جرمنی کی جماعت لیوبک میں صد سالہ جوبلی کی تقریب
امسال جماعت احمدیہ کے جرمنی میں سو سال مکمل ہونے پر صد سالہ جوبلی کے حوالے سےجرمنی بھر میں مختلف پروگرامز کا انعقاد کیا جارہاہے۔ مورخہ ۹؍فروری۲۰۲۳ء کو لیوبک میں بھی بیت العافیت مسجد میں ایک پروگرام منعقد کیا گیا جس میں کل۸۰ افراد نے شرکت کی۔الحمد للہ
لیوبک جرمنی کے جنوب میں ہمبرگ سے تقریباً ۶۰ کلومیٹر کے فاصلے پرواقع ہے۔یہ اپنی قدیم عمارات اور پانچ چرچوں کی وجہ سے بہت مشہور ہے۔ اسی وجہ سے یہاں پر سیاحوں کی کثیر تعداد میں آمد و رفت رہتی ہے۔لیوبک میں سمندر ہونے کے باعث کاروباری حضرات کے لیے یہ ایک پر شش شہر ہے۔ اس کی قدیم عمارات اپنی شکل میں اب تک موجود ہیں اور زیر استعمال بھی ہیں۔لیوبک کی آبادی تقریباً دو لاکھ بیس ہزار لوگوں پر مشتمل ہے جن میں تقریباً ۲۰۰؍احمدی احباب ہیں۔
اس پروگرام میں لیوبک شہر کے میئر کے علاوہ دو اور ملحق شہروں کے میئر بھی شامل ہوئے۔ اسی طرح لیوبک university کی پریذیڈنٹ، european hansemuseumکی پریذیڈنٹ، پروفیسر ز، ڈاکٹر زاور شہر کی دوسری اہم شخصیات نے بھی شرکت کی۔
صد سالہ جوبلی کا پروگرام جماعتی روایات کے مطابق تلاوتِ قرآن ِکریم سے شروع ہوا۔ بعد ازاں مختلف شہروں کے میئرز نے جماعت احمدیہ کی کارکردگی کے موضوع پر تقریر کی۔اسی طرح خاکسار (مربی سلسلہ) نے اس زمانہ میں اپنے خالق کو پہچاننے کے موضوع پر تقریر کی۔
جماعت احمدیہ لیوبک کی جانب سے پروگرام میں صدر جماعت مکرم وسیم احمد صاحب اور خاکسار نے مہمانوں کا استقبال کیا۔
تاثرات
لیوبک کے میئرJan Lindenauنے اپنے interviewمیں کہا:میں یہاں آکربہت متاثر ہوا ہوں کیونکہ بہت زیادہ مہمان یہاں تشریف لائے ہیں اور سب کا جماعت کے ساتھ کسی نہ کسی رنگ میں تعلق ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جماعتِ احمدیہ شہر کے مختلف شعبوں میں اپنا بھرپور کردار ادا کر رہی ہے۔ آج کے پروگرام سے بھی یہ بات واضح ہے کہ جماعت ِاحمدیہ اپنے دروازے سب کے لیے ہمیشہ کھلے رکھتی ہے اور میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت اچھاعمل ہے۔ میں شہر کے دوسرے باشندوں کو بھی آگاہ کروں گا کہ یہ جماعت ہمہ وقت مل کر کام کرنے کے لیے تیار ہے۔
موصوف نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئےمزید کہا کہ جب بھی جماعتِ احمدیہ کے سربراہ لیوبک شہر تشریف لائیں گے تو شہر کی انتظامیہ آپ کا بھر پور استقبال کرے گی اور آپ کو city hall میں دعوت دے گی۔
لیوبک یونیورسٹی کی پریذیڈنٹ پروفیسر ڈاکٹرGillessen-Kaesbach نے اپنے انٹرویو میں کہا:میں نے آج کے پروگرام سے بہت کچھ سیکھا ہے۔ میں سچ کہتی ہوں کہ مجھے اسلام کے اس فرقے کا علم نہیں تھا اور مجھے افسوس ہے کہ میں ابھی تک اس جماعت کو نہیں جانتی تھی۔ خاص طور پر جو آپ کا ماٹو ہے اگر ہر انسان اس ماٹو کے مطابق اپنی زندگی گزارتا تو ہم آج یقیناً ایک پر امن دنیا میں ہوتے۔ میں ضرور اس جماعت سے رابطہ میں رہوں گی۔
یوروپین Hanseمیوزیم کی پریذیڈنٹ Dr. Sternfeld نےاپنے انٹرویو میں کہا: مجھے بہت خوشی ہے کہ آپ نے مجھے اس پروگرام میں دعوت دی۔ میں اس مسجد اور آپ کی جماعت کو نہیں جانتی تھی۔ جس طرح آپ کی جماعت کام کر رہی ہے او ر جس پیغام کے ساتھ آپ اپنے آپ کو ظاہر کر رہے ہیں مجھے بہت حیرانگی ہوئی۔ میں سمجھتی ہوں کہ اس قسم کےپروگرام معاشرہ کے لیے انتہائی ضروری ہیں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا پیغام دنیا کے کناروں تک پہنچانے کی توفیق عطا فرماتا چلا جائے۔آمین
(رپورٹ: عطاءالکریم انصر۔ مربی سلسلہ جرمنی)