خدا تعالیٰ کی ربوبیت کسی خاص قوم تک محدود نہیں
خداتعالیٰ نے قرآن شریف کو اسی آیت سے شروع کیا کہ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ رَبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ(الفاتحہ:۲)اور جابجا اس نے قرآن شریف میں صاف صاف بتلا دیا ہے کہ یہ بات صحیح نہیں ہے کہ کسی خاص قوم یا خاص ملک میں خداکے نبی آتے رہتے ہیں بلکہ خدا نے کسی قوم اور کسی ملک کو فراموش نہیں کیا اور قرآن شریف میں طرح طرح کی مثالوں میں بتلایا گیا ہے کہ جیسا کہ خداہر ایک ملک کے باشندوں کے لئے ان کے مناسب حال ان کی جسمانی تربیت کرتا آیاہے۔ ایسا ہی اس نے ہر ایک ملک اور ہر ایک قوم کو روحانی تربیت سے بھی فیضیاب کیا ہے جیسا کہ وہ قرآن شریف میں ایک جگہ فرماتا ہےوَاِنۡ مِّنۡ اُمَّۃٍ اِلَّا خَلَا فِیۡہَا نَذِیۡرٌ (فاطر:۲۵) یا کوئی ایسی قوم نہیں جس میں کوئی نبی یا رسول نہیں بھیجا گیا۔
سو یہ بات بغیر کسی بحث کے قبول کرنے کے لائق ہے کہ وہ سچا اور کامل خدا جس پر ایمان لانا ہر ایک بندہ کا فرض ہے وہ ربّ العالمین ہے اور اس کی ربوبیت کسی خاص قوم تک محدود نہیں اور نہ کسی خاص زمانہ تک اور نہ کسی خاص ملک تک بلکہ وہ سب قوموں کا ربّ ہے اور تمام زمانوں کا ربّ ہے اور تمام مکانوں کا ربّ ہے اور تمام ملکوں کا وہی ربّ ہے اور تمام فیضوں کا وہی سرچشمہ ہے۔ اور ہر ایک جسمانی اور روحانی طاقت اُسی سے ہے اور اُسی سے تمام موجودات پرورش پاتی ہیں۔ اور ہر ایک وجود کا وہی سہارا ہے۔
(پیغام صلح، روحانی خزائن جلد 23صفحہ441-442)