متفرق مضامین

براہین احمدیہ چہار حصص میں حضرت مسیح موعودؑ کی بیان فرمودہ بعض پیشگوئیوں کا اجمالی خاکہ (قسط اول)

(مختار احمد)

ایک مرتبہ الہام ہوا جس کے معنی یہ تھے کہ ملاء اعلیٰ کے لوگ خصومت میں ہیں۔ یعنی ارادہ الٰہی احیاء دین کے لئے جوش میں ہے۔ لیکن ہنوز ملاء اعلیٰ پر شخص مُحْيٖ کی تعیین ظاہر نہیں ہوئی

اللہ تعالیٰ قران کریم میں فرماتا ہے:عٰلِمُ الْغَیْبِ فَلَا یُظْهِرُ عَلٰى غَیْبِهٖۤ اَحَدًاۙاِلَّا مَنِ ارْتَضٰى مِنْ رَّسُوْلٍ …(الجنّ: 26,25)

(اللہ)غیب کا جاننے والا اپنے غیب پر کسی کو اطلاع نہیں دیتا۔ سوائےاس کے جسے پسند کرے یعنی کسی رسول کو۔حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کا خواب نبوت کا چھیالیسواں حصہ ہے۔(سنن ابن ماجه؍كتاب تعبير الرؤيا)

وَإِنْ مَّا نُرِيَنَّكَ بَعْضَ الَّذِيْ نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّكَ (الرعد: 41)اوراگر ہم تجھے ان وعدوں مىں سے کچھ دکھا دىں جو ہم ان سے کرتے ہىں ىا تجھے وفات دے دىں۔

ان آیات کریمہ سے واضح ہورہا ہے کہ انبیاء اور مامورین کی پیشگوئیاں محض مشیتِ خداوندی پہ منحصر ہوتی ہیں۔ ان میں سے کچھ تو ان کی اپنی زندگی میں پوری ہوجاتی اور کچھ کا تعلق ان کی جماعتوں اور متبعین سے ہوتا ہے جو بعد میں پوری ہوتی رہتی ہیں۔

1۔ براہین احمدیّہ

کتاب لا جواب رہنے کی پیش خبری

اس پیش گوئی کی مختصر حقیقت حضورؑ کے الفاظ میں پیش ہے۔آپؑ فرماتے ہیں: ’’اس احقر نے…اپنی عمر کے پہلے حصہ میں ہنوز تحصیل علم میں مشغول تھا جناب خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ وسلم کو خواب میں دیکھا۔اوراُس وقت اِس عاجز کے ہاتھ میں ایک دینی کتاب تھی کہ جو خود اِس عاجز کی تالیف معلوم ہوتی تھی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کتاب کو دیکھ کر عربی زبان میں پُوچھا کہ تُو نے اِس کتاب کا کیا نام رکھا ہے۔ خاکسار نے عرض کیا کہ اس کا نام مَیں نے قطبی رکھا ہے۔

جس نام کی تعبیر اَب اِس اشتہاری کتاب کے تالیف ہونے پر یہ کھلی کہ وہ ایسی کتاب ہے کہ جو قطب ستارہ کی طرح غیر متزلزل اورمستحکم ہے۔ جس کے کامل استحکام کو پیش کرکے دس10 ہزارروپیہ کا اِشتہار دیاگیا ہے۔(براہین احمدیہ حصہ سوم، روحانی خزائن جلد اوّل صفحہ 275)۔ یہ رؤیاآئینہ کمالات میں زیادہ تفصیل سے درج ہے۔

2۔راجہ تیجا سنگھ کی موت کی پیش خبری

حضورؑ فرماتے ہیں:’’لالہ بھیم سین صاحب کو جو سیالکوٹ میں وکیل ہیں۔ ایک مرتبہ میں نے خواب کے ذریعہ سے راجہ تیجا سنگھ کی موت کی خبر پاکر ان کو اطلاع دی کہ وہ را جہ تیجا سنگھ جن کو سیالکوٹ کے دیہات جاگیر کے عوض میں تحصیل بٹالہ میں دیہات مع اس کے علاقہ کی حکومت کے ملے تھے۔ فوت ہوگئے ہیںاور انہو ں نے اس خواب کو سن کر بہت تعجب کیا۔ اورجب قریب دو بجے بعد دوپہر کے وقت ہوا تو مسٹر پرنسب صاحب کمشنر امرتسر ناگہانی طور پر سیالکوٹ میں آگئے اور انہوں نے آتے ہی مسٹرمکنیب صاحب ڈپٹی کمشنر سیالکوٹ کو ہدایت کی کہ راجہ تیجا سنگھ کے باغات وغیرہ کی جو ضلع سیالکوٹ میں واقع ہیں بہت جلد ایک فہرست طیار ہونی چاہئے کیونکہ وہ کل بٹا لہ میں فوت ہوگئے۔ تب لالہ بھیم سین نے اس خبرِ موت پر اطلاع پاکر نہایت تعجب کیا کہ کیونکر قبل از وقت اس کے مرنے کی خبر ہوگئی‘‘۔ ( تریاق القلوب، روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 256)

3۔ مقدمہ حصولِ حقوق زمینداری کی ڈگری حق میں ہونے کی پیشگوئی

حضورؑ نے اپنے والدحضرت مرزا غلام مرتضیٰ صاحب کے دائر کردہ مقدمہ حقوق ِ زمینداری کے بارے میں پیشگوئی فرمائی کہ ڈگری والد صاحب کے حق میں ہوگی۔ آپؑ فرماتے ہیں: ’’ایک مقدمہ میں کہ اس عاجز کے والد مرحوم کی طرف سے اپنے زمینداری حقوق کے متعلق کسی رعیت پر دائر تھا۔ اس خاکسار پر خواب میں یہ ظاہر کیا گیا کہ اِس مقدمہ میں ڈگری ہوجائے گی۔ چنانچہ اس عاجز نے وہ خواب ایک آریہ(لالہ شرمپت) کوکہ جو قادیان میں موجود ہے بتلا دی۔پھر بعد اس کے ایسا اتفاق ہوا کہ اخیر تاریخ پر صرف مدعا علیہ مع اپنے چند گواہوں کے عدالت میں حاضر ہوا۔ اور اِس طرف سے کوئی مختار وغیرہ حاضر نہ ہوا۔ شام کو مدعا علیہ اور سب گواہوں نے واپس آکر بیان کیا کہ مقدمہ خارج ہوگیا۔

اس خبر کو سنتے ہی وہ آریہ تکذیب اور استہزاء سے پیش آیا۔ اُس وقت جس قدر قلق اور کرب گزرا ، بیان میں نہیں آسکتا۔ کیونکہ قریب قیاس معلوم نہیں ہوتا تھا کہ ایک گروہِ کثیر کا بیان جن میں بے تعلق آدمی بھی تھے خلاف واقعہ ہو اس سخت حزن اور غم کی حالت میں نہایت شدت سے الہام ہوا کہ جو آ ہنی میخ کی طرح دل کے اندر داخل ہوگیا اور وہ یہ تھا۔ڈگری ہوگئی ہے مسلمان ہے۔یعنی کیا تو باور نہیں کرتا۔ اور باوجود مسلمان ہونے کے شک کو دخل دیتا ہے؟آخر تحقیق کرنے سے معلوم ہوا کہ فی الحقیقت ڈگری ہی ہوئی تھی۔ اور فریق ثانی نے حکم سننے میں دھوکا کھایا تھا۔‘‘ (روحانی خزائن جلد نمبر 1 صفحہ 658، 659)

4۔حضورؑ کے دوست لالہ بھیم سین صاحب کے وکالت کے امتحان میں کامیابی کی پیشگوئی

آپؑ فرماتے ہیں: ’’ایک مرتبہ جب انہوں (بھیم سین) نے اس ضلع (سیالکوٹ) میں وکالت کا امتحان دیا۔ تو میں نے ایک خواب کے ذریعہ سے اُن کو بتلایا کہ خدا تعالیٰ کی طرف سے ایسا مقدر ہے کہ اس ضلع کے کُل اشخاص جنہوں نے وکالت یا مختاری کا امتحان دیا ہے۔ فیل ہوجائیں گے۔ مگر سب میں سے صرف تم ایک ہو کہ وکالت میں پاس ہوجاؤ گے۔ اور یہ خبر میں نے تیس 30کے قریب اور لوگوں کو بھی بتلائی۔؛؛چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ اور سیالکوٹ کی تمام جماعت کی جماعت جنہوں نے وکالت یا مختاری کاری کا امتحان دیا تھا فیل کیے گئے۔‘‘ (تریاق القلوب ، روحانی خزائن جلد 15صفحہ 256) (براہین احمدیہ جز سوم )

