متفرق شعراء
درِجنّت دِکھا دے
رضا تیری ہے جو مولیٰ بتا دے
مجھے اُس راہ پر خود ہی چلا دے
کمر خم ہے مری بارِ گُنہ سے
مرے اِس بوجھ کو تُو ہی ہٹا دے
ہوں کب سے منتظر تیری نِدا کا
نویدِ مغفرت مولیٰ سُنا دے
وہ جِن سے پوچھ گچھ ہوگی نہ کوئی
مقدّر میرا بھی ایسا بنا دے
ترے لائق نہیں دامن میں کچھ بھی
کوئی قابل گہر ، اپنی عطا دے
تھکا ہارا مسافر ہے یہ راشد
درِ جنّت اسے خود ہی دِکھا دے
(عطاء المجیب راشد)