ہر عبادت کا مقصد تقویٰ ہونا چاہیے
حضرت امیر المومنین ایدہ اللہ فرماتے ہیں:
اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ تمہاری ہر عبادت کا مقصد تقویٰ ہونا چاہئے۔ اگر تمہاری عبادتیں صرف ظاہری اظہار ہیں تو نہ پہلوں کو دکھاوے کے روزوں سے اجر ملا، نہ اب ملے گا۔ ہاں اگر روزوں کے اظہار سے مقصد دنیا والوں کو مرعوب کرنا تھا تو پھر وہ تمہاری نیکی سے مرعوب ہو گئے اور یہ تمہارا اجر ہے جو تمہیں مل گیا۔ اللہ کے ہاں تو اس کا کوئی اجر نہیں ہو گا۔ اب اگر اللہ کے ہاں کسی نیکی کا اجر چاہتے ہو، روزوں کا اجر چاہتے ہو تو یہ تقویٰ کے بغیر نہیں ہو سکتا اور تقویٰ کے بارے میں صرف خدا تعالیٰ فیصلہ فرما سکتا ہے کہ کون تقویٰ پر چلنے والا ہے اور کون نہیں۔ پس جب ایک مومن اس نہج پر سوچے گا اور اپنا رمضان گزارنے کی کوشش کرے گا تو یہ روزے خدا تعالیٰ کی رضا کے حصول کے لئے ہوں گے، اس کا ذریعہ بنیں گے۔ یہ روزے تزکیہ نفس کرنے والے بنیں گے۔ یہ روزے آئندہ نیکیوں کے جاری رہنے کا ذریعہ ہوں گے۔ ایسا شخص اُن لوگوں میں شامل ہو گا جن کے بارے میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص رمضان کے روزے ایمان کی حالت اور اپنا محاسبہ نفس کرتے ہوئے رکھے اُس کے سابقہ گناہ معاف کر دئیے جائیں گے۔ (صحیح البخاری کتاب الایمان باب صوم رمضان احتسابا من الایمان حدیث نمبر 38)اور پھر خداتعالیٰ نے یہ بھی فرمایا کہ روزہ میری خاطر رکھا جاتا ہے تو میں ایسے روزہ دار کی جزا بن جاتا ہوں۔ (صحیح البخاری کتاب التوحید باب ذکر النبیﷺ و روایتہ حدیث نمبر 7538)
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۱۲؍جولائی ۲۰۱۳ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۲؍اگست ۲۰۱۳ء)