5۔بھائی غلام قادر کی مرض الموت کی پیشگوئی اور شفایابی کی دعا

حضورؑ فرماتے ہیں: ’’ایک دفعہ میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے بھائی غلام قادر صاحب سخت بیمار ہیں۔ سو یہ خواب بہت سے آدمیوں کو سنایا گیا۔ چنانچہ اس کے بعد وہ سخت بیمار ہوگئے۔تب میں نے ان کے لئے دعا شروع کی۔ تو دوبارہ میں نے خواب میں دیکھا کہ ہمارے ایک بزرگ فوت شدہ اُن کو بلا رہے ہیں اس خواب کی تعبیربھی موت ہوا کرتی ہے چنانچہ ان کی بیماری بہت بڑھ گئی اور وہ ایک مُشتِ استخواں سے رہ گئے۔ اس پر مجھے سخت قلق ہوا اور میں نے ان کی شفا کے لئے اللہ تعالیٰ کی طرف توجہ کی…سو جب میں نے دعا میں مشغول ہوا تو میں نے کچھ دنوں کے بعد خواب میں دیکھا کہ برادرمذکورپورے تندرست کی طرح بغیر سہارے کے مکان میں چل رہے ہیں چنانچہ بعد میں اللہ تعالیٰ نے اُن کو شفا بخشی اور وہ اس واقعہ کے بعد پندرہ برس تک زندہ رہے۔‘‘ (نزول المسیح، روحانی خزائن جلد نمبر 18 صفحہ 595 )

6۔ ہندو سہج رام کی موت کی پیش خبری

آپؑ فرماتے ہیں: ’’ایک شخص سہج رام نام امرتسر کی کمشنری میں سر رشتہ دار تھا اور پہلے وہ ضلع سیالکوٹ میں صاحب ڈپٹی کمشنر کا سر رشتہ دار تھا اور وہ مجھ سے ہمیشہ مذہبی بحث رکھا کرتا تھا اور دین ِ اسلام سے فطرتاً ایک کینہ رکھتا تھا اور ایسا اتفاق ہوا کہ میرے ایک بڑے بھائی تھے انہوں نے تحصیلداری کا امتحان دیا تھا اور امتحان میں پاس ہوگئے تھے اوروہ ابھی گھر میں قادیان میں تھے اور نوکری کے امیدوار تھے ایک دن میں اپنے چوبارہ میں عصر کے وقت قرآن شریف پڑھ رہا تھا جب میں نے قرآن شریف کا دوسرا صفحہ اُلٹانا چاہاتو اسی حالت میں میری آنکھ کشفی رنگ پکڑ گئی اور میں نے دیکھا کہ سہج رام سیاہ کپڑے پہنے ہوئے اور عاجزی کرنے والوں کی طرح دانت نکالے ہوئے میرے سامنے آکھڑا ہواجیسا کہ کوئی کہتا ہے کہ میرے پر رحم کرادو۔ میں نے اُس کو کہا کہ اب رحم کا وقت نہیں۔ اور ساتھ ہی خدا تعالیٰ نے میرے دل میں ڈالا۔ کہ اسی وقت یہ شخص فوت ہوگیا ہے اور کچھ خبر نہ تھی۔

بعد اس کے میں نیچے اترا۔ اور میرے بھائی کے پاس چھ سات آدمی بیٹھے ہوئے تھے اور اُن کی نوکری کے بارہ میں باتیں کررہے تھے میں نے کہا کہ اگر پنڈت سہج رام فوت ہوجائے تو وہ عہدہ بھی عمدہ ہے ان سب نے میری بات سن کر قہقہہ مارکر ہنسی کی کہ کیا چنگے بھلے کو مار تے ہو۔ دوسرے دن یا تیسرے دن خبر آگئی کہ اُسی گھڑی سہج رام ناگہانی موت سے اِس دنیا سے گذر گیا۔‘‘ (حقیقۃالوحی، روحانی خزائن جلد 22صفحہ 309)

7۔سلسلہ احمدیّہ میں بادشاہوں کے داخل ہونے کی پیش گوئی

یہ پیشگوئی حضرت مصلح موعودؓ اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے ادوار میں بھی پوری ہوئی اور آئندہ بھی پوری ہوتی رہے گی ان شاءاللہ اس تفصیل کے لیے الگ مقالہ کی ضرورت ہے۔ اس جگہ صرف حضورؑ کے الفاظ میں پیشگوئی کا تذکرہ کرنے پہ ہی اکتفا کیا جاتاہے۔

حضورؑ فرماتے ہیں: ’’مجھے اللہ جل شانہٗ نے یہ خوشخبری بھی دی ہے کہ وہ بعض امراء اور ملوک کو بھی ہمارے گروہ میں داخل کرے گا۔ اور مجھے اس نے فرمایا کہ ’’میں تجھے برکت پر برکت دوں گا۔ یہاں تک کہ بادشاہ تیرے کپڑوں سے برکت ڈھونڈیں گے۔‘‘

’’یہ برکت ڈھونڈنے والے بیعت میں داخل ہوں گے۔ اور ان کے بیعت میں داخل ہونے سے گویا سلطنت بھی اس قوم کی ہوگی۔

پھر مجھے کشفی رنگ میں وہ بادشاہ دکھائے بھی گئے۔ وہ گھوڑوں پر سوار تھے۔ اور چھ سات سے کم نہ تھے۔‘‘

عالم کشف میں مجھے وہ بادشاہ دکھلائے گئے جو گھوڑوں پر سوار تھے اورکہا گیا کہ یہ ہیں جو اپنی گردنوں پر تیری اطاعت کا جؤا اُٹھائیں گے اورخداانہیں برکت دے گا۔ (تجلیاتِ الٰہیہ۔ براہین احمدیّہ)

8۔ہندو بشمبرداس کے قید رہنے کی پیش گوئی اور الہام لا تخف انک انت الاعلیٰ

یہ پیش گوئی حضورؑ نے قادیان کے رہنے والے مخالف اسلام،وحی و الہام کے منکر آریہ لالہ شرمپت پر حجت اتمام کے لیے اس کی درخواست دعا پر کی۔بشمبرداس لالہ شرمپت کا قریبی عزیز تھا۔ حضورؑ فرماتے ہیں: ’’اِس رؤیاصادقہ میں کہ ایک کشفِ صریح کی قسم تھی۔ یہ معلوم کرایا گیا تھاکہ ایک کھتری ہندو بشمبر داس … مقدمہ فوجداری سے بَری نہیں ہوگامگر آدھی قید تخفیف ہوجائے گی لیکن اُس کا دُوسرا ہم قید خوشحال نامی … ساری قید بھگتے گا۔سو اس جزوِ کشف کی نسبت یہ ابتلا پیش آیا کہ جب چیف کورٹ سے حسب پیشگوئی ایں عاجز مثل مقدمۂ مذکورہ واپس آئی تو متعلقین مقدمہ نے اس واپسی کو بریت پر حمل کرکے گاؤں میں یہ مشہور کردیا کہ دونوں ملزم جرم سے بَری ہوگئے ہیں۔ مجھ کو یاد ہے کہ رات کے وقت میں یہ خبر مشہور ہوئی۔ اور یہ عاجز مسجد میں عشاء کی نماز پڑھنے کو طیار تھا کہ ایک نے نمازیوں میں سے بیان کیا کہ یہ خبر بازار میں پھیل رہی ہے اور ملزمان گاؤں میں آگئے ہیں۔ سو چونکہ یہ عاجز علانیہ لوگوں میں کہہ چکا تھا کہ دونوں مجرم ہرگز جرم سے بَری نہیں ہوں گے اِس لئے جو کچھ غم اور قلق اور کرب اس وقت گزرا سو گزرا۔ تب خدا نے کہ جو اس عاجز بندہ کا ہریک حال میں حامی ہے نماز کےا وّل یا عین نمازمیں بذریعہ الہام یہ بشارت دیلَاتَخَفْ اِنَّکَ اَنْتَ الْاَعْلٰیاور پھر فجر کو ظاہر ہوگیا کہ وہ خبر بَری ہونے کی سراسر جُھوٹی تھی اورانجام کار وہی ظہور میں آیا کہ جو اِس عاجز کو خبر دی گئی تھی جس کو شرمپت نامی ایک آریہ اور چنددوسرے لوگوں کے پاس قبل از وقوع بیان کیا گیا تھا۔‘‘ (روحانی خزائن جلد1صفحہ 658،657)

