برکینا فاسو کا اکتیسواں جلسہ سالانہ
٭…نماز تہجد،باجماعت نمازیں اور تربیتی موضوعات پر دروس
٭…علمائے سلسلہ کی تعلیمی و تربیتی موضوعات پر تقاریر
٭…غیر از جماعت شاملین کے تاثرات
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃوالسلام نے جلسہ سالانہ کے قیام کے متعلق بنیادی نکتہ ’’اس جلسہ کو معمولی انسانی جلسوں کی طرح خیال نہ کریں۔ یہ وہ امر ہے جس کی خالص تائید حق اور اعلائے کلمۂ اسلام پر بنیاد ہے۔‘‘ بیان فرما کر دریا کو کوزے میں بندکر دیا ہے۔اسی اصل کےتحت ہر سال دنیا بھر میں احمدی عشاق کے روحانی اجتماعات منعقد ہوتے ہیں۔ برکینا فاسو میں 1990ء سے لے کر اب تک اکتیس جلسہ ہائے سالانہ منعقد ہوچکے ہیں۔ ہر جلسہ ہی اللہ تعالیٰ کے افضال سے لدا ہوا آتا ہے اور جماعت کے لیے ترقیات کا ایک نیا سنگ میل ٹھہرتا ہے۔
سال 2022ء برکینافاسو کی تاریخ میں اس لحاظ سے اہم رہےگا کہ اس سال دو جلسہ ہائے سالانہ منعقد ہوئے ہیں۔ گذشتہ کئی سالوں سے برکینافاسو کا سالانہ جلسہ مارچ اپریل میں منعقد ہورہا تھا۔ تاہم ا مسال فیصلہ کیا گیا کہ مارچ اپریل میں رمضان المبارک کے ایام کی وجہ سے اگلا جلسہ دسمبر میں منعقد کیا جائے۔ مقصد یہ تھا کہ ایک تو دسمبر میں جلسہ سالانہ قادیان کے ساتھ ہمیں اس میں ورچوئل شرکت کا موقع مل جائے گا اوردوسرے دسمبر میں موسم بہتر ہوتا ہے اور مارچ اپریل کی شدید گرمی اور دھوپ سے بچت رہےگی۔ چنانچہ دسمبر کی 24، 25 اور 26 تاریخیں جلسہ سالانہ برکینا فاسو کے لیے مقرر ہوئیں۔
وقار عمل
جلسہ سالانہ کے انعقاد کو عملی جامہ پہنانے کے لیے وسیع انتظامات کی تیاری کئی ماہ پہلے شروع ہو جاتی ہے۔ امسال جماعت کی جلسہ گاہ بستان مہدی میں ستمبر میں وقار عمل شروع ہوگئے۔ بارش کے موسم میں ہر طرف بے شمار جھاڑیاں نمودار ہوجاتی ہیں۔ وسیع وعریض جگہ کو ان جھاڑیوں سے صاف کرنا اور جلسہ کے لیے تیا رکرنا ایک بڑا کام ہے جس میں کئی ہفتے صرف ہوتے ہیں۔ جلسہ کی تیاری کا سارا کام وقار عمل کے ذریعہ کیا جاتا ہے۔ بیسیوں رضا کار اس کارخیر میں حصہ لیتے اور انتظامات مکمل کرتے ہیں۔ جماعت احمدیہ برکینا فاسو پر اللہ تعالیٰ کے افضال میں سے ایک بہت بڑا فضل جامعۃ المبشرین کا قیام بھی ہے۔ یہ جامعہ بستان مہدی میں واقع ہے۔ جامعہ کے طلبہ جلسہ کے کام بہت پہلے سے شروع کر دیتے ہیں اور وقار عمل کا بہت بڑا حصہ یہ طلبہ مکمل کرتے ہیں۔ فجزاہم اللہ احسن الجزاء۔
ستمبر میں جلسہ گاہ کی تیاری کا آغاز
جھاڑیوں کی صفائی۔جلسہ کے انتظامات
بستان مہدی میں مکمل صفائی کر نے کے بعد جلسہ گاہ کی تیاری، مردانہ وزنانہ عارضی رہائش گاہوں کاانتظام، متفرق دفاتر کا قیام، نمائش، طبی امداد، لنگر خانہ، بازار، کھانے کی مارکی، روشنی، آپ رسانی، ساؤنڈ سسٹم کی انسٹالیشن اور سیکورٹی سمیت بہت سارے دیگر شعبہ جات متحرک ہو جاتے ہیں۔ جلسہ کاہر شعبہ اہم ہےاس لیے ہر ناظم اور اس کے معاونین اپنی طرف سے بہترین نتائج کے حصول کے لیے دن رات محنت کرتے ہیں۔ستمبر میں جامعۃ المبشرین کے طلبہ کی طرف سے وقار عمل شروع ہوئے تو مجلس واگا دوگو کے خدام بھی آکر ہر اتوار کو اپنا حصہ ڈالنے لگے۔ اس دوران مکرم امیر صاحب، صدر مجلس خدام الاحمدیہ اور دیگر جماعتی عہدیداران بستان مہدی میں پہنچ کر کام کا جائزہ لیتے رہے۔ جامعہ کے طلبہ کو چار گروپس میں تقسیم کیاگیا ہے چنانچہ روزانہ ایک گروپ جبکہ ہر جمعرات کو تمام طلبہ وقار عمل میں حصہ لیتے۔ جلسہ سالانہ کے کام کے لیےجامعۃ المبشرین کی کلاسز ختم کر دی جاتی ہیں۔ امسال پانچ دسمبر یعنی جلسہ سے انیس دن پہلے سے جامعۃ المبشرین کے کل پچھتر طلبہ نے کل وقتی وقار عمل کا آغاز کیا۔ روزانہ صبح آٹھ بجے کام شروع ہوتا اور کھانے اور نمازو ں کے مختصر وقفہ کے علاوہ شام چھ بجے تک جاری رہتا۔
جلسہ کمیٹی
سیدنا حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مکرم کونے داؤدا صاحب کی منظوری بطور افسر جلسہ سالانہ فرمائی۔ آپ نے جلسہ کی کمیٹی بنا کر انتظامات شروع کردیے۔ متعدد میٹنگز کر کے شعبہ جات کے کاموں کی تفصیلات اور تیاریوں کا جائزہ لیا جاتا رہا۔
جلسہ گاہ اور رہائش گاہ کی تیاری
جلسہ گاہ، رہائش گاہ، کچن، دفاتر، نمائش، بازار، لجنہ جلسہ گاہ، لجنہ رہائش گاہ، ٹوائلٹس اور دیگر ضروریات کے عارضی انتظامات کرنے کی خاطر پائپ اور لکڑی کے ڈنڈے لگانے کے لیے ساڑھے پانچ صد سے زائد گڑھے کھودے گئے۔ سخت زمین میں یہ بہت محنت طلب کام ہے لیکن اس کے کیے بغیر چارہ نہیں ہوتا۔ یہ سارا کام جامعہ کے طلبہ نے وقار عمل کرکے مکمل کیا۔
جلسہ گاہ کی تزئین و آرائش
بستان مہدی میں جلسہ کے لیے پختہ اسٹیج بنا یا گیا ہے جبکہ جلسہ گاہ میں لوہے کے پائپ لگا دیے گئے ہیں تاہم کم و بیش دس ہزار افراد کے بیٹھنے کے لیے جلسہ گاہ کی تیاری ایک بڑاکام ہے۔ جلسہ گاہ کو کور کرنے کے لیے موٹے کپڑے کی چھت لگائی جاتی ہے۔ تیز ہواؤں سے بچانے کے لیے کپڑے کی بھاری اور دسیوں میٹرز لمبی ایک ایک شیٹ کو مہارت اور محنت سے جوڑا جاتا ہے۔
