خبرنامہ (اہم عالمی خبروں کا خلاصہ)
٭…مورخہ ۱۱؍جنوری ۲۳ءبروز بدھ برکینا فاسو میں شہر Dori کے قریب واقع گاؤں ’’مہدی آباد‘‘میں دہشتگردوں نےنماز عشاء کے وقت حملہ کر کے ۹؍احمدیوں کو شہید کر دیا۔ تفصیل کے لیے دیکھیں صفحہ اول۔
٭…برطانیہ کے وزیر برائے مشرق وسطیٰ لارڈ طارق احمد نے مسجد اقصیٰ کا دورہ کیا اور وہاں نماز ادا کی۔ ان کے ہمراہ یروشلم محکمہ وقف کے ڈائریکٹر شیخ عزام الخطیب بھی تھے۔ انہوں نے کہا کہ برطانیہ یروشلم کے مقاماتِ مقدسہ پر اردن کی نگرانی کی غیر متزلزل حمایت کرتا ہے۔ دو ریاستی حل کےلیے مضبوط فلسطینی معیشت ضروری ہے۔لارڈ طارق احمد یورپی اور برطانوی امداد سے قائم کردہ سکول بھی گئے جسے اسرائیل کی طرف سے منہدم کیے جانے کا خدشہ ہے۔ قبل ازیں انہوں نے اسرائیل کے وزیر خارجہ ایلائی کوہن سے ملاقات کرتے ہوئے کہا کہ یروشلم اور فلسطینی علاقوں میں اشتعال انگیز یکطرفہ اقدامات نہ کیے جائیں۔لارڈ طارق نے فلسطین کے وزیر خارجہ ریاض المالکی سمیت دیگر حکام سے ملاقات کی تھی۔
٭…روس کے یوکرین کے کئی علاقوں میں حملوں کے دوران پانچ افراد ہلاک ہوگئے، اہم تنصیبات اور رہائشی عمارت کو بھی نقصان پہنچا۔ دنیپرو میں روسی میزائل حملے میں دو بچوں سمیت ۲۷؍افراد زخمی ہوئے۔ دنیپرو، خارکیف اور لویو میں روس نے میزائل حملے کیے ہیں۔ دنیپرو میں روسی میزائل حملے سے رہائشی عمارت کے ایک حصے کو شدید نقصان پہنچا۔ عمارت کے ملبے سے ۱۵؍افراد کو بحفاظت نکالا گیا ہے، خارکیف اور لویو میں روسی میزائل حملوں میں حساس انفراسٹرکچر کو نشانہ بنایا گیا۔
٭…امریکہ نے ترکی کو جدید ایف ۱۶؍لڑاکا طیاروں کی فروخت سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت سے مشروط کر دی ہے۔ امریکی اخبار وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق بائیڈن انتظامیہ ترکیہ کو ۲۰؍ارب ڈالر مالیت کے نئے ایف ۱۶؍لڑاکا طیاروں کی فروخت کےلیے کانگریس سے منظوری لے گی۔ واضح رہے کہ ترکی، سویڈن اور فن لینڈ کی نیٹو میں شمولیت کا مخالف ہے۔
٭…چین میں ۸؍دسمبر سے ۱۲؍جنوری کے درمیان کورونا سے ۵۹؍ہزار ۹۳۸؍اموات ہوئیں۔ چین کے بیورو آف میڈیکل ایسوسی ایشن کے سربراہ جیا ویا ہوئی نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ کورونا اموات کا اندازہ لگانے کا چین کا معیار دیگر بڑے ممالک کے معیار کے مطابق ہے۔ چین میں گذشتہ سال دسمبر میں کورونا ضوابط میں نرمی کے بعد پہلی مرتبہ سرکاری سطح پر کورونا سے اموات کے اعداد و شمار ظاہر کیے گئے ہیں۔ کورونا میں مبتلا افراد کے ہسپتال میں داخلے کی تعداد کم ہوئی ہے۔ کورونا میں مبتلا شدید بیمار افراد میں اکثریت بزرگوں کی ہے۔ کورونا کے خطرے کی زد پر موجود افراد کےلیے مانیٹرنگ و مینجمنٹ مضبوط کریں گے اور دیہی علاقوں میں ادویات، طبی آلات اور عملےکی تعداد بڑھائیں گے۔
