عزیزم فارس احمد
شاعر نے کیا ہی خوب لکھا ہے کہ
ازل سے ہے جاری یہی سلسلہ
یہاں کب رکے اولیاء انبیاء
جو سو سال کی عمر بھی ہو عطا
تو دنیا میں حاصل نہیں ہے بقا
فنا ہے سبھی کو سبھی کو زوال
ہے باقی اگر تو خدا ذُوالجلال
اگرچہ بہت ہے بچھڑنے کا غم
مگر کیا کریں اک مسافر ہیں ہم
یہ دنیا سرا ہے یہ منزل نہیں
یہاں دل لہو ہے تو آنکھیں ہیں نم
کرے کوئی شکوہ کسی کی مجال
ہے باقی اگر تو خدا ذُوالجلال
یہاں اصفیاء اقرباء چل سو چل
کوئی نقش کیا نقش پا چل سو چل
یہ لوحِ ازل پر ہے لکھا ہوا
یہاں بادشاہ اور گدا چل سو چل
کسی کو بقا ہے، عبث ہے خیال
ہے باقی اگر تو خدا ذُوالجلال
عزیزم فارس احمدکے خاندان میں احمدیت کا نفوذ 1902ءمیں صحابی حضرت مسیح موعودؑ حضرت میاں غوث محمدصاحبؓ ابن محمد عبداللہ صاحب واسو ضلع گجرات کے ذریعے ہوا ۔ عزیزم فارس احمد مکرم شمیم احمد بھٹی صاحب (جرمنی)کا بیٹا، مکرم ندیم احمد بھٹی صاحب کا پوتااورمکرم محمد عالم بھٹی صاحب کا پڑپوتا تھاجنہوں نے عملہ حفاظتِ خاص میں خدمت کی توفیق پائی ۔
عزیزم فارس احمد14؍اکتوبر 2011ء کو پیدا ہوا اور 6؍جنوری 2023ء بعمر 12 سال بروز جمعہ اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملا ۔اناللہ وانا الیہ راجعون۔
یقیناً وہ ایک گلاب تھا جو خدا کو بھی پیارا تھا اور اب جنت کے باغ کی زینت ہوگا (انشاءاللہ)۔پیارے فارس کی جمعہ کے روز اپنے رب سے ملنے میں بھی ایک خاص ادا ہے کیونکہ جمعہ کا دن تو خدا کے حضور جمع ہونے اور خدا کے حضور اُٹھنے کا دن ہے، جمعہ کا دن تما م دنوں میں افضل ہے۔
جمعہ کی فضیلت کے حوالہ سے رسول اللہﷺ نے فرمایا:’’جمعہ کا دن، دنوں کا سردار ہے اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک سب سے زیادہ عظیم ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک یوم الاضحی اور یوم الفطر سے بھی بڑھ کر ہے۔ اس دن کی پانچ خصوصیات ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے اس دن حضرت آدمؑ کو پیدا کیا۔ اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ کو زمین پر اتارا۔ اس دن اللہ تعالیٰ نے حضرت آدمؑ کو وفات دی۔ اور اس دن ایک گھڑی ایسی بھی آتی ہے کہ اس میں بندہ حرام چیز کے علاوہ جو بھی اللہ سے مانگے تو وہ اسے عطا کرتا ہے۔ اور اسی دن قیامت برپا ہو گی۔ مقرر فرشتے آسمان اور زمین اور ہوائیں اور پہاڑ اور سمندر، اس دن سے خوف کھاتے ہیں۔‘‘(سنن ابن ماجہ)
واقعہ یوں ہوا کہ6؍جنوری 2023ء کو گھٹیالیاں ضلع سیالکوٹ میں وہ ایک دکان کے باہر کھڑی بائیک پر بیٹھا ہوا تھا (بائیک چلا نہیں رہا تھا )۔ انجانے میں عزیزم فارس نے کھڑی بائیک کو اسٹارٹ کردیا جس کے جھٹکے سے وہ بائیک سے اُچھل کر سامنے دکان کے شیشہ کے کاؤنٹر سے ٹکرایا جس کا شیشہ ٹوٹ کر پیارے بیٹے کی گردن پر پھِر گیا اور وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے وفات پاگیا۔
اللہ تعالیٰ کے فضل سے عزیزم فارس احمد پانچ وقت کا باجماعت نمازی تھا ، مسجد کے ساتھ اور تنظیمی کاموں کے ساتھ اُسے بے حد لگاؤ تھا اور چندہ کی ادائیگی کے معاملہ میں اس کی مثال مثالی تھی۔ ابھی وفات سے چند دن قبل اپنا سارا چندہ خود اپنے جیب خرچ سے ادا کیا اور ہر سال چندہ شروع میں ہی ادا کردیا کرتا تھا۔ بہت ہی ہوشیار بچہ تھا اس کی خوبی یہ تھی کہ مسجد میں اپنے بزرگوں سے بھی پیار حاصل کرتا تھا اورجمعہ کے دن وقارِعمل میں بھی بھرپور حصہ لیتا تھا۔ وفات کے دن بھی جمعہ کی نماز باجماعت گھٹیالیاں خورد کی مسجد میں ادا کی۔ خطبہ جمعہ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز باقاعدگی سے سنتا تھا اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ کی خدمت میں دعا کے لیے بھی لکھتا تھا۔ بہشتی مقبرہ خلفاء کی قبروں پر دعا کے لیے بھی جاتا تھا۔اپنے ہاتھ سے غریبوں میں صدقہ خیرات خوش دلی سے کرتا تھا۔رشتہ داروں کے بچوں سے بہت زیادہ حسن سلوک سے پیش آتا تھا۔ الغرض ایک چھوٹا بچہ جو کہ اپنی عمر سے بڑی خوبیوں کا مالک تھا اپنے مالک سے جاملا۔
عزیزم فارس کی نماز جنازہ ناصر آباد ربوہ میں ادا ہوئی جو کہ نائب ناظر صاحب اصلاح وارشاد مقامی نے پڑھائی اور تدفین پر دعا صدر صاحب محلہ ناصر آباد شرقی ربوہ نے کروائی اور تدفین قبرستان عام ربوہ میں ہوئی۔
اِک نہ اِک دن پیش ہوگا تُو فنا کےسامنے
چل نہیں سکتی کسی کی کچھ قضا کے سامنے
چھوڑنی ہوگی تجھے دنیائے فانی ایک دن
ہر کوئی مجبور ہے حکمِ خدا کے سامنے
اے پیارے اللہ ہم تجھ سے دعا گو ہیں کہ تو ہمیں صبر دے اور ہمیں بھی اس ننھے احمدیت کے سپاہی کی طرح نیک صفات کا حامل بنا اور ہمارے دلوں کو بھی نماز اور مسجد کی محبت سے لبریز فرما ۔ اللہ تعالیٰ فارس احمد کو کروٹ کروٹ جنت الفردوس میں جگہ عطا فرمائے۔ آمین