’’میرا رحم تم سب پر محیط ہے‘‘
عقل کیونکر اس بات کو قبول کر سکتی ہے کہ بندہ تو سچے دل سے خداتعالیٰ کی طرف رجوع کرے مگر خدا اس کی طرف رجوع نہ کرے بلکہ خدا جس کی ذات نہایت کریم و رحیم واقع ہوئی ہے وہ بندہ سے بہت زیادہ اس کی طرف رجوع کرتا ہے۔ اسی لئے قرآن شریف میں خداتعالیٰ کا نام… توّاب ہے یعنی بہت رجوع کرنے والا۔ سو بندہ کا ر جوع تو پشیمانی اور ندامت اور تذلّل اور انکسار کے ساتھ ہوتا ہے اور خداتعالیٰ کا رجوع رحمت اور مغفرت کے ساتھ۔
(چشمہ ٔمعرفت، روحانی خزائن جلد۲۳صفحہ۱۳۳تا۱۳۴)
قرآن شریف میں جو خدا نے یہ فرمایا اس کا خلاصہ یہ ہے کہ اے بندو مجھ سے ناامید مت ہو مَیں رحیم و کریم اور ستار و غفّار ہوں اور سب سے زیادہ تم پر رحم کرنے والا ہوں اور اس طرح کوئی بھی تم پر رحم نہیں کرے گا جو مَیں کرتا ہوں۔ اپنے باپوں سے زیادہ میرے ساتھ محبت کرو کہ درحقیقت میں محبت میں ان سے زیادہ ہوں اگر تم میری طرف آؤ تو مَیں سارے گناہ بخش دوں گا اور اگر تم توبہ کرو تو میں قبول کروں گا ۔اور اگر تم میری طرف آہستہ قدم سے بھی آؤ تو میں دوڑ کر آؤں گا۔ جو شخص مجھے ڈھونڈے گا وہ مجھے پائے گا اور جو شخص میری طرف رجوع کرے گا وہ میرے دروازے کو کھلا پائے گا میں توبہ کرنے والے کے گنہ بخشتا ہوں خواہ پہاڑوں سے زیادہ گنہ ہوں۔ میرا رحم تم پر بہت زیادہ ہے اور غضب کم ہے کیونکہ تم میری مخلوق ہو میں نے تمہیں پیدا کیا اس لئے میرا رحم تم سب پر محیط ہے۔
(چشمہ معرفت، روحانی خزائن جلد ۲۳صفحہ ۵۶)