کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام
شہید چاہتا ہے کہ بار بار زندگی اللہ کی راہ میں دوں
شہید اصل میں وہ شخص ہوتا ہے جو خداتعالیٰ سے استقامت اور سکینت کی قوت پاتاہے۔ اور کوئی زلزلہ اور حادثہ اس کو متغیر نہیں کرسکتا۔ وہ مصیبتوں اور مشکلات میں سینہ سپر رہتاہےیہاںتک کہ اگر محض خداتعالیٰ کے لئے اُس کو جان بھی دینی پڑے تو فوق العادت استقلال اُس کو ملتا ہےاور وہ بدوں کسی قسم کا رنج یا حسرت محسوس کئے اپنا سررکھ دیتا ہے اور چاہتا ہے کہ باربار مجھے زندگی ملے اور بار بار اس کو اللہ کی راہ میں دوں۔ایک ایسی لذت اور سُرور اُس کی رُوح میں ہوتا ہے کہ ہر تلوار جو اُس کے بدن پر پڑتی ہے اور ہر ضرب جو اُس کو پیس ڈالےاُس کو پہنچتی ہے۔ وہ اُس کو ایک نئی زندگی، نئی مسرّت اور تازگی عطاکرتی ہے۔یہ ہیں شہید کے معنی۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ۴۱۵تا۴۱۶،ایڈیشن ۱۹۸۴ء)