیا۔ حضور انور سے ہر ملاقات اپنے اندر ایک خصوصیّت رکھتی ہے۔ ایسا شاندار آسمانی اور روحانی ماحول ہوتا ہے کہ میں اپنےجذبات کو الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ میں خود کو خوش قسمت سمجھتا ہوں کہ میں آج کی اس بابرکت محفل میں ذاتی طور پر شرکت کر سکا اور حضور کے علم کی دولت سے مستفید ہوا جو آج مفت میں تقسیم کیا جا رہا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے حضور کو لمبی زندگی عطا فرمائے۔ آمین
٭…مکرم بشارت احمد انیس صاحب نائب صدر مجلس انصار اللہ نے کہا کہ الحمدللہ ہم وہ خوش نصیب ہیں جنہیں آج حضور انور سے براہ راست فیض پانے کا شرف حاصل ہوا۔ خلیفہ وقت سے ملاقات کے متعلق اپنے جذبات اور خیالات کا اظہار کرتے ہوئے الفاظ کم پڑ جاتے ہیں اور جس محبت سے بھی اس روداد کو چھیڑا جائے وجدانی کیفیت طاری ہو جاتی ہے۔ عبیداللہ علیم صاحب نے کیا خوب کہا تھا کہ
یہ محبت تو نصیبوں سے ملا کرتی ہے
چل کے آئے خود مسیحا کسی بیمار کے پاس
٭…ڈاکٹر مبشر احمد شیخ صاحب قائد تجنید نے کہا کہ یہ میرے لیے انتہائی خوشی اور اعزاز کی بات ہے کہ مجھے اپنے پیارے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ سے مجلس انصار اللہ سوئس کے قریباً تمام انصار بھائیوں کے ساتھ اجتماعی ملاقات کا موقع ملا۔ یہ تقریب سوئٹزرلینڈ جماعت کی تاریخ میں اپنی نوعیت کا پہلا واقعہ تھا جس میں تمام انصار بھائیوں کو ہمارے پیارے حضور انور سے ورچوئل ملاقات میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی۔
ہمارے پیارے حضور سے ملاقات نے یہ اثر پیدا کیا کہ اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کی امید نے اپنی جماعت کے پیغام کو دنیا تک پہنچانے کے جذبے کو زندہ کیا۔ ہمارے خلیفہ وقت کی راہنمائی اور مسلسل دعاؤں نے میرے دل کو بھر دیا اور ذہنی اطمینان ملا۔
٭…مکرم میاں ناصر صاحب قائد تحریک جدید نے کہا کہ یہ بہت جذباتی لمحہ تھا۔ مجھے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ سے ایک سوال کرنے کا موقع بھی ملا۔ جس کا حضور انور نے بہت شفقت کے ساتھ جواب دیا اور جواب سمجھنے میں میری مدد کی۔ میرے احساسات صحیح الفاظ نہیں ڈھونڈ سکتے لیکن یہ ایک ناقابل یقین تجربہ تھا۔ میں حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کے لیے درازی عمر کی دعا کرتا ہوں۔
٭…مکرم نعیم اللہ صاحب قائد عمومی نے کہا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے آج تمام سوئس مجلس انصار اللہ کو اپنے پیارے خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کرنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ یہ ایک روحانی تجربہ تھا اور جو خوشی میں نے محسوس کی اس کے لیے الفاظ تلاش کرنا مشکل ہے۔
٭…مکرم عبدالاعلیٰ خان صاحب جن کی خلیفہ وقت سے یہ پہلی ملاقات تھی نے کہا کہ میں ۱۹۹۱ء میں سوئٹزرلینڈ آیا تھا۔ اپنی ذاتی کمزوریوں کی وجہ سے میں جماعت سے رابطہ نہ رکھ سکا۔ میرے دادا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابی تھے۔ میرے خاندان کا تعلق پاکستان کے علاقے قاضی احمد (نواب شاہ) سے ہے۔ ۱۹۸۷ءمیں میرے دادا ڈاکٹر عبدالقدیر خان صاحب کو بد دماغ ملاؤں نے قتل کر دیا۔ اور ہمیں ان ملاؤں کے ظلم و ستم کا سامنا کرنا پڑا۔
پیارے حضورسے آن لائن مل کر خوشی ہوئی۔ میرے پاس الفاظ نہیں کہ میں اپنے جذبات بیان کرسکوں۔ جب میں ایم ٹی اے پر حضور کو دیکھتا تھا تو سوچتا تھا کہ کیا مجھے کبھی حضور انور سے ملنے کا موقع ملے گا، اور کل جب میں نے اپنے پیارے حضور کا چہرہ دیکھا تو محسوس ہوا کہ وقت تھم گیا ہے۔
(رپورٹ: صباح الدین بٹ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)