تعلقات میں تلخی کی چند وجوہات
نا پسندکی شادیاں
مجبوری میں کی جانے والی بعض شادیوں میں بعد کے واقعات تلخی پر منتج ہوتے ہیں۔ اس حوالے سے حضور ایّدہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:’’بعض لڑکیاں والدین کے کہنے پر شادی کر لیتی ہیں۔ پہلے سچ بولنے اور حق کہنے کی جرأت نہیں ہوتی اور جب شادی ہو جاتی ہے تو پھر بعض ایسی حرکتیں کرتی ہیں جن سے میاں بیوی میں اعتماد کی کمی ہو جاتی ہے اور پھر لڑائیاں بڑھنی شروع ہو جاتی ہیں۔ بعض دفعہ پاکستان سے رشتے کر کے آ جاتی ہیں، جماعتی جائزے نہیں لئے جاتے، رپورٹیں نہیں لی جاتیں۔ پھر کہا جاتا ہے کہ جماعت نے ہماری مدد نہیں کی۔ یہاں سے بعض لڑکے لڑکیوں کو بلا لیتے ہیں، اُن سے زیادتیاں کرتے ہیں اور پھر طلاقیں ہو جاتی ہیں۔ تو دونوں طرف سے ایک ایسی خوفناک صورتحال پیدا ہو رہی ہے جس کی جماعت کو فکر کرنی چاہئے۔
لڑکیاں بعض دفعہ شادی کے بعد بتاتی ہیں کہ ہمیں یہ رشتہ پسند نہیں ہے۔ ماں باپ نے کہا مجبوری تھی۔ بعض لڑکے بھی شادی کے بعد بتاتے ہیں۔ لڑکوں میں بھی اتنی جرأت نہیں ہے، یا پھر اُن کو پتہ چلتا ہے کہ وہ لڑکے یا لڑکی کہیں اور involve ہیں یا کسی دوسرے رشتہ کو پسند کرتے ہیں۔ وہ اپنی پسند کے ر شتے شروع میں بتا دیں تو کم از کم دو گھروں کی زندگیاں تو برباد نہ ہوں اور پھر ایسے بھی معاملات ہیں جہاں ماں باپ کو پہلے پتہ ہوتا ہے اور اس خیال سے شادی کروا دیتے ہیں کہ بعد میں ٹھیک ہو جائے گا لیکن یہ ہوتا نہیں ہے۔ لڑکا ہو یا لڑکی، ٹھیک تو نہیں ہوتے البتہ دونوں میں سے کسی ایک کی زندگی برباد ہو جاتی ہے‘‘۔(جلسہ سالانہ جرمنی خطاب از مستورات فرمودہ ۲۵؍جون۲۰۱۱ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۳؍اپریل۲۰۱۲ء)
اسی حوالہ سے ایک اور موقع پر فرمایا:’’پھر لڑکیاں بعض ایسی جگہ شادی کرنا چاہتی ہیں جہاں ماں باپ نہیں چاہتے، بعض وجوہ کی بنا پر، مثلاً لڑکا احمدی نہیں ہے، یادین سے تعلق نہیں ہے۔ مگر لڑکی بضد ہے کہ میں نے یہیں شادی کرنی ہے۔ پھرلڑکے ہیں، بعض ایسی حرکات کے مرتکب ہو جاتے ہیں جو سارے خاندان کی بدنامی کا باعث ہو رہا ہوتاہے۔ تو اس لئے یہ دعا سکھائی گئی ہے کہ اے اللہ ہماری اولادوں کی طرف سے ہمیں کسی قسم کے ابتلا کا سامنانہ کرنا پڑے بلکہ ان میں ہمارے لئے برکت رکھ دے اور یہ دعا بچے کی پیدائش سے بلکہ جب سے پیدائش کی امید ہو تب سے شروع کر دینی چاہئے‘‘۔(خطبہ جمعہ۱۲؍دسمبر۲۰۰۳ءبمقام مسجد بیت الفتوح، لندن۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۶؍فروری۲۰۰۴ء)
سیدنا حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ نے اپنےایک خطاب میں احمدی خواتین کویہ دردمندانہ نصیحت فرمائی کہ ’’مذہب کا ہمیشہ ایک احمدی لڑکی کو یہ احساس ہونا چاہئے کہ میں احمدی ہوں اور اگر میں کہیں باہر رشتہ کرتی ہوں تو میری آنے والی نسل جو ہے اس میں بگاڑ پیدا ہو سکتا ہےاور میرے مذہب میں بھی بگاڑ پیدا ہوسکتا ہے کیونکہ دوسرے گھر میں جاکر، ایک غیر مذہب میں جا کر ان کے زیرِاثر میں آ سکتی ہوں ‘‘۔(جلسہ سالانہ یوکے خطاب ازمستورات فرمودہ ۲۸؍جولائی۲۰۰۷ء۔ مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۳؍نومبر۲۰۱۵ء)
(ماخوذ از عائلی مسائل اور ان کا حل صفحہ۱۲۳تا۱۲۵)