ترکیہ اور شام میں آنے والے ہولناک زلزلہ میں ہیومینٹی فرسٹ کی قابل قدر مساعی
٭…اعلیٰ حکام کی طرف سے شکریہ کے جذبات کا اظہار
٭…جرمنی اور آسٹریا کے حکام کی بیس کیمپ میں آمد
(فرانکفرٹ، نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) ترکیہ اور شام میں جو قیامت خیز زلزلہ چھ فروری کی رات کو آیا تھا اس نے ترکیہ کے جنوب مغربی بارڈر کے ساتھ ساتھ آباد چھوٹے بڑے شہروں کو نیست و نابود کر دیا۔ سرحد کے دوسری طرف ملک شام کا علاقہ بھی اس آفت سے محفوظ نہ رہ سکا۔ زلزلہ سے نقصان کی جو تفاصیل دنیا بھر کے ٹیلی ویژن پر دکھائی جاتی رہی ہیں اس سے انسان کا دل دہل کر رہ جاتا ہے۔ گو اب اس اندوہناک واقعہ پر ایک ماہ سے زائد عرصہ گزر چکا ہے لیکن ابھی تک امدادی سرگرمیوں کے دوران پیش آنے والے مناظر آنکھوں کو خیرہ کر دیتے ہیں۔ زلزلہ کے بعد دنیا بھر کی حکومتوں نے حکومت ترکیہ کی مالی مدد کا اعلان کیا، فلاحی اور سماجی تنظیموں نے موقع پر پہنچ کر امدادی سرگرمیوں میں ہاتھ بٹانے کا بیڑا اٹھایا۔ قدرتی ناگہانی آفت میں مدد کے لیے جو انٹرنیشنل تنظیمیں ترکی پہنچیں ان میں جماعت احمدیہ کا فلاحی ادارہ ہیومینٹی فرسٹ بھی شامل ہے۔ اس موقع پر ہیومینٹی فرسٹ جرمنی کے ایک ڈاکٹر اور ایک ڈائریکٹر حالات کا جائزہ لینے کے لیے فوری طور پر متاثرہ علاقہ کے قریب ترین ایئرپورٹ Adana پہنچ گئے۔ ہیومینٹی فرسٹ جرمنی اور ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل کی ٹیمیں ابھی تک Gaziantep، Osmaniya اور Hatay کے علاقوں میں مدد فراہم کر رہی ہیں۔
اس حوالہ سے ہیومینٹی فرسٹ جرمنی کے ڈائریکٹرز منور عابد صاحب اور مظفر احمد صاحب نے نمائندہ الفضل انٹرنیشنل سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ زلزلہ آنے کے بعد دو گھنٹے کے اندر چیئرمین ہیومینٹی فرسٹ جرمنی ڈاکٹر اطہر زبیر صاحب کے ساتھ ہم سب رابطہ میں تھے اور چار گھنٹے بعد ہیومینٹی فرسٹ جرمنی اور ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل کے ذمہ داران نے ویڈیو کانفرنس کر کے حالات کا جائزہ اور کن امور کی فوری ضرورت ہے کا فیصلہ کرنے کے لیے ڈاکٹر رضا شریف صاحب اور حماد ہیرٹر صاحب کو ترکی روانہ کرنے کا فیصلہ کیا جنہوں نے ترکیہ پہنچ کر ہیومینٹی فرسٹ ترکیہ کے اراکین صادق بٹ صاحب (صدر جماعت و مربی سلسلہ)، محمود قریشی صاحب اور Mehmet صاحب کے ساتھ مل کر متاثرہ علاقہ کے حکام سے ملاقاتیں کر کے اجازت نامے جاری کروائے۔ یاد رہے کہ ترکی کی حکومت نظم وضبط اور قوانین کی بڑی پابند ہے۔ اس ہنگامی صورت حال میں بھی انہوں نے ہر این جی او پر نگاہ رکھی اور اپنے قواعد کی پوری پوری پابندی کروائی۔ کئی فلاحی تنظیموں کے اجازت نامے منسوخ کر کے فیلڈ سے فارغ کر دیا۔ جرمنی میں فوری طور پر میڈیکل ڈاکٹرز، پیرامیڈیکل سٹاف اور فیلڈ ورکر پر مشتمل ٹیم تیار کی گئی۔ ۳۰؍ہزار یورو کی ادویات خریدی گئیں۔ قواعد کے مطابق جرمنی اور ترکی کے حکام سے ان کی کلیئرنس لی گئی۔ جانے والے امدادی سامان کی سکیننگ کی گئی۔ ان سب مراحل کو عبور کیا تو ترکی جانے کے ذرائع مسدود ہوگئے۔
