ذیابیطس اور روزہ
(ڈاکٹر امۃ السلام سمیع۔یوکے)
ذیا بیطس میں مبتلا افراد کے روزہ رکھنے کی بابت مختلف سوالات پیدا ہوتے ہیں جن کی وضاحت ضروری ہے۔اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے جس پر عمل کرنا ہر مسلمان کا فرض بھی ہے اور اس کے لیے بہتر بھی۔ذیابیطس کے مریض کے لیے روزہ رکھنے کا فیصلہ کرنا بہت احتیاط کا تقاضا کرتا ہے۔ اس لیے مذہبی راہنمائی کے ساتھ ساتھ ماہرینِ طب سے مشورہ بھی ضروری ہے ۔
روزہ رکھنے کے خواہش مند ذیا بیطس کے مریض کو رمضان سےچھ، سات ہفتے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے تا کہ اسے اپنی صحت اور جسمانی حالت کا درست اندازہ ہو سکے۔ طبی معائنے میں دیکھا جاتا ہے کہ مریض کونسی دوائیاں لیتا ہے، بلڈ شوگر لیول کیسا ہے ،پھردیگر بیماریاں جیسے بلڈ پریشر اور ہائی کولیسٹرول وغیرہ تو نہیں۔ اس کے علاوہ خون کا ٹیسٹ بھی ہوتاہے۔
روز ہ ر کھنے والے کو پتا ہونا چاہیےکہ بلڈ شوگرلیول کس طرح کنٹرول کرنا ہے۔ ذیابیطس کی ادویات مختلف طریقوں سے جسم میں کام کرتی ہیں۔ مگر اُن کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے۔اس لیے ذیا بیطس کے ہر مریض کے مخصوص حالات کے پیش نظر اسے انفرادی راہنمائی کی ضرورت ہوتی ہے۔
انسولین لینے والوں کوروزے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ایسے اشخاص جنہیں ٹائپ ٹو (Type 2)ذیا بیطس ہے جو غذاسے کنٹرول ہوسکے وہ ڈاکٹر کے مشورے کے بعد روزہ رکھ سکتے ہیں۔تا ہم انہیں یہ علم ہونا چاہیے کہ کن غذاؤں سے وہ روزہ رکھیں یا کھولیں تاکہ انہیں روزے کے دوران یا روزہ کھول کر کسی پیچیدگی کا سامنانہ کرنا پڑے۔