9۔ اکناف عالم میں شہرت کی پیش گوئی

یہ الہام بہت اوائل زمانہ کا ہے۔حضورؑ فرماتے ہیں کشفاً مجھے یہ تحریر دکھائی گئی: ’’ھُوَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ تَوْحِیْدِیْ و تَفْرِیْدِیْ فَکَادَ اَنْ یُّعْرَفَ بَیْنَ النَّاسِ۔یعنے وہ مجھ سے ایسا ہے جیسے میری توحید اور تفرید۔ سو عنقریب لوگوں میں مشہور کیا جائے گا۔

یہ اخیر فقرہ فَکَادَ اَنْ یُّعْرَفَ بَیْنَ النَّاس اسی وقت بطورِ الہام بھی القا ہوا۔‘‘

خدا فرماتا ہے کہ میں دنیا میں تجھے شہرت دوں گا اور تو دُور دُور تک مشہور ہو جائے گا۔(براہین احمدیہ حصہ پنجم،روحانی خزائن جلد 21صفحہ 73، براہین احمدیہ، روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 281)

اب آپؑ کے معروفیت و شہرت تودرکنا ر،دو صد سے زائد ممالک میں آپؑ کے مریدین بودوباش رکھتے ہیں۔آپؑ اپنے منظوم کلام میں فرماتے ہیں:

میں تھا غریب و بیکس و گم نام و بےہنر

کوئی نہ جانتا تھا کہ ہے قادیاں کدھر

اب دیکھتے ہو کیسا رجوع جہاں ہوا

اک مرجع خواص یہی قادیاں ہوا

نیز فرمایا:

سرزمین ہند میں ایسی ہے شہرت مجھ کو دی
جیسے ہووے برق کا اک دم میں ہرجا انتشار

10۔ایک انگریز ی خواں طالب علم کے دشمن بن جانے کے بارے میں الہام جو جلد پورا ہوا

آپؑ فرماتے ہیں: ’’ایک دفعہ ایک طالب العلم انگریزی خوان ملنے کو آیا اُس کے رُو برو ہی یہ الہام ہوا۔

دِس اِز مائی اَینیمی [This is my enimy] یعنی یہ میرا دشمن ہےاگرچہ معلوم ہوگیا تھا کہ یہ الہام اُسی کی نسبت ہےمگر اُسی سے یہ معنی بھی دریافت کئے گئے اور آخر وہ ایسا ہی آدمی نکلا اور اُس کے باطن میں طرح طرح کے خبث پائے گئے۔‘‘ (روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 572، 573)

11۔ براہین احمدیہ کی اشاعت کے لیے مالی اعانت نہ ہونے کے بارے میں الہامی پیش خبری

حضورؑ کا یہ الہام مسلمانان ہند نے اشاعت اسلام سے مردِ مجاہد کی اعانت میں سرد مہری سے پورا کیا۔حضورؑ فرماتے ہیں: ’’تین سال کے قریب عرصہ گذر اہوگا۔ کہ میں نے اسی کتاب (براہین احمدیہ) کے لئے دعا کی۔ کہ لوگ اس کی مدد کی طرف متوجہ ہوں۔ تب… الہام شدید الکلمات… ان لفظوں میں ہوا :۔بالفعل نہیں اور پھراُسی کے مطابق… لوگوں کی طرف سے عدم توجہی رہی۔‘‘ (روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 572، 573)

12۔سردار محمد حیات خاں کی بحالی کی پیش گوئی

سردار محمد حیات خاں اعلیٰ سرکاری عہدہ پہ تھے۔ آپؑ فرماتے ہیں: ’’سردار محمد حیات خاں…جو گورنمنٹ کے حکم سے ایک عرصہ دراز تک معطل رہے۔ ڈیڑھ سال کا عرصہ گزرا ہوگا یا شاید اس سے زیادہ کچھ عرصہ گزرگیا ہوگا کہ جب طرح طرح کی مصیبتیں اور مشکلیں اور صعوبتیں اِس معطلی کی حالت میں اُن کو پیش آئیں اور گورنمنٹ کا منشاء بھی کچھ بر خلاف سمجھا جاتا تھا اُنہیں دنوں میں اُن کے بَری ہونے کی خبر ہم کو خواب میں ملی اور خواب میں مَیں نے اُن کو کہاکہ تم کچھ خوف مت کرو خدا ہر یک چیز پر قادر ہے وہ تمہیں نجات دے گا۔ چنانچہ یہ خبر اِنہیں دنوں میں بیسیوں ہندوؤں اور آریوں اور مسلمانوں کو سنائی گئی۔ جس نے سنا بعید از قیاس سمجھا اور بعض نے ایک امرِ محال خیال کیا اور میں نے سنا ہے کہ اُنہیں ایام میں محمد حیات خان صاحب کو بھی یہ خبر کسی نے لاہور میں پہنچادی تھی۔ سو الحمدللّٰہ والمنۃ کہ یہ بشارت بھی جیسی دیکھی تھی ویسی ہی پوری ہوئی۔‘‘ (روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 279، 280)

13۔سادات میں شادی کی پیشگوئی

یہ الہام اس وقت جب ہنوز حضورؑ کا شادی کا کوئی پروگرام نہ تھا۔

اُشْکُرْ نِعْمَتِیْ رَئَیْتَ خَدِ یْجَتِیْ۔ ترجمہ: میرا شکر کر کہ تُونے میری خدیجہ کو پایا۔(روحانی خزائن جلد1صفحہ 666)

’’یہ ایک بشارت کئی سال پہلے اس نکاح کی طرف تھی جو سادات کے گھر میں دہلی میں ہوا…. اور خدیجہ اس لئے میری بیوی کا نام رکھا کہ وہ ایک مبارک نسل کی ماں ہے۔ جیسا کہ اس جگہ بھی مبارک نسل کا وعدہ تھااور نیز یہ اس طرف اشارہ تھاکہ وہ بیوی سادات کی قوم میں سے ہوگی۔‘‘ (نزول المسیح،روحانی خزائن جلد18 صفحہ 524، 525)

قریباً اٹھارہ برس سے ایک یہ پیشگوئی ہے :اَلْحَمْدُلِلّٰہِ الَّذِیْ جَعَلَ لَکُمُ الصِّھْرَ وَ النَّسَبَ

ترجمہ: وہ خدا سچا خدا ہے جس نے تمہارا دامادی کا تعلق ایک شریف قوم سے جو سید تھےکیا۔ اور خود تمہاری نسب کو شریف بنایا۔ جو فارسی خاندان اور سادات سے معجون مرکّب ہے۔‘‘ (تریاق القلوب،روحانی خزائن جلد 15 صفحہ 273،272)

’’چونکہ خدا تعالیٰ کا وعدہ تھا کہ میری نسل میں سے ایک بڑی بنیاد حمایت اسلام کی ڈالے گا اور اس میں سے وہ شخص پیدا کرے گا جو آسمانی روح اپنے اندر رکھتا ہوگا اس لئے اُس نے پسند کیا کہ اس خاندان کی لڑکی میرے نکاح میں لاوے اور اس سے وہ اولاد پیدا کرے جو اُن نوروں کو جن کی میرے ہاتھ سے تخم ریزی ہوئی ہے دنیا میں زیادہ سے زیادہ پھیلاوے۔ اور یہ عجیب اتفاق ہے کہ جس طرح سادات کی دادی کا نام شہربانو تھا اسی طرح میری یہ بیوی جو آئندہ خاندان کی ماں ہوگی اس کا نام نصرت جہاں بیگم ہے۔ یہ تفاول کے طور پر اس بات کی طرف اشارہ معلوم ہوتا ہے کہ خدا نے تمام جہان کی مدد کے لئے میرے آئندہ خاندان کی بنیاد ڈالی ہے۔ یہ خدا تعالیٰ کی عادت ہے کہ کبھی ناموں میں بھی اس کی پیشگوئی مخفی ہوتی ہے۔‘‘ (تریاق القلوب،روحانی خزائن جلد 15صفحہ 275)

