احکام الٰہی کا بجا لانا ایک بیج کی طرح ہوتا ہے
بعض لوگ مسجدوں میں بھی جاتے ہیں۔نمازیں بھی پڑھتے ہیں اور دوسرے ارکانِ اسلام بھی بجا لاتے ہیں مگر خدا تعالیٰ کی نصرت اور مدد اُن کے شامل حال نہیں ہوتی اور اُن کے اخلاق اور عادات میں کوئی نمایاں تبدیلی دکھائی نہیں دیتی جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اُن کی عبادتیں بھی رسمی عبادتیں ہیں۔حقیقت کچھ بھی نہیں۔کیونکہ احکامِ الٰہی کا بجا لانا تو ایک بیج کی طرح ہوتا ہےجس کا اثر روح اور وجود دونوں پر پڑتا ہے۔ …اگر ایک شخص خدا کووحدہٗ لاشریک سمجھتا ہےنمازیں پڑھتا ہے، روزے رکھتا ہے اور بظاہر نظر احکامِ الٰہی کو حتی الوسع بجالاتا ہے۔ لیکن خدا تعالیٰ کی طرف سے کوئی خاص مدد اُس کے شامل حال نہیں ہوتی تو ماننا پڑتا ہے کہ جو بیج وہ بو رہا ہے وہی خراب ہے۔ … یہ قاعدہ کی بات ہے کہ جب تم کوئی دوا استعمال کرو گے اور اگر اس سے کوئی فائدہ محسوس نہ کرو گے تو آخر ماننا پڑے گا کہ یہ دوا موافق نہیں۔ یہی حال ان نمازوں کا سمجھنا چاہئے۔
(ملفوظات جلد ۱۰صفحہ ۴۳۔۴۴، ایڈیشن۱۹۸۴ء)