ایسی اولاد ہو جو دین کو دنیا پر مقدم کرنےوالی ہو
…خاص طور پر جو واقفین نو کے ماں باپ ہیں ان کو اپنے بچوں کی تربیت کی طرف خاص طور پر توجہ دینی چاہئے اور ان کے لئے دعا بھی اس مقصد کے لئے کرنی چاہئے کہ وہ بڑے ہو کر دین کو دنیا پر مقدم کرنے والے ہوں۔ وقف کرنے والے ہوں۔ یہ نہیں کہ صرف وقف نو کا ٹائٹل لگا دیا اور بڑے ہو کر کہہ دیا کہ ہم تو اپنے کام کر رہے ہیں۔ بلکہ جو واقفین نَو ہیں وہ پہلے جماعت سے پوچھیں کہ جماعت کو ضرورت ہے کہ نہیں اور اگر جماعت ان کو اپنے کام کرنے کی اجازت دیتی ہے تو کریں ورنہ ان کو خالصتاً اپنے عہد کو پورا کرتے ہوئے اور والدین کے عہد کو پورا کرتے ہوئے اپنے آپ کو وقف کے لئے پیش کرنا چاہئے۔
پس اولاد کے لئے دعا اور خواہش اس سوچ کے ساتھ اور اس دعا کے ساتھ ہونی چاہئے کہ ایسی اولاد ہو جو دین کو دنیا پر مقدم کرنے والی ہو۔ جو ہماری یعنی ماں باپ کی اور خاندان کی عزت قائم کرنے والی ہو۔ اپنے دادا پڑدادا کے نام کی عزت قائم کرنے والی ہو۔ بہت سے ایسے خاندان ہیں جن کے باپ دادا حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے صحابہ میں سے تھے۔ صرف ان کی اولاد ہونا ہی کافی نہیں۔ بڑے لوگ بڑے فخر سے بتاتے ہیں۔ اچھی بات ہے۔ لیکن فخر تب ہونا چاہئے کہ وہ نیکیاں بھی جاری ہوں۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ۱۴؍جولائی۲۰۱۷ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۲۸؍جولائی۲۰۱۷ء)