جماعت احمدیہ سوئٹزرلینڈ کا پہلا وقف جدید سیمینار
اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ سوئٹزرلینڈ کے شعبہ وقف جدید کے تحت پہلا وقف جدید سیمینار مورخہ ۱۹؍نومبر ۲۰۲۲ء بمقام نور مسجد ویگولٹینگن کے ملحقہ ہال میں منعقد ہوا۔ مقررین کے علم و معرفت اور ایمان افروز واقعات کی بدولت سیمینارشاملین کے لیے انتہائی دلچسپ اور مستفید ثابت ہوا۔
سیمینار کا آغاز نماز ظہروعصر کی ادائیگی کے بعد سوا دو بجے یوکے مرکز سے تشریف لائے مہمان خصوصی مکرم مبارک احمد ظفر صاحب ایڈیشنل وکیل المال کی صدارت میں ہوا۔ مکرم فہیم احمد خان صاحب مربی سلسلہ نے تلاوت قرآن کریم مع اُردو و جرمن ترجمہ کی۔ تلاوت کےبعد مکرم رانا سکندر فاروق صاحب نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا منظوم کلام نہایت خوش الحانی سے پڑھا۔ پھر مکرم منیر احمد منور صاحب مبلغ انچارج سوئٹزرلینڈ نے اپنے مختصر خطاب میں بڑے خوبصورت انداز میں تحریک وقف جدید کا تعارف کروایا۔ جس میں انہوں نے قرآنی آیات کی روشنی میں مالی قربانی کی اہمیت بیان کی۔اور حضرت مصلح موعودؓ کے ارشادات کی روشنی میں تحریک وقف جدید کے مقاصد بیان کیے اور تنظیمی ڈھانچہ کا نقشہ کھینچتے ہوئے اس کے عہدیداروں کی ذمہ داریوں سے آگاہ کیا۔
وقف جدید کے تعارف کے بعد صدر مجلس و مرکزی مہمان خصوصی مکرم مبارک احمد ظفر صاحب نے اختتامی تقریر کی۔
آپ نے بتایا کہ یہ زمانہ حضرت اقدس مسیح موعود ؑکا زمانہ ہے۔ اور خاص طور پر حضرت اقدس مسیح موعودؑنے اپنے ماننے والوں سے جو سب سے بڑا مطالبہ کیا وہ مالی قربانی کا مطالبہ ہے۔
حضور علیہ السلام فرماتے ہیں کہ کیسا یہ زمانہ برکت کا ہے کہ کسی سے جانیں مانگی نہیں جاتیں اور یہ زمانہ جانوں کے دینے کا نہیں، بلکہ مالوں کو حسب استطاعت خرچ کرنے کا ہے۔ اگر ہم آسمان احمدیت کی سیر کو نکلیں تو ہمیں آسمان احمدیت مالی قربانیوں کی کہکشاؤں سے جھلملاتا ہوا نظر آتا ہے۔ اور ان کہکشاؤں میں سے ایک کہکشاں وقف جدید بھی ہے۔یہ وقف جدید کی تحریک سیدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے عہد مبارک کی آخری یادگار الہامی تحریک ہے۔ یہ آپ کے کارہائے نمایاں میں سے ایک عظیم الشان کارنامہ ہے۔جس نے نئی زمین اور نئے آسمانی نظام کی تعمیر نو کا ایک ناقابل فراموش حصہ پایا ہے۔
مہمان خصوصی نے بیرون پاکستان میں تحریک وقف جدید کے کاموں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ ۱۹۸۵ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نےاس تحریک کو بین الاقوامی بنایا۔ افریقہ، ہندوستان، نیپال، بھوٹان، بنگلہ دیش اور اسی طرح وہ علاقے جہاں زیادہ تر مشرک لوگ ہیں۔وہاں اسلام کو پھیلانے کے لیے ایک وسیع تر منصوبہ حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے بنایا۔ اور اسی منصوبے کے تحت خاص طور پر افریقہ کے فرانکوفونوں ممالک کے مشرک علاقوں میں اسلام کی یلغار حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے فرمائی۔ اور تاریخ گواہ ہے کہ حضور رحمہ اللہ تعالیٰ کے اس منصوبے نے دیکھتے ہی دیکھتے مغربی افریقہ کے ممالک کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔ اور لاکھوں کی تعداد میں لوگ خاص طور پر مشرکین کے علاقوں سے اسلام میں داخل ہوئے۔
۱۹۹۶ء میں حضور رحمہ اللہ تعالیٰ نے خاکسار کو آئیوری کوسٹ اور برکینا فاسو کے علاقوں کا جائزہ لینے کے لیے بھجوایا۔
محترم مبارک ظفر صاحب نے اپنے ڈیڑھ ماہ کے دورہ کے دوران دونوں ممالک کی مختلف جماعتوں میں پیش آنے والے ایمان افروز واقعات کا تذکرہ کیا۔
آخر پر مکرم رضوان مبشر خواجہ نیشنل سیکرٹری مال نے احباب جماعت کی طرف سے چندہ جات کے حوالے سے آئے ہوئے سوالات پڑھ کر سنائے۔ اور کچھ احباب نے ڈائس پر آکر سوالات کیے جن کے مہمان خصوصی اور مبلغ انچارج صاحب نے مفصل اور تسلّی بخش جوابات دیے۔
سوال وجواب کے بعد مکرم ولید طارق تار نتسر صاحب نیشنل امیر سوئٹزرلینڈ نے دعا کروائی اور سیمینار اپنے اختتام کو پہنچا۔
سیمینار میں ساٹھ احباب نے شرکت کی جبکہ آن لائن چالیس فیملیز شامل ہوئیں۔
(رپورٹ: صباح الدین بٹ۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)