شیطانی وساوس کا علاج از روئے قرآن کریم
انسان کے ساتھ دو قوتیں ہمیشہ لگی ہوئی ہیں۔ ایک فرشتے اور دوسرے شیطان۔ گویا اس کی ٹانگوں میں دو رسّے پڑے ہوئے ہیں۔ فرشتہ نیکی میں ترغیب اور مدددیتا ہے۔ جیسا کہ قرآن شریف میں آیا ہے اَیَّدَہُمۡ بِرُوۡحٍ مِّنۡہُ اور شیطان بدی کی طرف ترغیب دیتا ہے۔ جیساکہ قرآن شریف میں آیا ہے۔ یُوَسۡوِسُ۔ان دونوں کا انکار نہیں ہوسکتا۔ ظلمت اور نور ہر دوساتھ لگے ہوئے ہیں۔ عدمِ علم سے عدمِ شے ثابت نہیں ہوسکتا۔ ماسوائے اس عالم کے اور ہزاروں عجائبات ہیں۔ گویا یدرکہوں۔ قُلۡ اَعُوۡذُ بِرَبِّ النَّاسِ میں شیطان کے ان وساوس کا ذکر ہے جو کہ وہ لوگوں کے درمیان ان دنوں ڈال رہا ہے۔ بڑا وسوسہ یہ ہے کہ ربوبیت کے متعلق غلطیاں ڈالی جائیں۔ جیساکہ امیرلوگوں کے پاس بہت مال و دولت دیکھ کر انسان کہے کہ یہی پرورش کرنے والے ہیں۔
اس واسطے حقیقی رب الناس کی پناہ چاہنے کے واسطے فرمایا۔ پھر دُنیوی بادشاہوں اور حاکموں کو انسان مختارِ مطلق کہنے لگ جاتا ہے۔اس پر فرمایا کہ مَلِکِ النَّاسِ اللہ ہی ہے۔ پھر لوگوں کے وساوس کا یہ نتیجہ ہوتا ہے کہ مخلوق کو خدا کے برابر ماننے لگ پڑتے ہیں۔ اوران سے خوف و رجا رکھتے ہیں۔ اس واسطے اِلٰہِ النَّاسِ فرمایا۔ یہ تین وساوس ہیں۔ ان کے دُور کرنے کے واسطے یہ تین تعویذ ہیں اور ان وساوس کے ڈالنے والا وہی خناس ہے۔
(ملفوظات جلد دوم صفحہ۲۴۴تا ۲۴۵،ایڈیشن۱۹۸۴ء)