امسال جلسہ گاہ کے اسٹیج پر بیک گراؤنڈ بینر پر ’’جماعت اسلام احمدیہ برکینا فاسو‘‘ جلسہ کی تاریخیں اور جلسہ کا موضوع لکھے گئے تھے۔ جبکہ عین درمیان میں لفظ’’اللہ‘‘ خوبصورتی کے ساتھ نمایاں تھا۔ جلسہ گاہ کی تزئین و آرائش کے لیے بیس سے زائد بینرز استعمال ہوئے۔ جلسہ گاہ کے آخر پر لگایا گیا ایک بیس میٹرز لمبا بینر جس پر ’’محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں‘‘ لکھا تھا جلسہ گاہ کی خوبصورتی میں اضافہ کرتا رہا۔
جلسہ کا پروگرام اور تقاریر کے تراجم
جلسہ کے پروگرام میں شامل ہر فرد کو خط اور فون کے ذریعہ اطلاع دی گئی۔ کوشش کی گئی کہ تمام مقررین بروقت اپنی تقاریر جمع کروا دیں تاکہ تقاریر کے تراجم پہلے تیار کروا لیے جائیں۔یہاں جلسہ پر مقامی زبانوں یعنی جولا، مورے، فُل فُل دے اور بیسا میں تراجم کرنے پڑتے ہیں۔ دورانِ جلسہ تمام کارروائی خصوصاً تقاریر کے تراجم کیے گئے۔
پریس کانفرنس
جلسہ سے دو دن قبل احمدیہ مشن ہاؤس سوم گاندے میں جلسہ کے متعلق پریس کانفرنس منعقد کی گئی۔ اس پریس کانفرنس میں پرنٹ و الیکٹرانک میڈیا کے علاوہ سوشل میڈیا کے صحافی اور نمائندگان شامل ہوئے۔ یہ پریس کانفرنس جماعت احمدیہ برکینافاسو کے آفیشل یوٹیوب چینل اور فیس بک پیج پر براہ راست نشر کی گئی۔ پریس کانفرنس میں مکرم امیر جماعت برکینا فاسو، مہمان خصوصی جناب عصام الخامسی صاحب اور افسر جلسہ سالانہ نے جلسہ کی تفصیلات اور مقاصد بیان کیے۔ اس سال کے موضوع کی وضاحت اور اخباری نمائندگان کے سوالات کے جوابات دیے۔ اسی شام سے میڈیا نے جلسہ کے انعقاد کے متعلق تفصیلی خبریں نشر کرنا شروع کر دیں۔
بل بورڈ ز کے ذریعہ جلسہ کی تشہیر
امسال پہلی دفعہ جلسہ کی تشہیر اور جماعت کا پیغام پہنچانے کے لیے واگا دوگو شہر میں چار معروف مقامات پر جلسہ کے اشتہار بل بورڈز پر آویزاں کیے گئے۔اس طرح ہر آنے جانے والے کی نگاہ اس اشتہار پر پڑتی۔ جلسہ کی تشہیر کے لیے ہر سال ایک اشتہار بھی بنایا جاتا ہے۔ ا س اشتہار پر پروگرام، جلسہ کی تاریخیں اور جلسہ کے متعلق حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے ارشادات درج کیے جاتے ہیں۔یہ اشتہار ملک بھر میں متفرق عوامی مقامات پر چسپاں کیا جاتا ہے۔
مہمانوں کی آمد
امسال جلسہ کا پہلا اجلاس ہفتہ 24؍دسمبر کو صبح نو بجے رکھا گیا تھا جبکہ جلسہ گاہ میں پہنچنے کے لیے جمعہ اور ہفتہ کی رات کا وقت تھا۔ عام طور پر تمام ریجن سے جمعۃ المبارک کے بعد قافلے روانہ ہوئے اور رات گئے بستان مہدی میں پہنچ گئے۔ 23؍دسمبر کو نماز جمعہ خاکسار (پرنسپل جامعۃ المبشرین برکینافاسو) نے جلسہ گاہ میں پڑھائی۔ اسی روز شام ساڑھے چار بجے مکرم عصام الخامسی صاحب نمائندہ حضور انور نے امیر صاحب برکینافاسو اور افسر جلسہ سالانہ کے ہمراہ جلسہ کےانتظامات کا تفصیلی معائنہ کیا۔ معائنہ کے اختتام پر جلسہ گاہ میں نماز مغرب و عشا ادا کی گئیں۔ نمازوں کے بعد مختصر تقریب میں مہمان خصوصی نے جلسہ کے انتظامات کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کارکنان کو قیمتی نصائح سے نوازا۔
جلسہ کا پہلا روز۔ 24؍دسمبر 2022ء بروز ہفتہ
دن کا آغاز نماز تہجد سے کیا گیا جو مکرم حافظ Achede salamصاحب نے پڑھائی۔ نماز فجر کے بعد مکرم سورگو عمر صاحب نے ’’جو لوگ قرآن کو عزت دیں گے وہ آسمان پر عزت پائیں گے‘‘کے موضوع پر درس دیا جس کا مقامی زبانوں میں ترجمہ کیا گیا۔
پرچم کشائی و افتتاحی تقریب
صبح دس بجے پرچم کشائی کی تقریب ہوئی۔ مرکزی نمائندہ مکرم عصام الخامسی صاحب نے لوائے احمدیت لہرایا جبکہ مکرم محمود ناصر ثاقب صاحب امیر جماعت برکینافاسو نے برکینافاسو کا جھنڈا بلند کیا۔ مہمان خصوصی نے دعا کروائی۔ پرچم کشائی کے بعد جماعتی روایتی نعروں کے ساتھ مہمان خصوصی اور دیگر مہمانوں کا جلسہ گاہ میں استقبال کیا گیا۔
جلسہ کا پہلا اجلاس مہمان خصوصی و نمائندہ حضور انور کی زیر صدارت شروع ہوا۔ مکرم حافظ Achede salamصاحب نے سورت آل عمران کی آیات 104تا105کی تلاوت کی اور فرنچ ترجمہ پیش کیا۔ لوکل مبلغ کوناتے عبداللہ صاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا کلام ’’دَمُوعِی تَفِیضُ بِذِکرِ فِتَن اَنظُرُ‘‘خوبصورت آواز میں پڑھا اور فرنچ ترجمہ پیش کیا۔
