اولاد کی خواہش اس نیت سے کرو کہ اعلائے کلمۃ الاسلام کا ذریعہ ہو
میں دیکھتا ہوں کہ لوگ جو کچھ کرتے ہیں وہ محض دنیا کے لئے کرتے ہیں۔ محبت دنیا ان سے کراتی ہے۔ خدا کے واسطے نہیں کرتے۔ اگر اولاد کی خواہش کرے تو اس نیّت سے کرے وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا(الفرقان:۷۵) پر نظر کرکے کرے کہ کوئی ایسا بچہ پیدا ہو جائے جو اعلائے کلمۃالاسلام کا ذریعہ ہو۔ جب ایسی پاک خواہش ہو تو اللہ تعالیٰ قادر ہے کہ زکریا کی طرح اولاد دیدے۔ مگر مَیں دیکھتا ہوں کہ لوگوں کی نظر اس سے آگے نہیں جاتی کہ ہمارا باغ ہے یا اَور مِلک ہے وہ اس کا وارث ہو اور کوئی شریک اس کو نہ لے جائے۔ مگر وہ اتنا نہیں سوچتے کہ کمبخت جب تُو مر گیا تو تیرے لئے دوست دشمن، اپنے بیگانے سب برابر ہیں۔مَیں نے بہت سے لوگ ایسے دیکھے اور کہتے سنے ہیں کہ دعا کرو کہ اولاد ہو جائے جو اس جائیداد کی وارث ہو۔ ایسا نہ ہو کہ مرنے کے بعد کوئی شریک لے جاوے۔ اولاد ہو جائے خواہ وہ بدمعاش ہی ہو۔ یہ معرفت اسلام کی رہ گئی ہے۔
(ملفوظات جلد۶صفحہ۳۵۱۔۳۵۲ ایڈیشن۱۹۸۴ء)