اَحْسِنُوْا اَدَبَھُمْ
سیّدنا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایَّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:
’’آج کل کی دنیاوی ایجادات …ٹی وی ہے، انٹرنیٹ وغیرہ ہے اس نے حیا کے معیار کی تاریخ ہی بدل دی ہے۔کھلی کھلی بے حیائی دکھانے کے بعد بھی یہی کہتے ہیں کہ یہ بے حیائی نہیں ہے۔ پس ایک احمدی کے حیا کا یہ معیار نہیں ہونا چاہئے جو ٹی وی اور انٹرنیٹ پرکوئی دیکھتا ہے۔ یہ حیا نہیں ہے بلکہ ہوا وہوس میں گرفتاری ہے۔ بے حجابیوں اور بے پردگی نے بعض بظاہر شریف احمدی گھرانوں میں بھی حیاکے جو معیار ہیں الٹا کر رکھ دئیے ہیں۔ زمانہ کی ترقی کے نام پر بعض ایسی باتیں کی جاتی ہیں،بعض ایسی حرکتیں کی جاتی ہیں جو کوئی شریف آدمی دیکھ نہیں سکتا چاہے میاں بیوی ہوں۔ بعض حرکتیں ایسی ہیں جب دوسروں کے سامنے کی جاتی ہیں تو وہ نہ صرف ناجائز ہوتی ہیں بلکہ گناہ بن جاتی ہیں۔ اگر احمدی گھرانوں نے اپنے گھروں کو ان بیہودگیوں سے پاک نہ رکھا تو پھر اُس عہد کا بھی پاس نہ کیا اور اپنا ایمان بھی ضائع کیا جس عہد کی تجدید انہوں نے اس زمانہ میں زمانے کے امام کے ہاتھ پہ کی ہے۔ آنحضرت ﷺ نے بڑا واضح فرمایا ہے کہ اَلْحَیَآءُ شُعْبَةٌ مِّنَ الْاِیْمَانِ کہ حیا بھی ایمان کا ایک حصہ ہے۔
(مسلم کتاب الایمان باب شعب الایمان وافضلھا… حدیث نمبر 59)
(خطبہ جمعہ فرمودہ۱۵؍جنوری ۲۰۱۰ء،مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل ۵؍ فروری ۲۰۱۰ء)
(مرسلہ:مریم رحمٰن)