مکرم امیر صاحب برکینا فاسو نے ابتدائی تقریر کی اور تمام مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ آپ نے شاملین جلسہ کو حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی دعاؤں کا وارث بننے کے لیے یہ بابرکت ایام دعاؤں میں گزارنے اور روحانی ماحول سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہونے کی طرف توجہ دلائی۔ مہمان خصوصی نے جلسہ کے مرکزی موضوع ’’عصر حاضر کے مسائل اور اسلامی تعلیمات‘‘ کے موضوع پر سیر حاصل تقریر کی۔ آپ کی تقریر کے بعد معزز مہانوں نے اپنے تاثرات کا اظہار کیا۔ امسال مہمانوں میں مورو نابا کے نمائندہ، واگادوگو کی ایک عدالت کے جج، فادا گورما کے پرائمری ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کے ریجنل ڈائریکٹر، وزیر برائے نیشنل سیکیورٹی کے نمائندہ، وزیر صحت کے نمائندہ، ہائی کمشنر صوبہ پونی، نادار ’’مریضوں کی امداد‘‘ تنظیم کے صدر، گھانا کی ’’وا‘‘ جماعت کے ریجنل صدر، پولیس ڈائریکٹراور دیگر معززین شامل تھے۔ وقت کی رعایت کے مطابق دس معزز مہمانوں نے اپنے تاثرات کا اظہار سٹیج پر آکر کیا اور جماعت کی تعلیمات اور بنیادی انسانی حقوق کے لیے کی جانے والی خدمات کو سراہا۔ اس اجلاس کے اختتام پر لوکل مبلغ دابو عبدالمجید صاحب کی اقتدا میں نماز ظہر و عصر جلسہ گاہ میں ادا کی گئیں۔
دوسرا اجلاس
جلسہ کے دوسرے اجلاس کا آغاز شام پونے چار بجےمکرم سومانا احمدو صاحب نائب امیر اول کی زیر صدارت ہوا۔ ودراگو شمس الدین صاحب نے سورۃالنور کی آیات 56تا57 کی تلاوت کی اور فرنچ ترجمہ پیش کیا۔ پھر خوبصورت آواز میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا قصیدہ ’’انی صَدُوق مُصلَح مُتَرَدِمُ‘‘li Tchitou Adewaصاحب نے فرنچ ترجمہ کے ساتھ پیش کیا۔
اس اجلاس کی پہلی تقریری مکرم حافظ محمد بلال طارق صاحب نے ’’خلافت :امن عالم کی ضامن ‘‘ کے موضوع پر کی۔ پھر ایک نظم ’’ہے دست قبلہ نما لاالہ الااللہ ‘‘ مکرم قاسم سورے صاحب نے پیش کی۔ دوسری تقریر مکرم جیالو محمود صاحب نے ’’ذکر الٰہی‘‘کے موضوع پر کی۔ شام سوا چھ بجے اس اجلاس کا اختتا م ہوا۔ ساڑھے چھ بجے مرکزی مبلغ مکرم حسن جنگانی صاحب کی اقتدا میں نماز مغرب و عشاء ادا کی گئیں۔
مقامی زبانوں میں جلسہ کا انعقاد
جلسہ سالانہ برکینا فاسو کا ایک خوبصورت حصہ مقامی زبانوں میں بیک وقت جلسہ کا انعقاد ہوتا ہے۔ جلسہ کے پہلے روز بعد نماز عشاء چار مقامی زبانوں جولا، مورے، فُل فُل دے اور بیسا میں الگ الگ جلسہ جات منعقد کیے جاتے ہیں۔ برکینا فاسو کے جلسہ میں تقریباً ہر سال گھانا جماعت سے بھی ایک وفد شامل ہوتا ہے۔ امسال گھانا سے آنے والے وفد کے ممبران ایک سو کے قریب تھے۔ ان کے لیے جلسہ کے دوران تقاریر کے ترجمہ کا انتظام کرنے کے علاوہ اس سال پہلی بارانگریزی زبان میں بھی جلسہ کا انعقاد کیا گیا۔ علاوہ ازیں عربی زبان بولنے والے ائمہ اور دیگر احباب کے لیے بھی الگ جلسہ کا انتظام کیا گیا تھا۔ اس طرح چھ زبانوں میں الگ الگ جلسہ منعقد ہوا۔ ہر مقامی زبان کے جلسہ کا ایک نگران مقرر کیا گیا تھا۔ چنانچہ جولا کےمکرم شاکر مسلم صاحب،مورے کےمکرم ناصر اقبال صاحب،فل فل دے کےمکرم جیاؤ حسینی صاحب، انگریزی کے عبدالرزاق صاحب اور بیسا زبان کے جلسہ کے نگران مکرم حسن جنگانی صاحب مقرر کیے گئے تھے۔ ان مقامی جلسوں میں درج ذیل دو تقاریر رکھی گئی تھیں ان جلسوں میں تقاریر کے بعد مجلس سوال و جواب منعقد ہوئی :
1۔ جماعت کے مالی نظام کا تعارف، اہمیت اور برکات
2۔ اطاعت۔ حضرت مسیح موعودؑ اور خلفائے احمدیت کے ارشادات کی روشنی میں
مہمان خصوصی و نمائندہ مرکز مکرم عصام الخامسی صاحب نے گھانا کے احباب کے جلسہ میں شرکت کی اور ان کو نصائح کیں۔ اس طرح آپ باقی جلسہ جات کے مقامات پر گئے اور احباب کی حوصلہ افزائی کے لیے چندمنٹ ہر جلسہ میں رکے۔
جلسہ کا دوسرا روز۔ 25؍دسمبر 2022ء
جلسہ کے دوسرے دن کا آغاز بھی نماز تہجد سے کیا گیا جو مکرم حافظ عطا النعیم صاحب مربی سلسلہ نے پڑھائی۔ نماز فجر کے بعد مکرم تراورے یوسف صاحب نے ’’نماز کی اہمیت‘‘ کے موضوع پر درس دیا۔
تیسرا اجلاس
صبح ساڑھے نو بجے مکرم کابورے سلیمان صاحب نائب امیر دوم کی زیر صدارت جلسہ کے تیسرے اور دوسرے دن کے پہلے اجلاس کا آغاز ہوا۔ تلاوت قرآن کریم مکرم حافظ سورے بشیر صاحب نے کی اور فرنچ ترجمہ پیش کیا۔ پھر Bouyagoui Aliouصاحب نے حضرت مصلح موعودؓ کا کلام ’’نونہالان جماعت مجھے کچھ کہنا ہے‘‘ فرنچ ترجمہ کے ساتھ پیش کیا۔ اس کے بعد مکرم حسن جنگانی صاحب مبلغ سلسلہ نے ’’اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بچوں کی تعلیم و تربیت‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔
جلسہ سالانہ قادیان میں ورچوئل شرکت
امسال پہلی دفعہ جلسہ سالانہ برکینافاسو سے براہ راست جلسہ سالانہ قادیان کے موقع پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ کے اختتامی خطاب میں ورچوئل شرکت کا پروگرام بنایا گیا تھا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جلسہ قادیان میں ورچوئل شرکت کے تمام انتظامات بروقت مکمل کر لیے گئے تھے۔ جب برکینافاسو کے جلسہ کے تیسرے اجلاس کے دوران ساڑھے دس بجے ایم ٹی اے نے سیدنا حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی مسرور ہال اسلام آبا دمیں آمد کے مناظر دکھائے تو برکینافاسو کی جلسہ گاہ میں احباب جماعت احترام اور نظم وضبط کے ساتھ تشریف رکھتے تھے۔ اس سارے اجلاس میں ہمارا ویڈیو لنک بہت اچھا رہا اور جلسہ قادیان کے مناظر کے ساتھ ساتھ برکینافاسو اور دیگر ممالک کے جلسہ جات کے مناظر ایم ٹی ای کی سکرین پر بار بار نمودار ہوتے رہے۔ حضورانو رکے خطاب کے لیے اس بار برکینافاسو جلسہ گاہ میں دو بڑی سکرینیں لگائی گئی تھیں ایک مردانہ جلسہ گاہ میں اور دوسری لجنہ اماء اللہ کی طرف۔ بڑی سکرین کی وجہ سے جلسہ گاہ کے آخر تک تمام احباب نے حضور انور کا دیدار کیا اور قادیان کے جلسہ کی برکات سے فائدہ اٹھاتے ہوئے حضو رانور کا خطاب سنا۔