مری اولاد سب تیری عطا ہے

ہر اک تیری بشارت سے ہوا ہے
یہ پانچوں جو کہ نسلِ سیدہ ہے
یہی ہیں پنج تن جن پر بِنا ہے
یہ تیرا فضل ہے اے میرے ہادی
فَسُبحَانَ الَّذِی اَخزَی الْاَعَادِی

14۔ ایک ہندو کی تپ دق کی بیماری سے نجات کی پیشگوئی

حضورؑ فرماتے ہیں: ’’ایک ہندو آریہ (ملاوامل)….ایک مدت سے بہ مرضِ دق مبتلا تھا اور رفتہ رفتہ اُس کی مرض انتہا کو پہنچ گئی۔ اور آثار مایوسی کے ظاہر ہوگئے۔ ایک دن وہ میرے پاس آکر اور اپنی زندگی سے ناامید ہوکر بہت بے قراری سے رویا۔ میرا دل اُس کی عاجزانہ حالت پر پگھل گیا۔ اور میں نے حضرتِ احدیت میں اُس کے حق میں دُعا کی۔ چونکہ حضرتِ احدیت میں اُس کی صحت مقدر تھی اِس لئے دُعا کرنے کے ساتھ ہی یہ الہام ہوا:قُلْنَا یَا نَا رُکُوْنِیْ بَرْدًا وَّسَلَامًا یعنے ہم نے تپ کی آگ کو کہا کہ تُوسرد اور سلامتی ہوجا۔ چنانچہ اُسی وقت اُس ہندو اور نیز کئی اور ہندوؤں کو کہ جو اَب تک اس قصبہ میں موجود ہیں اور اِس جگہ کے باشندہ ہیں۔اُس الہام سے اطلاع دی گئی۔ اور خدا پرکامل بھروسہ کرکے دعویٰ کیا گیا۔ کہ وہ ہندو ضرور صحت پاجائے گا۔ اور اس بیماری سے ہرگز نہیں مرے گا چنانچہ بعد اِس کے ایک ہفتہ نہیں گزرا ہوگا کہ ہندو مذکور اُس جاں گداز مرض سے بکلّی صحت پاگیا۔ والحمدللہ علیٰ ذالک۔‘‘ (روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 252، 253)

15۔براہین احمدیہ کی اشاعت کے لیے مالی اعانت کی پیشگوئی

حضورؑ نے فرمایا: ’’جب پہلے الہام [بالفعل نہیں،یعنی مالی اعانت عملاً نہیں ہوگی] کے بعد… ایک عرصہ گزر گیا۔ اور لوگوں کی عدم توجہی سے طرح طرح دقتیں پیش آئیں اور مشکل حد سے بڑھ گئی تو ایک دن قریب مغرب کے خداوند ِکریم نے یہ الہام کیاھُزِّ اِلَیْکَ بِجِذْعِ النَّخْلَۃِ تُسَا قِطْ عَلَیْکَ رُطَبًا جَنِیًّا۔‘‘ یعنی کھجور کے تنا کو ہلا۔ تیرے پرتازہ بتازہ کھجوریں گریں گی۔ ’’سو میں نے سمجھ لیا کہ یہ تحریک اور ترغیب کی طرف اشارہ ہے اور یہ وعدہ دیا گیا ہے کہ بذریعہ تحریک کے اس حصہ کتاب کے لئے سرمایہ جمع ہوگا… اِس الہام کے بعد میں نے حسب الارشاد حضرتِ احدیت کسی قدر تحریک کی تو تحریک کرنے کے بعد … جس قدر اور جہاں سے خدا نے چاہا اُس حصہ کے لئے جو چھپتا تھا مدد پہنچ گئی۔ فا لحمد لِلّٰہِ علٰی ذالک۔( روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 250، 251)‘‘

16۔مالی اعانت کرنے والوں کے ناموں سے آگاہی اور پیش خبریاں

آپؑ فرماتے ہیں:(۱) ’’ایک دن صبح کے وقت کچھ تھوڑی غنودگی میں یکدفعہ زبان پر جاری ہوا عبداللہ خاں ڈیرہ اسمٰعیل خاںچنانچہ چند ہندو کہ جو اُس وقت میرے پاس تھے اور ابھی تک اسی جگہ موجود ہیں اُن کو بھی اُس سے اطلاع دی گئی اور اُسی دن شام کو جو اتفاقاً اُنہیں ہندوؤں میں سے ایک شخص ڈاک خانہ کی طرف گیا تو وہ ایک صاحب عبداللہ خاں نامی کا ایک خط لایا۔ جس کے ساتھ ہی کسی قدر روپیہ بھی آیا۔‘‘

(۲)’’ایک دفعہ کشفی طور پر مجھے للع للعہ44 یا للعہ46 روپیہ دکھائے گئے اور پھر یہ الہام ہوا کہ ماجھے خان کا بیٹا اور شمس الدین پٹواری ضلع لاہور بھیجنے والے ہیں۔پھر بعد اس کے کارڈ آیا جس میں لکھا تھا کہ للعہ40 ماجھے خان کے بیٹے کی طرف سے ہیں اورلعہ4 ؍یاے6؍ شمس الدین پٹواری کی طرف سے ہیں پھر اسی تشریح سے روپے آئے۔(نزول المسیح، روحانی خزائن جلد18صفحہ580)

(۳)’’محرّم 1299ہجری کی پہلی یا دوسری تاریخ میں ہم کو خواب میں یہ دکھائی دیا کہ کسی صاحب نے مدد کتاب کے لئے پچاس روپیہ روانہ کیے ہی…۔ جس کی سچائی پانچویں یا چھٹی محرم میں ظہور میں آگئی…والحمدللہ علیٰ ذالک۔‘‘ (روحانی خزائن جلد1 صفحہ 282،281)

17۔ ملاء اعلیٰ کے لوگ خصومت میں ہیں آئندہ کے لیے پیشگوئی

’’ایک مرتبہ الہام ہوا جس کے معنے یہ تھے کہ ملاء اعلیٰ کے لوگ خصومت میں ہیں یعنی ارادہ الٰہی احیاء دین کے لئے جوش میں ہے لیکن ہنوز ملاء اعلیٰ پر شخص محیی کی تعین ظاہر نہیں ہوئی۔ …اسی اثناء میں خواب میں دیکھا کہ لوگ ایک محی کوتلاش کرتے پھرتے ہیں۔اور ایک شخص اِس عاجز کے سامنے آیا اور اشارہ سے اُس نے کہاھٰذَا رَجُلٌ یُّحِبُّ رَسُوْلَ اللّٰہِ یعنی یہ وہ آدمی ہے جو رسول اللہ سے محبت رکھتا ہے۔اور اس قول سے یہ مطلب تھا کہ شرطِ اعظم اس عہدہ کی محبت ِ رسول ہے۔ سو وہ اِس شخص میں متحقق ہے۔‘‘ (روحانی خزائن جلد 1 صفحہ 598)

ربط ہے جانِ محمدؐ سے مری جاں کو مدام

دل کو وہ جام لبالب ہے پلایا ہم نے

حضورؑ کا حضورﷺ سے عشق ومحبت کا مخالفین جزوی طور پر تو بارہا اعتراف کر چکے ہیں تا ہم قومی اور حکومتی سطح کے لیے یہ الہام آئندہ کے بطور پیشگوئی ہے جو یقیناً اپنے وقت پورا ہوگا۔ لاتبدیل لکلمات اللّٰہ۔

