قرآن شریف کا مدّ نظرتمام دنیا کی اصلاح ہے
تیسری قسم توحید کی یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کی محبت میں اپنے نفس کے اغراض کو بھی درمیان سے اٹھانا اور اپنے وجود کو اس کی عظمت میں محو کرنا۔ یہ توحید توریت میں کہاں ہے؟ ایسا ہی توریت میں بہشت اور دوزخ کا کچھ ذکر نہیں پایا جاتا۔ اور شاید کہیں کہیں اشارات ہوں۔ ایسا ہی توریت میں خدا تعالیٰ کی صفات کاملہ کا کہیں پورے طور پر ذکر نہیں۔ اگر توریت میں کوئی ایسی سورۃ ہوتی جیسا کہ قرآن شریف میں قُلْ ھُوَ اللّٰہُ اَحَدٌ۔ اَللّٰہُ الصَّمَدُ۔ لَمْ یَلِدْ۔ وَلَمْ یُوْلَدْ۔ وَلَمْ یَکُنْ لَّہٗ کُفُوًا اَحَدٌ(الاخلاص: ۲تا ۵) ہےتو شاید عیسائی اس مخلوق پرستی کی بلا سے رک جاتے۔ ایسا ہی توریت نے حقوق کے مدارج کو پورے طور پر بیان نہیں کیا۔ لیکن قرآن نے اس تعلیم کو بھی کمال تک پہنچایا ہے…
قرآن شریف کا مدّ نظرتمام دنیا کی اصلاح ہے اور اس کی مخاطب کوئی خاص قوم نہیں بلکہ کھلے کھلے طور پر بیان فرماتا ہے کہ وہ تمام انسانوں کے لئے نازل ہوا ہے اور ہر ایک کی اصلاح اس کا مقصود ہے۔(کتاب البریہ، روحانی خزائن جلد ۱۳صفحہ۸۴تا۸۵)