٭…روس اور ایران نئی تجارتی راہداری پر کام کر رہے ہیں جس سے ان کا یورپ پر انحصار ختم ہوجائے گا۔ ایک سینئر ایرانی عہدیدار نے بتایا ہے کہ ایران میں ۳۳۰۰؍کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک زیر تعمیر ہے اور اس نئے ٹریک میں سے ۵۶۰؍کلومیٹر کا حصہ مارچ تک آپریشنل ہوجائے گا۔ ان تمام منصوبوں کو مکمل کرنے سے ملک کا ریلوے نیٹ ورک ۲۰؍ فیصد وسیع ہوگا۔ ۶؍ہزار کلومیٹر طویل ہائی ویز بھی زیر تعمیر ہیں۔ مارچ میں ایک ہزار کلومیٹر ہائی وے پر کام مکمل ہوجائے گا۔
٭… برطانوی وزیراعظم رشی سوناک نے یوکرین کے صدر ولودومیر زیلنسکی سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ برطانیہ یوکرین کی مدد کےلیے جنگی ٹینک اور اضافی بھاری اسلحہ بھیجے گا۔ وہ اور پوری برطانوی حکومت یوکرین کی ہر ممکن مدد کےلیے بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ کام کر رہی ہے تاکہ یہ جنگ جیتی جائے اور دیرپا امن قائم کیا جائے۔ برطانوی وزیراعظم کے ترجمان نے کہا کہ دونوں راہنماؤں نے یوکرین کےلیے عالمی عسکری اور سفارتی حمایت پر اتفاق کیا اور وزیراعظم رشی سونک نے یوکرین کو ’چیلنجر ۲ ٹینک‘ اور بھاری اسلحہ و توپیں فراہم کرنے کے متعلق بات کی۔
٭…ایران میں برطانوی شہریت رکھنے والے سابق نائب ایرانی وزیر دفاع علی رضا اکبری کو برطانیہ کے لیے جاسوسی کے الزام پر پھانسی دے دی گئی ۔انہیں ۲۰۱۹ء میں گرفتار کیا گیا تھا۔ ایرانی عدلیہ کے مطابق علی رضا اکبری کو بدعنوانی اور جاسوسی کے ذریعے ملک کی اندرونی اور بیرونی سلامتی کو نقصان پہنچانے کے جرم میں سزائے موت دی گئی۔ علی رضا اکبری پر جوہری سائنسدان محسن فخری زادے کے قتل میں کردار ادا کرنے کا الزام بھی عائد تھا۔ دوسری جانب برطانیہ نے علی رضا اکبری کی سزائے موت کو سیاسی محرک قرار دیتے ہوئے ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
٭…ایران میں برطانوی شہریت رکھنے والے سابق نائب ایرانی وزیر دفاع کو پھانسی دیے جانے کے بعد برطانوی وزیراعظم رشی سونک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ علی رضا اکبری کی سزائے موت پر عملدرآمد پر صدمے میں ہوں۔ یہ پھانسی ظالمانہ اور بزدلانہ عمل تھا۔ وزیر خارجہ جیمز کلیورلی نے کہا کہ علی رضا اکبری کو سزائے موت دینے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
٭…اسرائیل کی وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ بھارت کے اڈانی گروپ کی قیادت میں ایک کنسورشیم نےاسرائیل میں حیفا بندرگاہ کی ۱.۱۵؍ارب ڈالر میں خریداری مکمل کرلی ہے۔ حیفا بندرگاہ کی فروخت میں اسرائیل کو پانچ سال لگے ہیں۔ اسرائیل اندرون ملک درآمدی قیمتوں میں کمی لانے اوراسرائیلی بندرگاہوں پر طویل انتظار کے اوقات کو کم کرنے کی کوششوں کےلیے سرکاری بندرگاہوں کو فروخت کر رہا ہے اور نئی نجی ڈاکس تعمیر کر رہا ہے۔ اسرائیل میں ۹۹؍فیصد سامان کی درآمد و برآمد سمندری راستے کے ذریعے ہوتی ہے اور تل ابیب کو اپنی اقتصادی ترقی کو برقرار رکھنے کے لیے بندرگاہوں کو اپ گریڈ کرنے کی ضرورت ہے۔