ہم نے اس حقیقت کو جو خدا تک پہنچاتی ہے قرآن سے پایا
ہم اس بات کے گواہ ہیں اور تمام دنیا کے سامنے اس شہادت کو ادا کرتے ہیں کہ ہم نے اس حقیقت کو جو خدا تک پہنچاتی ہے قرآن سے پایا ہم نے اس خدا کی آواز سنی اور اس کے پُر زور بازو کے نشان دیکھے جس نے قرآن کو بھیجا۔ سو ہم یقین لائے کہ وہی سچا خدا اور تمام جہانوں کا مالک ہے۔ ہمارا دل اس یقین سے ایسا پُر ہے جیسا کہ سمندر کی زمین پانی سے۔ سو ہم بصیرت کی راہ سے اس دین اور اس روشنی کی طرف ہر ایک کو بلاتے ہیں ہم نے اس نور حقیقی کو پایا جس کے ساتھ سب ظلمانی پردے اٹھ جاتے ہیں اور غیر اللہ سے درحقیقت دل ٹھنڈا ہو جاتا ہے۔یہی ایک راہ ہے جس سے انسان نفسانی جذبات اور ظلمات سے ایسا باہر آ جاتا ہے جیسا کہ سانپ اپنی کینچلی سے۔(کتاب البریہ،روحانی خزائن جلد۱۳صفحہ ۶۵)
جمال و حسنِ قرآں نورِ جانِ ہر مسلماں ہے
قمر ہے چاند اوروں کا ہمارا چاند قرآں ہے
نظیر اُس کی نہیں جمتی نظر میں فکر کر دیکھا
بھلا کیونکر نہ ہو یکتا کلامِ پاکِ رحماں ہے
بہارِ جاوداں پیدا ہے اس کی ہر عبارت میں
نہ وہ خوبی چمن میں ہے نہ اُس سا کوئی بستاں ہے
( براہین احمدیہ،روحانی خزائن جلد ۱،صفحہ۱۹۸تا۲۰۰)