18۔ ماموریّت کا مقام اور متّبعین کی جماعت دیےجانے کی پیشگوئی

یَآ اَحْمَدُ بَارَکَ اللّٰہُ فِیْکَ۔ مَا رَمَیْتَ اِذْ رَمَیْتَ وَلٰکِن اللّٰہَ رَمٰی۔ اَلرَّحْمٰنُ عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ۔ لِتُنْذِرَ قَوْمًا مَّآ اُنْذِرَ اٰبَآؤُھُمْ۔ وَلِتَسْتَبِیْنَ سَبِیْلُ الْمُجْرِمِیْنَ۔ قُلْ اِنِّیْٓ اُمِرْتُ وَاَنَا اَوَّلُ الْمُؤْمِنِیْنَ۔

اے احمد خدا نے تجھ میں برکت رکھ دی ہے۔ جو کچھ تُونے چلایا۔ یہ تُو نے نہیں چلایا۔ بلکہ خدا نے چلایا۔ خدا نے تجھے قرآن سکھلایا تاکہ تُو ان لوگوں کو ڈراوے جن کے باپ دادے ڈرائے نہیں گئے۔ اور تاکہ مجرموں کی راہ کھل جائے۔ کہہ میں خدا کی طرف سے مامور ہوں۔اور میں سب سے پہلے ایمان لانے والا ہوں۔

ان الہامات میں درج ذیل پیشگوئیاں ہیں جو پوری ہوچکی ہیں۔

۱۔علمی لیاقت کا پیدا کیا جانا۔۲۔ مددگاروں کی جماعت عطا کیا جانا۔۳۔ اشاعت و تبلیغ کے لیے اموال ہونا۔۴۔ سنت اللہ کے موافق اعداء کا ہونا۔۵۔ اعداء پر غلبہ ہونا۔۶۔مؤثر قوت بیان کا ہونا۔(ملخص از روحانی خزائن جلد ۲۱) ’’خدا نے اپنے اُن تمام وعدوں کو پورا کیا جو ایک زمانہ دراز پہلے پیشگوئی کے طور پر کیے تھے۔ اور طرح طرح کی تائیدیں اور طرح طرح کی نصرتیں کیں۔اور جن مشکلات کے تصور سے قریب تھا کہ میری کمر ٹوٹ جائے اور جن غموں کی وجہ سے مجھے خوف تھا کہ میں ہلا ک ہو جاؤں اُن تمام مشکلات اور تمام غموں کو دُور فرمایا اور جیسا کہ وعدہ کیا تھاویسا ہی ظہور میں لایا…

…پس میں کس منہ سے خداوند کریم و قدیر کا شکر کروں کہ اُس نے ایسا ہی کیا۔ اور میری بے کسی اور نہایت بے قراری کے وقت میں مجھے مبشرانہ پیشگوئیوں کے ساتھ تھام لیا اور پھر بعد اس کے اپنے تمام وعدوں کو پورا کیا۔ اگر وہ خدائے تعالیٰ کی تائیدیں اور نصرتیں بغیر سبقت پیشگوئیوں کے یونہی ظہور میں آتیں تو بخت اور اتفاق پر حمل کی جاتیں لیکن اب وہ ایسے خارقِ عادت نشان ہیں کہ اُن سے وہی انکار کرے گا جو شیطانی خصلت اپنےاندر رکھتا ہوگا۔ ‘‘ (براہین احمدیہ حصہ پنجم،روحانی خزائن جلد21صفحہ 69تا70)

اس جگہ رمیٰ کے لفظ میں بتایا تیری نصرت بدر کے موقع کی طرح کی جائے گی یعنی قلّت تعداد اور کمیٔ وسائل کے باوجود دشمن کے حصہ میں ناکامی ہی آئے گی۔ اور بیانِ معانی قرآن میں رحمان ہی تیرا معلّم ہوگا۔ حضورؑ کی تصانیف اعجازالمسیح اور منن الرحمان اس کی شاہد ناطق ہیں۔

ترے احساں مرے سر پر ہیں بھارے
چمکتے ہیں وہ سب جیسے ستارے
گڑھے میں تُو نے سب دُشمن اُتارے
ہمارے کر دیے اُونچے منارے

19۔ مذاہب باطلہ کی شکست کی پیشگوئی

قُلْ جَآءَ الْحَقُّ وَزَھَقَ الْبَا طِلُ اِنَّ الْبَا طِلَ کَانَ زَھُوْقًا۔کہہ حق آیا۔ اور باطل بھاگ گیا اور باطل بھاگنے والا ہی تھا۔

عیسائی، ہنود و یہود اور دیگر ادیانِ باطلہ کا براہین احمدیہ کا جواب لکھنے کی طاقت نہ رکھنےسےحضورؑ کے تمام مخالفین آپؑ کے سامنے لاجواب رہنے سے یہ الہام بڑی شان شوکت سے بارہا پورا ہوچکا ہے۔ جس کا ثبوت کے طور پر رہتی دنیا تک حضورؑ کی تصنیفات جنگِ مقدس،سرمہ چشم آریہ، نورالحق،نورالقرآن اور چشمۂ معرفت وغیرہ ندا دیتی رہیں گی۔ حضرت مرزا غلام احمد مسیح موعودؑ کےذریعہ حق آیا اور چھاگیا کوئی نہیں جو اس کے سامنے دم مار سکے۔ اسی الہام پہ مؤکد الہام یہ ہوا کہ تیرے فرقہ کے لوگ علم و معرفت اور دلائل سے سب کا منہ بند کردیں گے۔

اِک بڑی مُدّت سے دِیں کو کُفر تھا کھاتا رہا
اَب یقیں سمجھو کہ آئے کفر کو کھانے کے دن

20۔فیضانِ نبوّت کے جاری ہونے کی پیشگوئی

کُلُّ بَرَکَۃٍ مِّنْ مُّحَمَّدٍ صَلَّی اللّٰہِ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ۔ فَتَبَا رَکَ مَنْ عَلَّمَ وَ تَعَلَّمَ۔

ہر ایک برکت محمد ﷺ کی طرف سے ہے۔ پس بڑا مبارک وہ ہے جس نے تعلیم دی۔ اور جس نے تعلیم پائی۔

’’پس مَیں اُمّتی بھی ہوں اور ظلّی طور پر نبی بھی ہوں۔ اِسی کی طرف وہ وحی الٰہی بھی اشارہ کرتی ہے جو حصص سابقہ براہین احمدیہ میں ہے۔ کُلّ برکۃٍ من محمدٍ صلی اللّٰہ علیہ و سلم فتبارک من علّم و تعلّم۔ یعنی ہر ایک برکت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہے۔ پس بہت برکت والا وہ انسان ہے جس نے تعلیم کی یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم۔ اور پھر بعد اس کے بہت برکت والا وہ ہے جس نے تعلیم پائی یعنی یہ عاجز۔ پس اتباع کامل کی وجہ سے میرا نام امتی ہوا۔ اور پورا عکس نبوت حاصل کرنے سے میرا نام نبی ہو گیا۔ پس اس طرح پر مجھے دو نام حاصل ہوئے۔ جو لوگ بار بار اعتراض کرتے ہیں کہ صحیح مسلم میں آنے والے عیسیٰ کا نام نبی رکھا گیا ہے اُن پر لازم ہے کہ یہ ہمارا بیان توجہ سے پڑھیں کیونکہ جس مسلم میں آنے والے عیسیٰ کا نام نبی رکھا گیا ہے اُسی مسلم میں آنے والے عیسیٰ کا نام امّتی بھی رکھا گیا ہے۔ اورکوئی شخص اس جگہ نبی ہونے کے لفظ سے دھوکا نہ کھاوے۔ مَیں بار بار لکھ چکا ہوں کہ یہ وہ نبوت نہیں ہے جو ایک مستقل نبوت کہلاتی ہے کوئی مستقل نبی اُمّتی نہیں کہلا سکتا۔ مگر مَیں اُمّتی ہوں۔ پس یہ صرف خدا تعالیٰ کی طرف سے ایک اعزازی نام ہے جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے حاصل ہوا تا حضرت عیسیٰ سے تکمیل مشابہت ہو‘‘۔ (براہین احمدیہ حصہ پنجم،روحانی خزائن جلد 21صفحہ 360)

