بچوں کی نظمیں
چُوں چُوں کرتی آئی چڑیا
حضرت چھوٹی آپا ام متین صاحبہ لکھتی ہیں کہ عزیزہ امۃ المتین چھوٹی سی تھی میں نے کہا آپ اس کے لئے کوئی بچوں والی نظم کہہ دیں،میں اسے یاد کروا دوں۔آپ نے بالکل ہی بچوں والی نظم کہہ دی(عزیزہ کی عمر غالباً چارسال تھی)وہ نظم یہ تھی۔
چُوں چُوں کرتی چڑیا آئی
چونچ میں اپنی تنکا لائی
تنکوں سے اس نے گھونسلا بنایا
پتوں سے پھر اس کو سجایا
پھر اس میں انڈے دینے بیٹھی
انڈے دے کر سینے بیٹھی
کچھ انڈے تو کچے نکلے
باقی میں سے بچے نکلے
بچوں نے وہ شور مچایا
سارے گھر کو سر پہ اٹھایا
کوئی کہتا اماں کھانا
کوئی کہتا پانی پلانا
چڑیا بولی پیارے بچو
غل نہ مچاؤ صبر سے بیٹھو
ابا کام سے آتے ہوں گے
دانہ دنکا لاتے ہوں گے
تم سب بیٹھ کے کھانا کھانا
پھر سب مل کے سیر کو جانا
(سوانح فضل عمر جلد پنجم صفحہ۳۹۳)
پیارے طوطے بھولے بھالے
’’چڑیا‘‘ والی نظم تو کھڑے کھڑے شاید پانچ منٹ میں آپ نے کہی تھی اورمتین کو یاد کروا کے سنی بھی۔کچھ عرصے کے بعد ایک دن آئے تو ایک کاغذ پر اپنے ہاتھ سے ’’طوطے‘‘پر ایک نظم لکھی ہوئی تھی۔کہنے لگے لو میں تمہارے لیے نظم لکھ کر لایا ہوں یاد کر لو۔متین کو طوطا پالنے کا بچپن میں بہت شوق تھا۔یہ نظم بھی درج ذیل کرتی ہوں۔یہ حضور کے اپنے ہاتھ سے لکھی ہوئی میرے پاس محفوظ ہے۔
پیارے طوطے بھولے بھالے
ہم ہیں تیرے چاہنے والے
تیرا سبز لباس غَضَب ہے
کیا ہی پَھبَن ہے،کیسی چَھب ہے
اوپر لال سی جاکِٹ ہے
سج کر بیٹھا ہے بِن گہنے
جب بیٹھا ہو پیڑ کے اوپر
کھیل رہے ہو پر پھیلا کر
اس کی سبزی تجھ کو چھپائے
رنگ ترا اس سے مل جائے
کیوں بیٹھا ہے پیڑ پہ جا کر
بیٹھ ہمارے پاس تو آکر
تجھ کو ہم چُوری ڈالیں گے
پیار و محبت سے پالیں گے
بیر اور گنے لائیں گے ہم
تجھ کو خوب کھلائیں گے ہم
پنجرہ اِک اچھا سا بنا کر
رکھیں گے تجھے اس میں چھپا کر
میٹھے بول سکھائیں گے ہم
تجھ کو خوب پڑھائیں گے ہم
بیٹھ کے تیری باتیں سنیں گے
تجھ سے کوئی کام نہ لیں گے
اچھے طوطے گر نہیں آتا
اپنا نام تو ہم کو بتا جا
طوطا بولا نام ہمارا
میٹھوہے،کیوں ہے ناں پیارا؟
یہ کہتے ہی پر پھیلا کر
تول کے دُم اور چونچ دبا کر
اُڑ گیا طوطا شور مچا کر
چھپ گیا وہ بادَل میں جاکر
(سوانح فضل عمر جلد پنجم صفحہ۳۹۳)
مشکل الفاظ کے معنی : پَھبَن : خوبی، سج دھج۔ چَھب: سجاوٹ، نازو انداز، حسن۔ بِن گہنے: زیور کے بغیر۔ پیڑ: درخت۔ میٹھے بول: پیاری پیاری باتیں۔ دُم تولنا: دم کو متوازن کرنا۔