افریقہ (رپورٹس)

مہدی آباد برکینا فاسو میں نو(۹) احمدیوں کی شہادت

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

مہدی آباد مسجد۔ جس میں واقعہ شہادت ہوا

برکینا فاسو کے ریجن ڈوری کی ایک جماعت مہدی آباد میں گیارہ جنوری ۲۰۲۳ءکو نماز عشاء کے وقت نو احمدی بزرگ افراد کو مسجد کے صحن میں باقی نمازیوں کے سامنے گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا۔ انا للہ و انا الیہ راجعون۔

حضور انور نے خطبہ جمعہ مورخہ ۱۳؍جنوری ۲۰۲۳ءمیں اس واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

ایک افسوسناک خبر بھی ہے، پرسوں برکینا فاسو میں ہمارے ۹؍ احمدی شہید کردیے گئے۔ بڑا افسوس ناک واقعہ ہے۔ انا للہ وانا الیہ راجعون۔

بڑے ظالمانہ طریقے سے ان کو شہید کیا گیا۔ ان کے ایمان کا امتحان بھی تھا جس پر وہ ثابت قدم رہے۔ یہ نہیں کہ اندھا دھند فائرنگ کرکے بلکہ ہر ایک کو بُلابُلا کے شہید کیا۔ لیکن بہرحال اس کی تفصیلات کچھ آئی ہیں، کچھ آرہی ہیں اس لیے انشاء اللہ ان کا تفصیلی ذکر مَیں اگلے جمعے میں کروں گا۔ اللہ تعالیٰ ان سے رحم کا سلوک فرمائے، ان سب کے درجات بلند کرے۔ دعا بھی کرتے رہیں …دہشت گرد جو آئے تھے وہ دھمکی دے کر گئے ہیں کہ اگر دوبارہ مسجد کھولی تو ہم دوبارہ آئیں گے اور حملہ کریں گے۔ اللہ تعالیٰ وہاں کے احمدیوں کو ان کے شر سے محفوظ رکھے۔ بہرحال تفصیلی ذکر ان شاء اللہ تعالیٰ آئندہ ہفتے کروں گا۔

برکینا فاسو میں دہشتگرد حملے کے نتیجےمیں ۹؍ احمدیوں کو سفاکانہ طور پر شہید کر دیا گیا

مورخہ ۱۲؍ جنوری ۲۰۲۳ء کوجماعت احمدیہ کے مرکزی شعبہ پریس اینڈ میڈیا کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ مورخہ ۱۱؍جنوری ۲۰۲۳ء بروز بدھ برکینافاسو میں جماعت احمدیہ کی ایک مسجد میں دہشتگردوں نے حملہ کر کے ۹؍افراد کو شہید کر دیا۔انا للہ و انا الیہ راجعون۔

مہدی آباد گاؤں میں مقامی احمدی افراد نماز عشاء کے لیے مسجد میں جمع تھے۔ برکینافاسو کے شمالی علاقے کے شہر Doriکے قریب واقع یہ گاؤں جماعت احمدیہ نے ۲۰۰۸ء میں تعمیر کیا تھا جہاں ۶۵۰؍افراد مقیم ہیں۔نماز عشاء کی اذان کے وقت آٹھ مسلح افراد احمدیہ مسجد میں آئے اور نمازیوں کو دھمکانا شروع کیا۔

دہشتگردوں نے ۹؍افراد بشمول امام مسجد کو باقی نمازیوں سے الگ کیا اور انہیں جبراً مسجد سے باہرنکال کرانتہائی سفاکانہ و بہیمانہ طریق پر شہید کر دیا۔امام ابراہیم بدگا صاحب سے دہشت گردوں نے کہا کہ وہ احمدیت سے انکار کر دیں جس پر انہیں چھوڑ دیا جائے گا۔ تاہم اس پر امام صاحب نے جواب دیا کہ میرا سر قلم کر نا ہے تو کر دیں احمدیت سے انکار تو ممکن نہیں۔ اس پر دہشتگردوں نے امام صاحب کو شہید کر دیا۔

ا س کے بعد ایک ایک فرد سے یہی مطالبہ کیا گیا کہ احمدیت چھوڑ دیں لیکن جواب میں انکار سننے پر بار ی باری فائر کر کے شہید کرتے گئے۔بوقت شہادت تمام شہداء نےبلند آواز سے اللہ اکبر کی صدا بلند کی۔یہ تمام واقعات وہاں موجود دیگر نمازیوں کے سامنے ہوئے جن میں بچے بھی شامل تھے۔

مسلح افراد نے مسجد میں موجود باقی لوگوں سے کہا کہ آپ لوگ احمدیت چھوڑ دیں۔ ہم پھر آئیں گے اور اگر آپ لوگوں نے احمدیت ترک نہ کی یا کسی نے یہ مسجد دوبارہ کھولنے کی کو شش کی تو سب کو ختم کر دیا جائے گا۔

مسلح افراد نے اس قدر خوف کی فضا پید اکی تھی کہ جس مقام پر شہادتیں ہوئیں شہداء کے اجسادِ خاکی رات بھر اسی جگہ پڑے رہے۔ کیونکہ خدشہ تھا کہ دہشت گرد گاؤں سے باہر نہیں گئے اور اگر کوئی لاشیں اٹھانے گیا تو اسے بھی مار دیا جائے گا۔چنانچہ اگلے روزشہدا ء کی تدفین کر دی گئی ۔

جماعت احمدیہ کے ایک ترجمان نے کہا کہ ’’دنیا بھر میں ہماری جماعت ایک خاندان کی مانند ہے۔ چنانچہ ہمارے دل اپنے بھائیوں کے سفاکانہ قتل پر غم زدہ ہیں اورہم ان کے پیاروں کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان شہداءکو اپنے سایۂ رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔

ہم برکینا فاسو کی سلامتی کے لیے دعا گو ہیں نیز ہماری دعا ہے کہ وہاں کی حکومت اپنا فرض ادا کرتے ہوئے عوام بشمول جماعت احمدیہ کے افراد کی حفاظت کرنے والی ہو اور اس گھناؤنی اور ظالمانہ حرکت کرنے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائے۔‘‘

یاد رہے کہ جماعت احمدیہ کو اپنے عقائد کی وجہ سے بہت سے مسلمان ممالک میں سرکاری اور غیر سرکاری کارندوں کی طر ف سے مخالفت کا سامنا ہے۔ ۲۰۱۰ء میں لاہور میں متعدد احمدیوں کو شہید کر دیا گیا جب دہشتگرد وں نے بیک وقت دو احمدیہ مساجد پر حملہ کیا تھا۔

٭…٭…٭

شہداء کے نام

سب سے پہلی شہادت امام الحاج ابراہیم بدگا صاحب کی ہوئی۔ اس کے بعد کی ترتیب معلوم نہیں اس لیے عمر کے اعتبار سے فہرست بنائی گئی ہے۔

(مرکزی پریس اینڈ میڈیا آفس یوکے)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button