اس الہام میں اللہ تعالیٰ نے آپؑ کو ظلّی نبوت عطا کرنے کی نوید سنائی جبکہ مامور کیے جانے کا واہمہ تک نہ تھااوراس الہام میں غیر تشریعی نبوت کو فیضانِ نبوتِ محمدی کا خاصہ بیان فرمایا۔ اور حضورؑ کی تمام تحریرات جو ظلی، بروزی اور غیر تشریعی نبوت کے بارے میں ہیں وہ اس الہام کی ہی شرح ہے۔

مصطفی پر ترا بے حد ہو سلام اور رحمت
اُس سے یہ نور لیا بارِ خدایا ہم نے

21۔سلطان القلم ہونے کی پیشگوئی

فَتَبَا رَکَ مَنْ عَلَّمَ وَ تَعَلَّمَ۔ پس بڑا مبارک وہ ہے جس نے تعلیم دی۔ اور جس نے تعلیم پائی۔

اس الہام میں حضورؑ نے علّم کی ضمیر حضورﷺ کی طرف پھیری لیکن اس ضمیر کو اگر اللہ تعالیٰ کی طرف پھیرا جائے تو یہ ایک اور عظیم الشّان پیشگوئی بن جاتی ہے۔ اللہ نے یہ اعلان کروایا کہ آپؑ کو جو دلائل عطا کیے گئے یہ تعلیمِ رحمانی ہےکیونکہ آپؑ نے رسمی سا لکھنا پڑھنا سیکھنے کے علاوہ کہیں سے کوئی تعلیم نہ پائی۔ تعلّم کے لفظ میں آپؑ کے بلند مقام کی طرف اشارہ ہے۔ پس آپؑ کا معلّم خو د ربّ الارباب ہی ہے اور کوئی استاد نہیں۔

ملائک جس کی حضرت میں کریں اقرارِ لاعلمی
سخن میں اُس کے ہمتائی، کہاں مقدورِ انساں ہے

22۔غلبۂ اسلام کی پیشگوئی

ھُوَالَّذِیْ اَرْسَلَ رَسُوْلَہٗ بِالْھُدیٰ وَدِیْنِ الْحَقِّ لِیُظْھِرَہٗ عَلَی الدِّیْنِ کُلِّہٖ۔

اَیْ لَیُظْھِرَدِیْنَ الْاِسْلَامِ بِالْحُجَجِ الْقَاطِعَۃِ وَالْبَرَاھِیْنِ السَّاطِعَۃِ عَلٰی کُلِّ دِیْنٍ مَاسِوَاہُ۔ اَیْ یَنْصُرُ اللّٰہَ الْمُؤْمِنِیْنَ الْمَظْلُوْمِیْنَ بِاِ شْرَاقِ دِیْنِھِمْ وَاِتْمَامِ حُجَّتِھِمْ۔

خدا وہ خدا ہے جس نے اپنا رسول اور اپنا فرستادہ اپنی ہدایت اور سچے دین کے ساتھ بھیجا تا اس دین کو ہر قسم کے دین پر غالب کرے۔

یعنی اللہ تعالیٰ دینِ اسلام کو دلائلِ قاطعہ اوربراہینِ ساطعہ کے ساتھ دیگر تمام ادیان پر غالب کرکے اور اس کی حُجّت دوسرے لوگوں پر قائم کرکے مظلوم مومنوں کی نصرت فرمائےگا۔

اس الہام میں اللہ تعالیٰ نے حضورؑ کومسیح موعود اور مہدی معہود کے مقام پر فائز فرمانے کا اعلان کیاجو تمام دنیاکے ادیانِ باطلہ کوبراہین ِ قاطعہ سے شکست دے کر اسلامی جھنڈے کو لہرائے اور نصب کرے گا۔ اور آج کی معلوم دنیا میں حضورؑ اورآپؑ کی جماعت نے قرآنی تعلیم اور نبوت محمدیّہ کا الاؤو روشن کردیا ہے۔اور کوئی مذہبی ٹھیکیدار ایسا نہیں جومسیح کی جماعت کے سامنے دم مار سکے۔

دشمن کو کیا ہم نے بحجّت پامال
سیف کا کام قلم سے ہی دکھایا ہم نے

23۔ مخالفین کے نادم ہونے پیشگوئی

لَا مُبَدِّلَ لِکَلِمَاتِ اللّٰہِ۔ خدا کی باتوں کو ٹال نہیں سکتا۔

یہ الہام بھی حضورؑ ابتدائی زندگی سے اب تک مخالفین و معاندین کے عزائم کوملیامیٹ کرتے ہوئے اور ا ن کی امیدوں پر پانی پھیرتے ہوئے بڑی آب و تاب سے پورا ہوتا جارہا ہے اورروز بروز اپنی تابناکی میں دو چند ہورہا ہے۔

جس بات کو کہے کہ کروں گا یہ میں ضرور
ٹلتی نہیں وہ بات خدائی یہی تو ہے

24۔جماعت پر حضور ﷺ کے مکّی دور کی مثل مظالم کی پیشگوئی

ظُلِمُوْا وَ اِنَّ اللّٰہَ عَلٰی نَصْرِ ھِمْ لَقَدِیْرٌ۔

جن پر ظلم ہوا۔ اور خدا ان کی مدد کرے گا۔اور وہ ہر چیز پر قادر ہے وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔

اس الہام میں اللہ تعالیٰ نے حضورؑ کوآگاہ کیا کہ طاقت کے نشوں میں مخمور تیرے ماننے والوں پر ظلم و ستم کی انتہاکریں گے جیسے حضورؐ کے اصحاب پہ اہلِ مکّہ نے ظلم کی انتہاکی۔ اور اس الہام کےپورا ہونے کی ا ٓئے روز دشمن خود منادی کررہے ہوتے ہیں کہیں نہتے احمدیوں کو شہید کرکے اور کہیں مساجد گرا کر۔افغانستان، پاکستان،برکینافاسو،الجزائر،بنگلہ دیش وغیرہ کے احمدی اس کی روشن مثالیں ہیں اورکئی دیگر ممالک میں بھی حضرت مرزا غلام احمد مسیح موعودؑ کے متبعین پہ ظلموں کی انتہاکر رہے ہیں۔حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے مخالفین کے ظلم و ستم کا نقشہ اس شعر میں بیان کیا ہے۔

لوگوں کے بغضوں سے اور کینوں سے کیا ہوتا ہے

جس کا کوئی بھی نہیں اس کا خدا ہوتا ہے
ہم نے تو صبر و توکل سے گزاری باری
ہاں مگر تم پہ بہت ہوگی یہ بھاری باری

25۔معاندین نشانِ عبرت بننے کی پیشگوئی

اِنَّاکَفَیْنَاکَ الْمُسْتَھْزِئِیْنَ۔ وہ لوگ جو تیرے پر ہنسی کرتے ہیں۔ ان کے لیے ہم کافی ہیں۔

یہ الہام جس طرح پورا ہوا اس کی تفصیل کے لیے ایک دفتر چاہیے۔ آپؑ کے مخالفین لیکھرام،عبداللہ آتھم،ڈاکٹر ڈوئی وغیرہ غرضیکہ حضرت مسیح موعودؑ کے دور سے اب تک ہراستہزاکرنے والا بدخواہ دشمن اس الہامی پیشگوئی کا بالفعل مصدّق بنتا جارہا ہے اور ہمارا ربّ ان کو ہر میدان میں ناکام و نامراد رکھتا جارہا ہے۔

حضرت مسیح موعودؑ مخالفین کی ناکامیوں اور نامرادیوں کو اس طرح بیان فرمایا ہے۔

گڑھے میں تُو نے سب دُشمن اُتارے
ہمارے کر دیے اُونچے منارے
مقابل پر مرے یہ لوگ ہارے
کہاں مرتے تھے پر تُو نے ہی مارے
شریروں پر پڑے اُن کے شرارے
نہ اُن سے رُک سکے مقصد ہمارے
اُنہیں ماتم ہمارے گھر میں شادی
فَسُبحَانَ الَّذِی اَخزَی الْاَعَادِی

