محترم مولانا منور احمد خورشید صاحب مربی سلسلہ عالیہ احمدیہ لندن وفات پا گئے
٭… تصور احمد خالدصاحب صدر جماعت نوربری لندن تحریر کرتے ہیں کہ میرے عم زاد برادرم مکرم منور احمد خورشید صاحب مورخہ ۱۵؍مارچ بروز بدھ بعمر۷۲؍سال مرکز سلسلہ ربوہ میں اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔ اناللہ و انا الیہ راجعون
آپ دسمبر ۱۹۵۰ء میں فتح پور ضلع گجرات میں مکرم بشارت احمد صاحب کے ہاں پیدا ہوئے۔آپ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے صحابی حضرت منشی عبدالکریم صاحب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے پوتے تھے۔آپ نے ۱۹۷۵ء میں جامعہ احمدیہ ربوہ سے شاہد کا امتحان پاس کیا۔بعد ازاں پاکستان کی مختلف جماعتوں میں بطور مربی سلسلہ تعینات رہے۔اس کے بعد۱۹۸۳ء میں آپ کو تبلیغِ دین کی غرض سے مغربی افریقہ کے ملک گیمبیابھجوادیا گیا۔یہاں آپ کو بطور امیر اورمشنری انچارج جماعت گیمبیا بھی خدمات بجا لانے کی توفیق ملی۔
گیمبیا میں قیام کے دوران آپ کو ہمسایہ ملک سینیگال میں تبلیغِ اسلام کی ذمہ داریاں بھی تفویض ہوئیں۔ یہاں پر بھی آپ کو مثالی کام کی توفیق حاصل ہوئی۔چنانچہ ایک مرتبہ جب سینیگال کے چالیس ممبرانِ پارلیمنٹ نے آپ کی تبلیغی کاوشوں کے نتیجے میں بیعت کی تو حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو جلسہ سالانہ یوکے میں دورانِ خطاب ’فاتح سینیگال‘کے خطاب سے نوازا۔ ۱۹۹۵ء کے جلسہ سالانہ جرمنی کے موقع پر ان ممبرانِ پارلیمنٹ میں سے پندرہ افراد حضورؒ کی ہدایت پر آپ کے ہمراہ جلسہ سالانہ جرمنی میں شامل ہوئےجن میں نائب سپیکر اسمبلی بھی شامل تھے۔
مولانا مرحوم دلوں کو فتح کرنے کے ہنر سے خوب آشنا تھے۔ آپ نے مقامی افریقی بھائیوں کے دل جیتنے کے لیے متعدد مقامی زبانوں پر عبور حاصل کیا۔ آپ جب مقامی لوگوں سے ان کی زبان میں مخاطب ہوتے تو وہ آپ کے گرویدہ ہوجاتے۔
حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ارشاد پر لندن منتقل ہونے کے بعد آپ جامعہ احمدیہ یوکے میں تدریسی فرائض بھی سر انجام دیتے رہے۔
آپ گذشتہ گیارہ سال سے گردوں کی تکلیف میں مبتلا تھے۔ اس کے علاوہ دل کا عارضہ بھی لاحق تھا۔آپ ۲۲؍فروری ۲۰۲۳ء کو اپنے عزیز و اقارب سے ملنے اور بزرگان کی زیارت قبور کے لیے لندن سے اپنی اہلیہ کے ہمراہ ربوہ تشریف لائے۔اس دوران آپ نے بہت سے احباب سے ملاقات کی۔ آپ اپنے دوستوں،ہم جماعت ساتھیوں، عزیزوں اوررشتہ داروں سے مل کر بہت خوش تھے۔
آپ لندن واپس جانے کے لیے جب لاہور پہنچے تو رات کو آپ کو دل کی تکلیف ہوگئی جس بنا پر آپ کو واپس ربوہ آکر طاہر ہارٹ انسٹیٹیوٹ میں داخل ہونا پڑا۔ اور مورخہ ۱۵؍مارچ بروز بدھ خدا تعالیٰ کی تقدیر غالب آئی اور آپ اپنے خالقِ حقیقی سے جا ملے۔
آپ کی نماز جنازہ۱۷؍مارچ بروز جمعۃالمبارک صدر انجمن احمدیہ کے احاطہ میں ادا کی گئی اور حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز کی ہدایت پر آپ کی تدفین بہشتی مقبرہ دارالفضل میں عمل میں آئی۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ آپ اُس کی رضا کی جنتوں میں داخل ہوں اور آپ کی نیکیاں آپ کی نسلوں میں قائم رہیں۔