امام وقت کی آواز پر فوری لبیک
حضور انور نے اپنے خطاب کے اختتام پر جب افریقہ والوں کے متعلق ارشاد فرمایا کہ ’’ افریقہ والوں نے تو نہیں کوئی نظم پڑھنی؟ ان کو نہیں تیار کیا ہوا؟‘‘
اس ارشاد کے سنتے ہی برکینا فاسو جلسہ گاہ میں احباب جماعت فوری کھڑے ہوگئے اور جوش کے ساتھ لاالہ الااللہ کا ورد شروع کر دیا اور نظمیں پڑھنا شروع ہوگئے۔ یہ بڑے خوبصورت لمحات تھے۔ اللہ تعالیٰ نے جماعت برکینافاسو کو فوری طو رپر امام وقت کے ارشاد پر عمل کرنے کی توفیق دی۔ سیدنا حضور انور کی شفقت بھری نظر اس لمحہ احباب جماعت برکینا فاسوپر پڑی۔الحمدللہ علیٰ ذالک۔ اس پُر جوش اور ولولہ انگیز روحانیت سے بھر پور ورچوئل اجلاس کے بعد نماز ظہر و عصر ادا کی گئیں اور کھانے کا وقفہ ہوا۔
جلسہ سالانہ کا چوتھا اجلاس
جلسہ کا چوتھا اجلاس مکرم الحاج بخاری Oudraogoصاحب کی زیر صدارت شام ساڑھے تین بجے شروع ہوا۔ لوکل مبلغ مکرم سوندے موسیٰ نے تلاوت اور فرنچ ترجمہ پیش کیا۔ اس کے بعد لوکل مبلغ یحیٰ Ouaroصاحب نے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا قصیدہ ’’یَاقَلبِیَ اذْکُرْ اَحْمَدَ ا‘‘پیش کیا۔
اجلاس کی پہلی تقریر مکرم سانفو مختارا صاحب نے ’’عالمگیر مسائل اور حقیقی امن کی راہ‘‘ کے موضوع پر کی۔ دوسری تقریر خاکسار (پرنسپل جامعۃ المبشرین برکینافاسو)نے ’’تبلیغ کے میدان میں آنحضرتﷺ کا پاکیزہ نمونہ‘‘ کے موضوع پر کی۔ ان تقاریر کے چار زبانوں میں تراجم ہوئے۔ اجلاس کے اختتام پر نماز مغرب و عشاء اد اکی گئیں۔
اجلاس مستورات
سال 2022ء لجنہ اماء اللہ کی تنظیم کے قیام کا صد سالہ جوبلی کا سال ہے۔ اس سال بطور خاص لجنہ اماء اللہ کے پروگرام منعقد ہو رہے ہیں۔ امسال پہلی بار جلسہ سالانہ برکینافاسوکے موقع پر لجنہ اماء اللہ کے لیے ایک الگ اجلاس رکھا گیا۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے یہ اجلاس بہت کامیاب رہا اجلاس کے اختتام پر مکرم امیر صاحب برکینافاسو نے جلسہ انتظامیہ کو کہا کہ آئندہ سے ہر سال جلسہ سالانہ کے موقع پر مستورات کے لیے الگ اجلاس کا انتظام کیا جائے۔
مستورات کا اجلاس نماز مغرب و عشاء کے بعد شروع ہوا۔ مہمان خصوصی مکرم عصام الخامسی صاحب نے مردانہ جلسہ گاہ سے اس اجلاس کی صدارت کی۔ جبکہ باقی سارا پروگرام مستورات جلسہ گاہ کی طرف سے ہوا۔ تلاوت مادام فریدہ Kabdaogo صاحبہ نے کی جس کا فرنچ ترجمہ مادام Batoroصاحبہ نے پیش کیا۔ اس کے بعدمادام شگفتہ صاحبہ نے نظم ’’بدرگاہ ذیشان خیرالانام‘‘ پیش کی جس کا فرنچ ترجمہ ریحانہ اریج باجوہ صاحبہ نے پڑھا۔ صدر لجنہ اماء اللہ برکینافاسو نے مستورات کی تاریخ، قیام اور صد سالہ جوبلی کے حوالے سے تقریر کی۔ بعد ازاں مکرم مہمان خصوصی صاحب نے مستورات کو ان کی اہم ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔
عربی جاننے والے احباب کے ساتھ نشست
جلسہ کے موقع پر بعض ائمہ اور دیگر احبا ب ایسے بھی آتے ہیں جو عربی زبان سے شغف رکھتے ہیں۔ علاوہ ازیں مرکز کی طرف سے ایسے مہمان کی آمدسے فائدہ اٹھایا جاتا ہے جو عربی زبان میں براہ راست ان ائمہ سے گفتگو کرسکیں۔ اس ملاقات کا مثبت اثر ہوتا ہے۔ اس سال جلسہ کے دوسرے دن اس نشست کا اہتمام کیا گیا۔ یہ پروگرام مسرور آئی انسٹی ٹیوٹ کے کانفرنس ہال میں منعقد ہوا۔ تلاوت عزیزم ساناموسیٰ صاحب نے کی جس کے بعد چیتو آدے والی اور تنگارا عبدالوہاب صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کا عربی قصیدہ پیش کیا۔ آخر پر مہمان خصوصی صاحب نے تقریر کی آپ نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے دعویٰ پر روشنی ڈالی۔ پروگرام کے آخر پر مجلس سوال و جواب منعقد ہوئی۔
جلسہ کا تیسرا روز۔ 26؍دسمبر 2022ء بروز سوموار
جلسہ سالانہ کے تیسرے دن کا آغاز اجتماعی نماز تہجد سے ہوا جو مکرم حافظ محمد بلال طارق صاحب نے پڑھائی۔ نماز فجر کے بعدخاکسار (پرنسپل جامعۃ المبشرین برکینافاسو) نے ’’بیعت کی اہمیت اور احمدی کی ذمہ داریاں‘‘ کے موضوع پر درس دیا۔ درس کا ترجمہ مقامی زبانوں میں کیا گیا۔
اختتامی اجلاس
جلسہ کے اختتامی اجلاس کا آغازصبح سوا نو بجے مکرم امیر صاحب جماعت برکینافاسو کی زیر صدارت ہوا۔ تلاوت قرآن مجید حافظ منظور احمد صاحب نے کی۔ بعد ازاں احمد و بخاری صاحب اور سانا موسیٰ صاحب نے خوبصورت آواز میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کاعربی قصیدہ ’’یا عین فیض اللّٰہ والعرفان‘‘فرنچ ترجمہ کے ساتھ پیش کیا۔
