نائیجر کے شہر بوزا میں مسجد کا افتتاح
مکرم عامر لطیف صاحب مبلغ سلسلہ نائیجر تحریر کرتے ہیں کہ بوزا شہر تاوا ریجن کا ایک ڈیپارٹمنٹ ہے جو کہ تاوا سے ۷۰ کلو میٹر پہ واقع ہے اور ماداوا شہر سے ۶۵ کلو میٹر پہ واقع ہے۔ یہاں پر ہماری جماعتیں تو قائم ہیں لیکن ایک بھی مسجد نہیں تھی۔ چنانچہ امیر ومشنری انچارج نائیجر مکرم اسد مجیب صاحب نے خصوصی ہدایت کی کہ بوزا میں جگہ کے حصول کے لیے کوشش کی جائے جس پر خاکسار نے بوزا کے میئر سے اس حوالہ سے ملاقات کی جس میں میئر صاحب کو جماعت احمدیہ کا تفصیلی تعارف کروایا اور ان کو بتایا کہ ہم یہاں بوزا میں مسجد، مدرسہ اور مشن ہاؤس بنانا چاہتے ہیں اس کے لیے ہمیں یہاں جگہ درکار ہے اس ضمن میں آپ سے تعاون کی درخواست ہے جس پر انہوں نے کچھ وقت مانگا۔ اس دوران خاکسار ان سے مستقل رابطہ میں رہا۔
چنانچہ اللہ تعالیٰ کے خاص فضل سے اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی دعاؤں سے جماعت کو بوزا شہر کے ایک نئے محلہ میں ایک وسیع رقبہ جو کہ ۲۵۰۰ مربع میٹر پر محیط ہے مل گیا۔ الحمد للہ
کاغذی کارروائی مکمل ہونے کے بعد مورخہ یکم ستمبر ۲۰۲۲ء کو مسجد کا سنگ بنیاد رکھا گیا۔
مسجد کی پیمائش ۹میٹر لمبائی اور۷میٹرچوڑائی ہے۔ مسجد کی تعمیر ڈیڑھ ماہ کے عرصہ میں مکمل ہوئی دوران تعمیر مکرم امیر صاحب نے وزٹ بھی کیا اور راہنمائی بھی کرتے رہے۔
مسجد کا افتتاح
مورخہ ۹؍دسمبر ۲۰۲۲ء کو مکرم امیر صاحب نائیجر نے دعا اور نماز جمعہ کے ساتھ مسجد کا افتتاح کیا۔ افتتاح کے موقع پر اتھارٹیز کو بھی مدعو کیا گیا تھا جس میں ڈیپارٹمنٹ کے پریفے، میئر اور علاقائی چیف کو مدعو کیا گیا۔
خطبہ جمعہ میں امیر صاحب نے مسجد کے مقاصد کا ذکر کیا، حدیث کی روشنی میں نماز کی اہمیت بیان کی اور کہا کہ یہ مسجد کسی مخصوص طبقہ کے لیے نہیں ہے بلکہ اس کے دروازے ہر خاص و عام کے لیے کھلے ہیں نیز یہ بھی کہا کہ یہاں پہ بغیر کسی اجرت کے قرآن کلاس ہوا کرے گی جس میں بچے، بوڑھے اور جوان شامل ہوسکتے ہیں۔
افتتاح کے موقع پر ارد گرد کے دیہات سے بھی لوگ آئے تھے جو کہ غیر احمدی تھے مکرم امیر صاحب نے موقع کو غنیمت جانتے ہوئے جماعت احمدیہ کا مختصراً تعارف بھی پیش کیا اور بتایا کہ یہ کوئی نیا دین نہیں ہے بلکہ عین آنحضورﷺ کی پیشگوئی کے مطابق کہ آخری زمانہ میں دین اسلام کی تجدید امام مہدیؑ کے ذریعہ ہو گی ہمارا ماننا ہے کہ وہ امام مہدی آگئے ہیں اور ہم انہی کو آنحضورﷺ کے حکم کے مطابق ماننے والے ہیں۔
اسی طرح نماز جمعہ کے بعد جو عام طور پر غیر از جماعت میں ہاتھ اٹھا کر دعا کرنے کا تصور ہے اس بارے میںبھی امیر صاحب نے لوگوں کو آنحضورﷺ کی سنت کے بارے میں آگاہ کیا۔
اس مسجد کے احاطہ میں تقریباً ۱۲۰ افراد کے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔ الحمد للہ
دعا ہے کہ ہم مسجد کے مقاصد کو سمجھتے ہوئے اپنی زندگیاں اللہ اور اس کے رسول کے حکموں کے مطابق گزارنے والے ہوں۔آمین
(رپورٹ: کوثر جمیل۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)