حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے خلاف بد زبانی کی جا رہی ہو تو ہمیں کیا کرنا چاہیے!؟
۲۶؍جون ۲۰۲۱ء کو ناصرات الاحمدیہ یوکے ساؤتھ کی (آن لائن) ملاقات میں ایک ناصرہ نے حضور انور سے دریافت کیا کہ اگر اس کی کلاس فیلوز کی طرف سے سکول میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو گالیاں دی جا رہی ہوں اور آپ کی طبعی وفات کے بارے میں جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہوں تو کیا کرنا چاہیے۔
حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا کہ مخالف اسی طرح کیا کرتے ہیں۔ آپ ان سے پوچھیں کہ انہیں کس طرح علم ہوا؟ انہیں بتائیں کہ میں اپنے بارے میں، اپنے والدین کے بارے میں، اپنے بہن بھائیوں کے بارے میں اور چاہنے والوں کے بارے میں آپ سے زیادہ جانتی ہوں۔ تم یہ کس طرح کہہ سکتے ہو کہ تم ان کے بارے میں مجھ سے زیادہ جانتے ہو؟ تو ہمیں اس طرح سے رویہ اختیار کرنے کا کہا گیاہے، اس لیے جیسا وہ پسند کریں انہیں کرنے دو۔ ان کے اخلاق ان کے ساتھ ہیں۔
حضور انور نے مزید فرمایا کہ یہ ایسے لوگ ہیں جو ہر وقت ناگوار باتوں اور گالیوں سے کام لیتے ہیں۔ کیا انہوں نے احمدیوں کے بارے میں پاکستان میں یہ قانون نہیں بنایا کہ احمدی مسلمان، مسلمان نہیں ہیں؟ پھر ان سے آپ کو مزید کیا امید ہے؟ اس لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ کو اپنے مذہب کی تاریخ کا علم ہونا چاہیے پھر آپ کو پتہ ہوگاکہ وہ جھوٹ بول ر ہے ہیں۔ اور کسی بھی احساس کمتری کے بغیر آپ ان کو بتا سکتی ہیں کہ وہ جو بھی کہ رہے ہیں وہ جھوٹ ہے اور ان کے ملاؤں کی من گھڑت کہانی ہے۔
(الفضل انٹرنیشنل ۲۰؍اگست۲۰۲۱ء)