وفات شدگان کے لیے دعائے مغفرت
حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے جلسہ سالانہ کے مقاصد میں سے ایک مقصد دوران سال وفات پا جانے والے احباب کے لیے دعائے مغفرت کرنا بھی بیان فرمایا ہے۔ چنانچہ اختتامی اجلاس میں گزشتہ سال میں وفات پا جانے والے برکینافاسو کے مرحومین کے ناموں کی فہرست مکرم پودا عبد الرحمٰن صاحب نے پیش کی ا ور فوت شدگان کے لیے دعائے مغفرت کی درخواست کی۔ اللہ تعالیٰ سب مرحومین کے درجات بلند فرمائے۔
اس کے بعد حافظ عطاء النعیم صاحب مبلغ سلسلہ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا اردو کلام ’’ہر طرف فکر کو دوڑاکے تھکایا ہم نے‘‘ پیش کیا۔ جس کا فرنچ ترجمہ حافظ محمد بلال طارق صاحب نے سنایا۔
مکرم مہمان خصوصی صاحب نے اختتامی کلمات ادا کیے۔ آپ نے اپنی تقریر میں نئی نسل کی تربیت کی طرف خصوصی توجہ دینے کی یاددہانی کروائی اور بعض مسنون دعائیں دہرائیں۔ اس موقع پر حاضرین جلسہ آمین کہتے رہے۔ آخر پر مکرم امیر صاحب نے تمام مہمانوں کا شکریہ اد اکیا اور اختتامی دعا کروائی۔ دعا کے بعد احباب جماعت کی طرف سے نعرہ ہائے تکبیر بلند کیے گئے۔ کافی دیر تک احباب جوش کے ساتھ لاالہ الا اللہ کا ورد کرتے اور جماعتی نعرے بلند کرتے رہے۔ دعاؤں اور محبتوں کے ساتھ احباب جماعت جلسہ گاہ سے رخصت ہوئے۔
سوشل میڈیا سیل
اس سال پہلی بار جلسہ سالانہ برکینافاسو کی مکمل کارروائی جماعت احمدیہ برکینافاسو کے آفیشل یوٹیوب چینل(https://www.youtube.com/@jamaatahmadiyyaburkinafaso1889سے براہ راست نشر کی گئی۔ یوٹیوب چینل پر پانچ صد تینتیس گھنٹے جلسہ کے پروگرام دیکھے گئے جبکہ دیکھنے والوں کی تعداد 15953 (پندرہ ہزار نو صد ترپن) رہی۔ اس طرح جلسہ کی باقاعدہ ویڈیو ریکارڈنگ کی گئی اور سوشل میڈیا پر بھی ساتھ ساتھ تصاویر شیئر ہوتی رہیں۔ فیس بک پر لائیو جلسہ نشر ہو تا رہا۔ فیس بک پر ایک لاکھ سرسٹھ ہزار نو صدپینتالیس (167945) لوگوں نے جلسہ کا اشتہار اور نشریات دیکھیں۔ بہت لوگوں نے مثبت ردعمل کا اظہار کیا۔ اس طرح ہزاروں لوگوں نے دور رہتے ہوئے بھی اس روحانی اجتماع میں شرکت کی توفیق پائی۔ جلسہ سے قبل سوشل میڈیا پرایک اشتہار چلایا گیا تھا۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ ہو نے والی تشہیر کے ذریعہ متعدد احباب نے جماعت سے رابطہ کیا اور ان میں سے بعض جلسہ میں شرکت کے لیے بھی آئے۔ یہ سوشل میڈیا مہم تبلیغی رابطے بنانے میں ممد ثابت ہوئی۔
لنگر خانہ
برکینافاسو کے جلسہ کے موقع پر کئی ایک لنگرخانہ جات بیک وقت کام کرتے ہیں۔ کھانا پکانے کے لیے خشک راشن، گیس، چولہے، دیگیں اور برتن وغیرہ لنگر خانہ کی طرف سے مہیا کیے جاتے ہیں جبکہ ایک ہی وسیع احاطے میں ہر ریجن کے لوگ الگ الگ اپنا کھانا خود بنا تے ہیں۔ اس کا فائدہ یہ ہے کہ کھانا جلد بن جاتا اور جلد تقسیم ہو جاتا ہے۔ دوسرے ہر ریجن کی ضیافت کی ٹیمیں تیار ہو گئی ہیں جو اپنے اپنے ریجن کو کھانا بہم پہنچاتی ہیں۔ اس سال تیرہ لنگر خانے قائم ہوئے جبکہ چھوٹے ریجنز کو واگادوگو کے ساتھ شامل کر دیا گیا تھا۔ ان لنگرخانوں میں پچاس سے زائد باورچی اور ایک صد سے زائد مددگار کارکنان نے کھانا پکانے، برتن صاف کرنے اور تقسیم کرنے میں مدد دی۔ وی آئی پی کچن کا انتظام اس کے علاوہ تھا۔ مجموعی طور پر ایک صد تریسٹھ افراد نے لنگر خانہ میں کام کرکے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے مہمانوں کی خدمت کی توفیق پائی۔
سیکورٹی
بستان مہدی سینتیس ایکڑزرقبہ پر مشتمل ہے۔ جلسہ کے دوران اس وسیع و عریض احاطے کی سیکیورٹی ایک اہم کام ہوتا ہے اس کے لیے ایک صد اسی خدام نے مسلسل ڈیوٹی دی۔ خدام کے علاوہ نیشنل پولیس کو بھی جلسہ کے انعقاد کی اطلاع کی جاتی ہے۔ ہر سال پولیس کا ایک دستہ جلسہ کے دنوں میں چوبیس گھنٹے ڈیوٹی پر رہتا ہے۔ اس سال پولیس کے دستے میں سترہ اہل کار موجود تھے۔اللہ تعالیٰ نے ہر طرح سے حفاظت فرمائی اور تما م پروگرام خوش اسلوبی سے سرانجام پائے اور تمام مہمان بخریت واپس اپنے اپنے گھروں میں پہنچے۔
پارکنگ
تمام ریجنز سے اسپیشل بسوں کے ذریعہ احباب جماعت جلسہ میں شرکت کے لیے پہنچتے ہیں۔ ان میں کچھ بسیں مسافروں کو اتار کر واپس چلی جاتی ہیں جبکہ ایک تعداد تینوں دن پارکنگ میں موجود رہتی ہے۔ ان بسوں کی پارکنگ کے لیے وسیع انتظامات کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ خدام خوش اسلوبی سے یہ فریضہ ادا کرتے ہیں۔ جب قافلے بستان مہدی پہنچتے ہیں تو سیکیورٹی چیک کے بعد ہی احباب کو جلسہ گاہ میں جانے کی اجازت دی جاتی ہے۔ یہ سلسلہ ساری رات جاری رہتا ہے۔ علاوہ ازیں موٹر سائیکلوں اور ذاتی گاڑیوں کی پارکنگ کا انتظام بھی کیا جاتا ہے۔
آب رسانی