حضور انور کی خدمت میں صورت حال تحریر کر کے دعا کی درخواست کی گئی۔ وزارت خارجہ برلن کو اطلاع دی کہ ہم ترکیہ مدد کے لیے جانا چاہتے ہیں لیکن جہازوں میں سیٹ نہیں مل رہی۔ اللہ تعالیٰ نے دعاؤں کو قبول کیا اور جرمنی کے سابق وزیر صحت جناب فلپ روسلر کی وساطت سے ایک سپیشل جہاز جس میں ۱۲؍مسافر اور ڈیڑھ ٹن وزن ساتھ جا سکتا تھا کا بندوبست ہوگیا۔ چنانچہ ہیومینٹی فرسٹ جرمنی کی دوسری ٹیم اس طرح خدائی مدد کے ساتھ میدان عمل میں پہنچ گئی۔ مقامی انتظامیہ نے ہیومینٹی فرسٹ کے بیس کیمپ کے لیے جو جگہ اور امدادی کام کرنے کے لیے جو علاقہ مخصوص کیا وہ پانچ گھنٹے کی مسافت پر تھا۔ حکام نے ادویات اور امدادی سامان وہاں لے جانے کے لیے ٹرک دیا۔ جبکہ این جی اوز نے یہ کام خود سرانجام دینے ہوتے ہیں۔ حکام کی طرف سے ایک ایمبولینس بھی ہمارے ڈاکٹر صاحبان کو مہیا کی گئی ہے۔ ۱۲۰۰؍خیمہ جات کی ایک بستی جس میں بڑے بڑے خیمہ جات میں ڈھائی ہزار افراد پناہ لیے ہوئے ہیں ہیومینٹی فرسٹ کی نگرانی میں دی گئی ہے۔ ادویات کے علاوہ چار سو کمبل، ایک ہزار فوڈ اور سینٹری پیکٹ ہمیں ضرورت مندوں کو فوری دینے کی توفیق ملی۔ ۱۱؍ڈاکٹرز اور ۳۰؍ورکرز دن رات کے اوقات میں خدمت پر مامور ہیں۔ یکم مارچ سے ۱۲؍افراد کی ٹیم نے آ کر لنگر خانہ کا آغاز کیا ہے۔ شروع میں دو ہزار افراد کا کھانا تیار کر کے مفت تقسیم کیا جا رہا تھا جو اب سات ہزار یومیہ تک پہنچ گیا ہے۔ ہیومینٹی فرسٹ کے بیس کیمپ کو علاقہ کے گورنر، جرمنی اور آسٹریا کے قونصلیٹ کے حکام نے وزٹ کیا۔ جرمن سفارتخانہ نے اپنی ویب سائٹ پر ہیومینٹی فرسٹ کی طرف سے کیے جانے والے امدادی کام کی تصاویر بھی لگا رکھی ہیں۔ ایک ماہ کے دوران ترکی اور شام میں ہیومینٹی فرسٹ جرمنی اور ہیومینٹی فرسٹ انٹرنیشنل کی طرف سے ۴؍میڈیکل کیمپ، ۳۳؍ڈاکٹرز، ۱۰۶۲؍ورکرز، لنگر جاری ہونے سے پہلے ۱۳۵۰؍فوڈ پیکٹ، ۶۲۰۱؍کمبل، ۱۰۵۱۳؍کپڑوں کے جوڑے، ۱۴۵؍خیمہ جات، مہیا کیے گئے ہیں جبکہ روزانہ ۲۵۰سے۳۰۰؍مریضوں کا معائنہ کیا جارہا ہے۔ ہیومینٹی فرسٹ اب تک چار لاکھ یورو سے زائد امدادی کاموں پر خرچ کر چکی ہے۔ جب تک ترک حکام نے اجازت دی ہیومینٹی فرسٹ میدان عمل میں موجود رہے گی۔ انشاء اللہ
(رپورٹ: عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل جرمنی)