26۔ مقام موریت پر لوگوں کے متعجب ہونے کی پیشگوئی

یَقُوْلُوْنَ اَ نّٰی لَکَ ھٰذَا۔ اَنّٰی لَکَ ھٰذَا۔ اِنْ ھٰذَآ اِلَّا قَوْلُ الْبَشَرِ۔

اور لوگ کہیں گے کہ یہ مقام تجھے کہاں سے حاصل ہوگیا۔ یہ مقام تجھے کہاں سے حاصل ہوگیا۔یہ جو الہام کرکے بیان کیا جاتا ہے، یہ تو انسان کا قول ہے۔

جن مخالفین نےحضورؑ کے الہامات کا انکار کیا اور حضورؑ پہ طرح طرح کےآوازے کسے ہیں اور حضورؑ کے بالمقابل تکبر اور نخوت کی وجہ سے قبول نہیں کیا،انہوں نے اس پیشگوئی کو پورا کردیا ہے۔ لوگوں کی باتوں کو حضورؑ نے اپنے منظوم کلام اس طرح بیان فرمایا ہے:

کیوں عجب کرتے ہو گر مَیں آ گیا ہو کر مسیح
خود مسیحائی کا دَم بھرتی ہے یہ بادِ بہار
بدگمانی نے تمہیں مجنون و اندھا کردیا
ورنہ تھے میری صداقت پر براہیں بیشمار
جہل کی تاریکیاں اور سوء ظن کی تند باد
جب اکٹھے ہوں تو پھر ایماں اُڑے جیسے غبار

27۔ انگریزوں کا ایجنٹ کہلائے جانے کی پیشگوئی

وَ اَعَانَہٗعَلَیْہِ قَوْمٌ اٰخَرُوْنَ۔ اور دوسروں کی مدد سے بنایا گیا ہے۔یہ الہام اس وقت ہوا جب حضورؑ پر بھی الٰہی تصرف سے اخفا تھا کہ آپؑ کسی بڑے مقام پر فائز ہوں گےاور حکم ربّانی پہ کوئی دعویٰ بھی ہوگا اور علماء کی بھی اکثریّت حضورؑ کی مداح تھی۔ جب اذنِ الٰہی سے دعویٰ کیا جھٹ کہہ دیا گیاکہ آپؑ کو انگریزوں نے کھڑا کیا ہے۔مخالفین کی کتابیں اس الزام سےبھری پڑی ہیں۔ مخالفین اپنی الزام تراشیوں اور اپنے فتاویٰ سے اس الہامی پیشگوئی کے مصدق بن گئے۔حضورؑ فرماتے ہیں:

کافر و ملحد و دجال ہمیں کہتے ہیں!
نام کیا کیا غم ملّت میں رکھایا ہم نے

نیز فرمایا:

لوگ سَو بَک بَک کریں پر تیرے مقصد اور ہیں
تیری باتوں کے فرشتے بھی نہیں ہیں راز دار

28۔علماء کی مخالفت کی پیشگوئی

اَفَتَاْتُوْنَ السِّحْرَ وَ اَنْتُمْ تُبْصِرُوْنَ۔ ھَیْھَاتَ لِمَا تُوْعَدُوْنَ۔

اے لوگو کیا تم ایک فریب دیدہ و دانستہ میں پھنستے ہو۔جو کچھ تمہیں یہ شخص وعدہ دیتا ہے۔ اس کا ہونا کب ممکن ہے۔

یہ الہام بھی حضرت مسیح موعودؑ کے زمانہ سےاب تک پورا ہوتا جا رہا ہے۔حضورؑ کے زمانہ میں مولوی محمدحسین بٹالوی بٹالہ اسٹیشن پہ جا کر لوگوں کو قادیان جانے سے روکا کرتے تھے اور آج مخالفین کا آپؑ کی جماعت کے خلاف الیٹرانک،سوشل اور پرنٹ میڈیا جس طرح زہر اگل کر لوگوں اسلام کی نشأۃ ثانیہ کو محال قرار دے کر آپؑ کے مشن کو خلاف ِاسلام ہونے کے فتاویٰ صادر کررہا ہے اور آپؑ اور آپؑ کی جماعت کو اسلام کے نام پہ دھوکا اور فریب قرار دے رہا ہےحضورؑ کےالہامات کی سچائی کی گواہی نہیں تو اَور کیا ہے۔ حضورؑ فرماتے ہیں:

اگر دل میں تمہارے شر نہیں ہے
تو پھر کیوں ظنِ بد سے ڈر نہیں ہے
تمہارے دل میں شیطاں دے ہے بچے
اسی سے ہیں تمہارے کام کچے

29۔تحقیر آمیز اتّہامات لگائے جانے کی پیشگوئی

من ھٰذَا الَّذِیْ ھُوَ مَھِیْنٌ۔ پھر ایسے شخص کا وعدہ جو حقیر اور ذلیل ہے۔ اس الہام میں یہ پیشگوئی تھی کہ معاندین تجھے ایک معمولی شخص ہونے کی طعن وتشنیع کریں گےاور واویلا کریں گے کہ اسلام کی فتحیابی کے آپؑ کے دعوے آپؑ کی ایک عامی شخص ہونے کی وجہ سے پورے نہیں ہوں گے۔مخالفین علماء اپنے آپ کو اسلام کا ستون سمجھنے والے قرآن کریم کی یہ تعلیم پڑھ کر بھی کہ کسی کے جھوٹے معبود کو بھی گالی نہ دو حضرت مسیح موعودؑ کے خلاف زبان درازی کر کےاس الہامی پیشگوئی کو پورا کرتے جارہے ہیں۔

لوگ کہتے ہیں کہ نالائق نہیں ہوتا قبول
میں تو نالائق بھی ہو کر پا گیا درگہ میں بار

30۔مخالفین کے لاجواب رہنے کی پیشگوئی

قُلْ ھَا تُوْا بُرْھَا نَکُم اِنْ کُنْتُمْ صَادِقِیْنَ۔ کہہ اس پر دلیل لاؤ اگر تم سچے ہو یعنی مقابلہ کرکے دکھلاؤ۔

اس الہام میں مخالفین کو چیلنج ہے کہ اگر واقعۃً تمہارے اعتراضات درست ہیں تو مقابلہ کرو لیکن یہ ہمت تم نہیں کرسکتے اور ہرگز نہ کروگے۔

آزمائش کے لئے کوئی نہ آیا ہر چند
ہر مخالف کو مقابل پہ بلایا ہم نے

نیز فرمایا:

آنکھ گر پھوٹی تو کیا کانوں میں بھی کچھ پڑ گیا
کیا خدا دھوکے میں ہے اور تم ہو میرے راز دار

31۔ رحمت ربّانی کی رداء عطا کیے جانے کی پیشگوئی

ھٰذَا مِنْ رَّحْمَۃِ رَبِّکَ۔ یہ مرتبہ تیرے رب کی رحمت سے ہے۔

یہ الہام حضورؑ کے دعاوی مسیح موعود اور مہدی معہود سے رحمت ِربّانی کی منادی سے پورا ہوچکاہے۔ حضورؑ اپنے منظوم کلام میں فرماتے ہیں :

تیرے کاموں سے مجھے حیرت ہے اے میرے کریم
کس عمل پر مجھ کو دی ہے خلعتِ قرب وجوار
یہ سراسر فضل و احساں ہے کہ میں آیا پسند
ورنہ درگہ میں تیری کچھ کم نہ تھے خدمت گزار

32۔ مقام نبوّت پہ سرفرازی کی پیشگوئی

یُتِمُّ نِعْمَتَہٗ عَلَیْکَ۔ وہ اپنی نعمت تیرے پر پوری کرے گا۔

اس الہام کی ایک توجیہ یہ بھی ہو سکتی کہ اللہ تعالیٰ آپؑ کو مقام نبوتِ بروزی پہ سرفراز فرمائے گا اور برکات نبوت محمدیؐ کی اتمامِ نعمت آپؑ پہ ہوگی اور سلسلہ محمدی کے خاتم الخلفاء آپؑ ہوں گے۔

اک قطرہ اس کے فضل نے دریا بنادیا

میں خاک تھا اسی نے ثریا بنا دیا

نیز فرمایا:

این چشمۂ رواں کہ بخلقِ خدا دہم
یک قطرۂ زِبحرِ کمالِ محمد است

33۔ آپؑ کا اپنا وجود معجزانہ ہونے کی پیشگوئی

لِیَکُوْنَ اٰیَۃً لِّلْمُؤْمِنِیْنَ۔ تاکہ لوگوں کے لیے نشان ہو۔

اس الہام میں ایک جہت سے یہ پیشگوئی ہے کہ آپؑ کی تمام باتوں کو شرفِ قبولیت بخشے گا اور دوسری جہت سے یہ پیشگوئی ہے کہ دعویٰ کے بعد مخالفین اور معاندین سے اللہ تعالیٰ حفاظت فرماتا چلا جائے گا اور آپؑ کے مقابل پہ لوگ شکست کھاتے چلے جائیں گے تا مومنوں کے لئے نشان ہو اور ان کا ایمان ترقی کرے۔

میں بھی ہوں تیرے نشانوں سے جہاں میں اک نشاں
جس کو تو نے کردیا ہے قوم و دیں کا افتخار

34۔ صدقِ دعویٰ پہ نزولِ نشان کی پیشگوئی

اَنْتَ عَلٰی بَیِّنَۃٍ مِّنْ رَبِّکَ۔ تو خدا کی طرف سے کھلی کھلی دلیل کے ساتھ ظاہر ہوا ہے۔

اس الہام میں یہ پیشگوئی تھی کہ اللہ تعالیٰ آپؑ کو مقاماتِ رحمت و نعمتِ ربّانی کی سرفرازی ساتھ بیّنۃ بھی عطا فرمائے گا۔ اس بیّنۃ کو حضورؑ نے منظو کلام میں اس طرح بیان فرمایا ہے۔

اِس قدر ظاہر ہوئے ہیں فضل حق سے معجزات
دیکھنے سے جن کے شیطاں بھی ہوا ہے دل فگار
صاف دل کو کثرتِ اعجاز کی حاجت نہیں
اِک نشاں کافی ہے گر دل میں ہے خوف کردگار
آسماں میرے لئے تُو نے بنایا اک گواہ
چاند اور سورج ہوئے میرے لئے تاریک و تار

35۔ مقام نبوّت کے فضلِ ربّی کی تبلیغ کی پیشگوئی

فَبَشِّرْ وَمَآ اَنْتَ بِنِعْمَۃِ رَبِّکَ بِمَجْنُوْنٍ۔ پس تو خوشخبری دےا ور خدا کے فضل سے تو دیوانہ نہیں ہے۔

اس الہام میں یہ پیشگوئی ہے کہ مخالفین تو تجھے مجنون کہیں گے لیکن تیراربّ تجھے انعامات عطا کرکے ثابت کرے گا کہ وہ اپنے الزامات میں جھوٹے ہیں تا ان پر حجت تمام ہواور تیری تبلیغ میں اللہ برکت عطا کرے گا۔

اب تو جو فرماں مِلا اس کا ادا کرنا ہے کام
گرچہ مَیں ہوں بس ضعیف و ناتوان و دِلفگار
دعوتِ ہر ہَرْزَہ گو کچھ خدمتِ آساں نہیں
ہر قدم میں کوہِ ماراں ہرگزر میں دشتِ خار
چرخ تک پہنچے ہیں میرے نعرہ ہائے روز و شب
پر نہیں پہنچی دلوں تک جاہلوں کے یہ پُکار

36۔ تمام مسالک کے گدلا ہونے کی پیشگوئی

قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْ نِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ۔ کہہ اگر خدا سے محبت رکھتے ہو تو آؤ میری پیروی کرو تاخدا بھی تم سے محبت رکھے۔

اس الہام میں یہ پیشگوئی ہے کہ تمام پیروں،گدی نشینوں،علماء اور اللہ اور بھگوان کی محبت کے نعرے لگانے والوں کو اطاعت ِ امامِ ربّانی سے ہی محبتِ الٰہی میسر آئے گی۔ اس لیے تو حدیث میں آیا بایعوہ ولو حبوًا علی الثلج کہ مہدی و مسیحِ محمدی کی مخالفت اتنی ہوگی کہ پتّے پانی ہوں گے اور جذبات فریز ہوجائیں گے۔لیکن حکم ِمحمدمصطفیٰ ﷺہے واذا رأیتموہ فبایعوہ کہ جب تم اس کو دیکھو یا اس کے بارے میں سنو تو پھر بیعت کرو اور حکمِ خدا ہے لتؤمنن به ولتنصرنه کہ تم اس پہ ایمان لاؤ اور لازماً اس کی مدد کرو۔

وہ جو کہلاتے تھے صوفی کِیں میں سب سے بڑھ گئے
کیا یہی عادت تھی شیخِ غزنوی کی یادگار
کہتے ہیں لوگوں کو ہم بھی زبدۃ الابرار ہیں!
پڑتی ہے ہم پر بھی کچھ کچھ وحیِ رحماں کی پھوار
پر وہی نافہم ملہم اوّل الاعدا ہوئے
آ گیا چرخِ بریں سے ان کو تکفیروں کا تار
صُوفیا! اب ہیچ ہے تیری طرح تیری تِراہ
آسماں سے آ گئی میری شہادت بار بار

37۔معاندین عبرتناک انجام ہونے کی مؤکّد پیشگوئی

اِنَّا کَفَیْنَاکَ الْمُسْتَھْزِئِیْنَ۔ وہ لوگ جو تیرے پر ہنسی ٹھٹھا کرتے ہیں۔ ان کے لیے ہم کافی ہیں۔ یہ الہام مؤکّد ہے، پہلے بھی آ چکا ہے۔

یہ کیا عادت ہے کیوں سچی گواہی کو چُھپاتا ہے
تِری اِک روز اے گستاخ! شامت آنے والی ہے

38۔ ابلیسی ارواح کا مقابل پہ کھڑا ہونے کی پیشگوئی

ھَلْ اُنَبِّئُکُمْ عَلٰی مَنْ تَنَزَّلُ الشَّیٰطِیْنُ تَنَزَّلُ عَلٰی کُلِّ اَفَّاکٍ اَثِیْمٍ۔

کہہ کیا میں تمہیں بتلاؤں کہ کن لوگوں پر شیطان اُترا کرتے ہیں۔ ہر ایک کذاب بدکار پر شیطان اُترتے ہیں۔

یہ الہام پیشگوئی ہے ان مخالفین کے متعلق جو آپؑ اور آپؑ کی جماعت کو نقصان پہنچانے کے درپئے رہتے ہیں اور اگر ان کی ذاتی زندگی دیکھی جائے تو قِرَدَۃً خَاسِئِیْن کا نمونہ ہوتی ہے اور شیطانی القا ان کوہوتے رہتے ہیں۔ وہ ناصرف ابلیسیت کا مادہ رکھتے ہیں بلکہ مجسّم ابلیس ہیں۔ حضورؑ فرماتے ہیں:

اَے خدا شیطاں پہ مجھ کو فتح دے رحمت کے ساتھ
وہ اکٹھی کر رہا ہے اپنی فوجیں بےشمار

39۔ کسوف اور خسوف کی پیشگوئی

قُلْ عِنْدِیْ شَھَادَۃٌ مِّنَ اللّٰہِ فَھَلْ اَنْتُمْ مُّؤْمِنُوْنَ۔ قُلْ عِنْدِیْ شَھَادَۃٌ مِّنَ اللّٰہِ فَھَلْ اَنْتُمْ مُّسْلِمُوْنَ۔

اُن کو کہہ کہ میرے پاس خدا کی گواہی ہےپس کیا تم ایمان لاؤ گے؟ اُن کو کہہ کہ میرے پاس خدا کی گواہی ہے پس کیا تم اطاعت اختیار کرو گے؟

’’یہ فقرہ جو دو مرتبہ فرمایا گیا ….اس میں ایک شہادت سے مراد کسوفِ شمس ہے اور دوسری شہادت سے مراد خسوفِ قمر ہے۔‘‘ (اربعین،روحانی خزائن جلد 17 صفحہ 415، 416)

آسماں میرے لئے تو نے بنایا اِک گواہ

چاند اور سورج ہوئے میرے لئے تاریک و تار

(جاری ہے)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button