دوران جلسہ پینے کے لیے پلاسٹک کی تھیلیوں میں بند پانی استعمال کیا جاتا ہے۔امسال جماعت کے ایک غیراحمدی دوست مکرم جمیل صاحب نے شاملین جلسہ کے لیے پینے کا پانی فراہم کیا۔ آپ نے پانی کے ایک لاکھ ساشے بھجوائے جن کی قیمت ایک ملین فرانک بنتی ہے۔ اللہ تعالیٰ انہیں جزائے خیر دے۔
شعبہ آب رسانی نے اس بار ایک احسن اقدام کیا اور دوران جلسہ تینوں روز واٹر ٹینکر کے ذریعہ بستان مہدی میں پانی کا چھڑکاؤ کیا جاتا رہا اس سےگردو غبار بیٹھا رہا اور احباب عمدہ ماحول میں جلسہ کی کارروائی میں شریک رہے۔
ریڈیو جلسہ
جلسہ گاہ بستان مہدی میں ہر سال ریڈیو جلسہ کا انتظام کیا جاتا ہے۔ ایف ایم ریڈیو کے ذریعہ جلسہ کی تینوں دن کی تما م تر کارروائی براہ راست نشر ہو تی رہی۔ اس ریڈیو کی رینج بیس کلومیٹرز تھی۔ ا س طرح جلسہ گاہ اور ارد گرد کے لوگ ریڈیو پر تمام پروگراموں سے مستفید ہوتے رہے۔
جلسہ سالانہ کی ٹرانسپورٹ اور احباب کی قربانی
جلسہ سالانہ میں شرکت کے لیے تما م احبا ب از خودکرایہ خرچ کر کے آتے ہیں۔ جماعتی انتظام کے تحت کسی کو کرایہ نہیں دیاجاتا۔ لوگ سارا سال اس بابرکت روحانی اجتماع میں شرکت کرنے کے لیے رقم جمع کرتے ہیں۔ اس سال دو جلسہ ہائے سالانہ منعقد ہوئے ہیں یعنی گذشتہ جلسہ مارچ 2022ء میں ہوا تھا اور نو ماہ بعد ایک اور جلسہ کی تیاری کرنا اور اس میں شامل ہونا قربانی چاہتا تھا۔ تاہم حضرت اقدس مسیح موعودؑ کے عشاق اپنی روحانی پیاس بجھانے کے لیے دور دراز کے سفر کر کے اس جلسہ میں شامل ہوئے۔ بعض علاقوں سے پچیس ہزار فرانک( چالیس یو ایس ڈالرز) فی کس کرایہ اد اکرنا پڑتا ہے۔ غریب ملک کے باسیوں کے لیے یہ بہت بڑی قربانی ہے۔ اللہ تعالیٰ تمام قربانی کرنے والے احباب کے اموال و نفوس میں برکت عطا فرمائے۔
میڈیکل کیمپ
جلسہ کے موقع پر عارضی ڈسپنسری کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ اس شعبہ نے دوران جلسہ حسب ضرورت طبی امداد مہیاکی اور مریضوں کاسہولت کے ساتھ معائنہ کر کے مفت ادویات مہیا کیں۔ ایلو پیتھک ادویات کے ساتھ ہومیو پیتھک اسٹال بھی لگایا گیا۔ اس اسٹال نے بھی مہمانوں کی بہت خدمت کی توفیق پائی اور خاص طو رپر گلے کی خرابی، نزلہ زکام اور کھانسی وغیرہ کے امراض کا موثر علاج فراہم کیا۔
بازار
جلسہ کے موقع پر ہر سال بازاربھی لگایا جاتا ہے۔ اس سال بازار میں پچاس سے زائد دکانیں لگیں۔ جلسہ کی کارروائی کے دوران بازار بند رکھا جاتا ہے۔ دوسرے اوقات میں شاملین جلسہ اپنی ضروریات کی اشیاء خرید سکتے ہیں۔ بازار میں مقامی کھانے اور بنیادی ضرورت کی چیزیں میسر ہوتی ہیں۔ مستورات کی طرف الگ بازار کا انتظام احاطہ مستورات کے اندر بھی کیا جاتا ہے۔
ہیومینٹی فرسٹ اسٹال
جلسہ کے ایام میں اس بار ہیومینٹی فرسٹ نے بھر پور اسٹال لگایا۔ اسٹال پر ہیومینٹی فرسٹ کے لوگو کے کی رنگ، کپ، ٹی شرٹس اور دیگر اشیاء موجود تھیں۔ اس اسٹال میں کھانے کی معیاری اشیاء بھی میسر تھیں جن میں پیزا، چکن روسٹ، ناشتہ، برگر، چائے کافی، مِلک شیک وغیرہ شامل تھے۔ علاوہ ازیں سوپ اور گرم انڈے بھی میسر تھے۔ احباب نے اس سٹال سے بھر پور فائدہ اٹھایا۔
مذہبی ڈائیلاگ فورم
جلسہ سالانہ برکینا فاسو کا ایک اہم پروگرام ’’فورم‘‘ کا انعقاد ہے۔ اس سال اس فورم میں ڈائیلاگ کے لیے یہ عنوان رکھا گیا تھا۔ ’’مذہب کے مطابق آزادی اظہاررائے کی حدود کیا ہیں؟‘‘اس مکالمے میں گفتگو کرنے کے لیے چار جماعتوں 1۔کامیٹ کمیونٹی ۲۔ راحیلیا موومنٹ ۳۔بہائی موومنٹ اور 4۔ جماعت احمدیہ کے نمائندگان نے حصہ لیا۔ بعد میں حاضرین نے مقررین سے سوالات کیے۔ فورم میں 185 مرد اور 34 خواتین سمیت کل 219 افراد نے شمولیت اختیار کی۔ فورم کا انعقاد مسرور آئی انسٹی ٹیوٹ کے کانفرنس ہال میں کیا گیا۔
نمائش
جلسہ کے موقع پر ایک خوبصورت نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا۔ نمائش میں قرآن مجید کے تراجم، خلفائے کرام کی تصاویر اور ارشادات، حضرت مسیح موعودؑ کےبعض تبرکات کا عکس اور متفرق زبانوں میں جماعتی لٹریچر کی نمائش کی گئی تھی۔ اس طرح مناسک حج ایک ماڈل کی شکل میں دکھا کر عمدہ کام کیا گیا تھا۔ نمائش کا موضوع ’’اقراء‘‘ رکھا گیا تھا۔ لفظ اقراء کی طرز کا بک ریک بنا کر اس میں جماعت احمدیہ کی طرف سے کیے جانے والے تراجم قرآن مجید سجائے گئے تھے۔ جلسہ کے مہمانوں نےاس نمائش کو بہت سراہا۔
مقامی روایتی چیفس کی جلسہ میں شرکت
جلسہ کے مہمانوں میں مقامی روایتی چیفس کی شرکت بھی ایک اہم حصہ ہوتی ہے۔ ملک بھر سے ایسے چیفس جو اپنے اپنے علاقے میں ایک مقام رکھتے ہیں جلسہ میں شرکت کرتے ہیں۔ ہر چیف کا لباس دوسرے سے مختلف ہوتا ہے خاص طور پر ٹوپی کی الگ پہچان ہوتی ہے۔ اس سال بھی درجن بھر مقامی چیفس نے جلسہ میں شرکت کی۔ یہ چیفس واپس جا کر علاقے بھر میں جماعت کا پیغام پہنچانے میں ممد ثابت ہوتے ہیں۔
میڈیا کوریج
