ہم بصیرت تام سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتَم الانبیاء یقین کرتے ہیں
یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ مجھ پر اور میری جماعت پر جو یہ الزام لگایا جاتا ہے۔ کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم النبیین نہیں مانتے۔ یہ ہم پر افترائے عظیم ہے۔ ہم جس قوّت یقین، معرفت اور بصیرت کے ساتھ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء مانتے اور یقین کرتے ہیں اس کا لاکھواں حصہ بھی دوسرے لوگ نہیں مانتے۔ اور ان کا ایسا ظرف ہی نہیں ہے۔ وہ اس حقیقت اور راز کو جو خاتم الانبیاء کی ختم نبوت میں ہے، سمجھتے ہی نہیں ہیں۔ انہوں نے صرف باپ دادا سے ایک لفظ سنا ہوا ہے۔ مگر اس کی حقیقت سے بیخبر ہیں۔ اور نہیں جانتے کہ ختم نبوت کیا ہوتا ہے اور اس پر ایمان لانے کا مفہوم کیا ہے؟ مگر ہم بصیرت تام سے (جس کو اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے)آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو خاتم الانبیاء یقین کرتے ہیں۔ اور خدا تعالیٰ نے ہم پر ختم نبوت کی حقیقت کو ایسے طور پر کھول دیا ہے کہ اس عرفان کے شربت سے جو ہمیں پلایا گیا ہے ایک خاص لذّت پاتے ہیں جس کا اندازہ کوئی نہیں کر سکتا ۔بجز ان لوگوں کے جو اس چشمہ سے سیراب ہوں۔
(ملفوظات جلد اول صفحہ ۳۴۲۔ ایڈیشن ۱۹۸۴ء)
اگر دل سخت نہیں ہو گئے تو اس قدر کیوں دلیری ہے کہ خواہ نخواہ ایسے شخص کو کافر بنایا جاتا ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلّم کو حقیقی معنوں کی رُو سے خاتم الانبیاء سمجھتا ہےاور قرآن کو خاتم الکتب تسلیم کرتا ہے۔تمام نبیوں پر ایمان لاتا ہے اور اہلِ قبلہ ہے اور شریعت کے حلال کو حلال اور حرام کو حرام سمجھتا ہے۔
(سراج منیر، روحانی خزائن جلد ۱۲ صفحہ ۶)