اے شہیدانِ افریقہ تم پر سلام
اے زمینِ نجاشی دیارِ بلالؓ
تُو مبارک ہے فرزند تیرے کمال
تیرے بیٹوں نے تاریخ زندہ ہے کی
مثلِ اصحابِ احمدؐ ہے جاں وار دی
موت بھی جن کو دے پائی ہرگز نہ مات
زندگی بخش جن کے تھے پائے ثبات
لال تیرے وہی طور اپنا گئے
جس سے یاسرؓ سمیؓہ ہیں یاد آ گئے
پھر سے یحیٰؑ، براہیمؑ، عیسیٰؑ کی بھی
اور روحِ لطیفؓ آج زندہ ہوئی
رنگِ اسلاف میں ایسے ڈھل تم گئے
بعد میں آ کے آگے نکل تم گئے
تم نے اپنے لہو سے جلایا دیا
خطّۂ تیرگی اس سے روشن کیا
تم وہ مردانِ صادق کہ وقتِ بلا
با محبت گزارا، رہے باوفا
ہو گا معشوق کیسا جری باخدا
جس کے عشّاق ایسے نڈر باوفا
مرتے مرتے نصیحت عمل سے یہ کی
بے وفائی نہ مولا سے کرنا کبھی
رہنا مہدیؑ کے سچے وفادار تم
اور خلافت سے رکھنا سدا پیار تم
اے شہیدانِ افریقہ تم پر سلام
پا گئے مر کے تم زندگی کا مرام
ایسا ایماں ہمیں بھی عطا کر خدا
سر ترے در پہ ہو، آئے جب بھی قضا
(م م محمود ؔ)