سوشل میڈیا پر جلسہ کی مکمل کارروائی براہ راست نشر ہونے کے ساتھ ساتھ ملکی میڈیا نے بھر پور انداز میں جلسہ کو کوریج دی۔ چنانچہ پریس کانفرنس کے علاوہ افتتاحی و اختتامی اجلاس اور دیگر پروگراموں کو میڈیا میں جگہ ملی۔ مجموعی طور پر تین نیشنل ٹی وی، نو ریڈیوز، تین قومی اخبارات اور پانچ سوشل میڈیا ویب سائٹس نے جلسہ کی باتصویر خبریں نشر کیں۔ اس کے علاو ہ چار ریڈیوز اسلامک احمدیہ پر جلسہ کی مکمل کارروائی نشر ہوئی۔ ا س کوریج سے ایک اندازے کے مطابق ڈیڑھ ملین افراد تک جماعت کا پیغام پہنچا۔
وائنڈ اپ
جلسہ سالانہ کے بعد ایک بہت بڑا کام ’’وائنڈ اپ‘‘ کا ہوتا ہے۔ اس کے لیے پہلے دن خدام کی ایک ٹیم اور بعد ازاں ایک ہفتے تک طلبہ جامعہ نے مسلسل وقار عمل کرکے تمام سامان حفاظت سے جلسہ کے اسٹورز میں منتقل کیا۔ جلسہ سالانہ برکینافاسو کے انتظامات کرنے میں جامعۃ المبشرین برکینافاسو کے طلبہ کا بہت بڑا حصہ ہوتا ہے۔ اس سال بھی جامعہ کے طلبہ نے عظیم الشان نمونہ قائم کیا اور بے لوث ہوکر تمام کام کرتے رہے۔
جلسہ کی حاضری
امسال ایک سال میں دوسرا جلسہ ہونے اور ملکی سطح پر سیکورٹی حالات خراب ہونے کے باوجود احباب جماعت بہت قربانی کرکے جلسہ میں شامل ہوئے اور مجموعی طو رپر جلسہ میں تین صد پندرہ جماعتوں اور مقامات کی نمائندگی ہوئی، جبکہ کل حاضری سات ہزار پانچ صد چوّن رہی۔ الحمد للہ۔
کارکنا ن کی دعوت
جلسہ سالانہ برکینافاسو کی ایک روایت ہے کہ ہر سال جلسہ کے اختتام پر تمام کارکنان کی اجتماعی دعوت کی جاتی ہے۔ اس طرح رضائے الٰہی کی خاطر کام کرنے والوں کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ امسال سوموار 26؍دسمبر کو رات آٹھ بجے بستان مہدی میں اس دعوت کا اہتمام کیا گیا۔ کارکنا ن کی حوصلہ افزائی کے لیے مہمان خصوصی مکرم عصام الخامسی صاحب، مکرم امیر صاحب اورمکرم افسر صاحب جلسہ سالانہ تشریف لائے۔ ان احبا ب نے کارکنان کا شکریہ ادا کیا اور عنداللہ اجر کے حصول کے لیے دعا کی۔ اس تقریب میں تمام کارکنان و کارکنات، جامعہ کے طلبہ، مبلغین کرام اور دیگر احباب شامل ہوئے۔
جلسہ کے متعلق بعض تاثرات
٭…بانفورا ریجن کے ایک گاؤں تاغا (Taga)سے امسال تین غیر از جماعت دوست جلسہ سالانہ برکینافاسو میں شامل ہوئے۔ وہ دوست جلسہ سالانہ سے اس قدر متاثر ہوئے کہ کہنے لگے ہم نے اس سے پہلے اس طرح کا اجتماع نہیں دیکھا۔ جلسہ میں ہر چیز ہی اثر کرنے والی تھی۔ اس لیے انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے جلسہ سالانہ پر اپنے خرچ پر شامل ہوں گے بلکہ سب سے پہلے اپنا کرایہ ادا کریں گے اور جلسہ سالانہ کی برکات سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔
٭…بانفورا ریجن کے ایک احمدی دوست جن کا نام واتارا عبدالحئ ہے بیان کرتے ہیں: ’’ہمارے گاؤں میں بجلی نہیں ہےاس لیے ہم لوگ ٹی وی پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ نہیں سن سکتے۔ آج جلسہ سالانہ برکینا فاسو پر حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا چہرہ مبارک ایم ٹی اے کے ذریعہ بڑی اسکرین پر دیکھنے کا موقع ملا۔اس وقت دل جذبات سے بھر آیا کہ ہمارے لیے جلسہ کی یہ بھی برکت ہے کہ ہم نے اس موقع پر حضور انور کا چہرہ مبارک قریب سے دیکھا ہے۔ اللہ تعالیٰ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی عمر دراز فرمائے اور خلافت کا سایہ ہمیشہ ہمارے سروں پر قائم و دائم رہے۔‘‘
٭…مکرم عبدالرحمٰن صاحب نمائندہ امام پو (Po)شہر (غیراحمدی مہمان): ’’میں پہلی دفعہ جماعت کے جلسہ میں شامل ہوا ہوں۔ مجھےپو(Po) شہر کے بڑے امام نے اپنے نمائندہ کے طور پر جلسہ میں بھجوایا۔ میں نے احمدیت کے متعلق بہت غلط باتیں سن رکھی تھیں۔ لوگ کہتے ہیں کہ احمدیت کوئی نیا مذہب ہے۔ یہاں جلسہ میں شامل ہو کر مجھے معلوم ہوا ہے کہ احمدیت کوئی نیا مذہب نہیں بلکہ حقیقی اسلام کا نمونہ ہے۔ جماعت کے جلسہ کےانتظامات بہت خوبصورت ہیں۔ حضور کے خطاب کے دوران میں مختلف ممالک کے جلسہ جات ایک ساتھ دکھائے گئے۔ دنیاکا اس طرح ایک امام کے ہاتھ پر جمع ہو جانا کوئی معمولی واقعہ نہیں۔ اور یہ کام احمدیت نے کر دکھایا ہے۔‘‘
٭…مکرم محمد صاحب پو(Po) شہر (غیر احمد ی مہمان): ’’میں پہلی دفعہ جماعت احمدیہ کے جلسہ میں شامل ہوا ہوں۔ جلسہ کے تما م انتظامات خوبصورتی سے کیے گئے تھے۔ جلسہ میں میرا وقت بہت اچھا گزاراہ ہے۔ بڑے سے بڑے جماعتی عہدیدار سے لے کرایک عام ممبر تک سب نے حسن سلوک کے نمونے قائم کیے ہیں۔ ہر کوئی عمدہ اخلاق سے پیش آرہا تھا۔ میں آئندہ بھی جماعت کے جلسہ میں شامل ہوتارہوں گا۔ میں نے خلیفہ وقت کا خطاب پوری توجہ سے سنا ہے۔ اور اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ جو تعلیمات حضور نے بیان کی ہیں، ایک اچھا مسلمان بننے کے لیے ان پر عمل کرنا بہت ضروری ہے۔ میں خود بھی ان پر عمل پیرا رہنے کی کوشش کروں گا اور دوسروں کو بھی اس کی تلقین کروں گا۔‘‘
٭…مکرم سیکونے علی(Sekoune Aliu) صاحب از تینکو دوگو (Tenkoudougou)( غیراحمدی مہمان): ’’میں پہلی دفعہ جماعت احمدیہ کےجلسہ میں شامل ہوا ہوں۔ حضور کا خطاب بہت غیر معمولی اور متاثر کن تھا۔خطاب سن کر مجھے یہ تمنا اور خواہش پیدا ہوئی ہے کہ حضور کے خطاب میں بیان کردہ تعلیمات کے مطابق اللہ کی قدرت کا ہاتھ ہمارے دلوں کو سیدھا رکھے اور ہمیں ہدایت سے نوزے۔‘‘
٭…نمائندہ مسلم کمیونٹی پو(Po) شہر (غیر احمدی مہمان): ’’میں پہلی دفعہ جلسہ میں شامل ہوا ہوں اور پہلی دفعہ حضور کا چہرہ دیکھا ہے۔ عالمگیر اجتماعیت کا ایسا نظارہ پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ برکینافاسو کا جلسہ اور دنیا کے دوسرے ممالک کے جلسے اکٹھے ہو رہے تھے۔ ہم انہیں دیکھ رہے تھے اور وہ برکینافاسو کا جلسہ دیکھ رہے تھے۔یہ بہت غیر معمولی نظارہ تھا۔میری دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ جماعت احمدیہ کو آئندہ اس سے بڑھ کر کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔‘‘
٭…مکرم آدم علی (Aliu Adama)صاحب (مقامی روایتی چیف کے نمائندہ): ’’برکینافاسو کے جلسہ کے ساتھ دوسرے ممالک کے جلسےبھی ہورہے تھے۔ ہم سب ایک دوسرے کو دیکھ رہے تھے۔ عالمگیر وحدت کا یہ عجیب نظارہ تھا جو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔‘‘
٭…بورومو(Borormo) ریجن کے گاؤں لاپارا (Lapara) کے غیر احمدی امام صاحب کہتے ہیں: ’’جب میں نے ٹی وی اسکرین پر حضور کا چہرہ دیکھا تو بہت متاثر ہوا۔ آپ نے جو خطاب فرمایا وہ بھی غیر معمولی تھا۔کئی ممالک کے جلسے ایک ساتھ دیکھ کر اور حضور انور کے چہرہ کو دیکھنے کے بعد میں اس نتیجہ پر پہنچا ہوں کہ آج احمدیت سے ٹکر لینا ممکن نہیں۔اور نہ ہی احمدیت کو ہلکا لینا چاہیے۔‘‘
٭…بورومو ریجن کے گاؤں وِی (Vy) کےچیف کہتے ہیں: ’’احمدیت احمدیت کابہت شور سنتے تھے لیکن کبھی یہ سوچا بھی نہیں تھا کہ حقیقت میں احمدیت اس قدر مضبوط، منظم اور تربیت یافتہ ہے۔ اگر ساری دنیا حضور کے خطابات سنے اور ان پر عمل پیرا ہو جائے تو میں یقین سے کہہ سکتا ہوں کہ دنیا کے سارے مسائل ختم ہو جائیں اور حقیقی امن قائم ہو جائے۔‘‘
٭…مکرم اسحاق کولی بالیCoulibaly صاحب بانفورا، آپ جماعت انصار دین کے جنرل سیکرٹری اور بہت سرگرم رکن ہیں: ’’میں پہلی دفعہ جلسہ میں شامل ہوا ہوں۔ اور جماعت کی طرف سے جلسہ میں شامل ہونے کی دعوت ملنے پر اس قدر خوش ہوں کہ بیان سے باہر ہے۔ میں دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ جماعت نے مجھے جلسہ میں شامل ہونے کے لیے دعوت دی۔ جماعت احمدیہ کے جلسہ میں شامل ہونا میرے لیے اعزاز کی بات ہے۔اس جلسہ میں میں نے جماعت کی تنظیم اور امام جماعت احمدیہ کا چہرہ دیکھا۔ میں ہر کسی کو بتاؤں گا اور اس پیغام کو جو جلسہ میں مجھے حضور کے خطاب اور جلسہ کی تقاریر سے ملا ہے ہر اس شخص تک پہنچانے کی کوشش کروں گا جو اس کو سننےکے لیے کان رکھتا ہے۔‘‘
٭…مکرم بوراما سانو (Bourama Sano) بوبو جلاسو: ’’میرا جلسہ میں شامل ہونا غیر معمولی ہے۔ مجھے جلسہ کا دعوت نامہ ملنا اللہ کے ارادے کے تحت ہوا ہے۔ دراصل دعوت نامہ ہمارے گاؤں کے چیف اور امام کو ملا تھا لیکن وہ دونوں نہیں آسکتے تھے۔ اس طرح دعوت نامہ میرے بھائی کے پاس آگیا کہ وہ گاؤں کی نمائندگی کریں لیکن انہیں بھی کوئی کام درپیش آگیا تو انہوں نے مجھے فون کر کے کہا خدا کی خاطر ایک کام کرو اور جلسہ میں ہمارے گاؤں کی نمائندگی کر آؤ۔ اس طرح اللہ تعالیٰ نے مجھے جلسہ میں شامل ہونے کا موقع دے دیا۔میں نے جلسہ سے جو کچھ حاصل کیا ہے اسے واپس جا کر اپنے لوگوں کو بتاؤں گا۔
جلسہ میں حضور کے نمائندہ نے جو تقریر کی وہ بہت شاندار تھی۔ حضو رکا خطاب غیر معمولی تھا۔ یہ حضرت مسیح موعودؑ کی برکت ہے کہ جلسہ کی وجہ سے آج ساری دنیا اکٹھی ہو گئی ہے۔ اللہ کرے جماعت ساری دنیا میں مزید ترقیات کرے۔‘‘
٭…مکرم گوبا ابراہیم(Goba Ibrahim) صاحب واگا دوگو (غیر احمدی مہمان): ’’میں نے مختلف فرقوں سلفی،تجانیہ اور سنیوں کے اجتماعات میں شمولیت اختیار کی ہے مگر جو محبت اور بھائی چارہ مجھے جماعت احمدیہ کے جلسے میں نظر آیا ہے وہ بیان سے باہر ہے۔خاص طور پر لوگوں کو اپنے خلیفہ کو دیکھ کر جو خوشی ملی اور جس اظہار محبت کا انہوں نے مظاہرہ کیا، وہ قابل دید تھا۔ حضور کے خطاب کے دوران میں نےمحسوس کیا کہ گویا میں بھی انہی احمدیوں کا ایک حصہ ہوں اور انہی میں سے ایک ہوں۔میرا دل بھی فرط محبت سے بھر گیا تھا۔‘‘
٭…مکرم باکوا سنگالو Bakua Sungaloصاحب سنٹرل ریجن : ’’میں جلسہ میں شامل ہوا اور اسے بہت غیر معمولی پایا۔ حضور کا خطاب سنا۔ آپ کے چہرے کو دیکھنا ایک روحانی طاقت پانے جیسا تجربہ تھا۔ ایسی طاقت جو آپ کو نیکیوں پر قائم رہنے میں مدد دیتی ہے۔ میں جماعت کا سفیر بن کر ان لوگوں کو بھی آگاہ کروں گا جو اس تجربہ سے محروم ہیں اور جلسہ میں شامل نہیں ہو سکے۔‘‘
(رپورٹ: چودھری نعیم احمد باجوہ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)