ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل(ناک کے متعلق نمبر 3) (قسط17)
(حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ہومیو پیتھی یعنی علاج بالمثل ‘‘کی ریپرٹری یعنی ادویہ کی ترتیب بلحاظ علامات تیار کردہ THHRI)
کینیبس سٹائیوا
Cannabis Sativa
٭…اس کے مریض کی آنکھیں خون سے بھر جاتی ہیں۔ آنکھ میں اور آنکھ کے ارد گرد رگیں ابھر آتی ہیں۔ نکسیر بھی پھوٹتی ہے۔ ایک رخسار سرخ اور دوسرا زرد ہو جاتا ہے۔ یہ علامت پلسٹیلا کی بھی ہے۔ کینیبس سٹائیوا میں منہ اور گلا خشک ہوتا ہے۔ دم گھٹتا ہے نگلنے میں تکلیف ہوتی ہے۔ مریض سخت تھکاوٹ محسوس کرتا ہے۔ (صفحہ227-228)
کیپسیکم
Capsicum
(Cayenne Pepper)
٭…کیپسیکم کے نزلہ میں مریض کا چہرہ تمتمایا ہوا اور ٹھنڈا ہوتا ہے۔ ناک کی نوک سرخ ہوتی ہے۔ ناک میں جلن اور سرسراہٹ ہوتی ہے، ناک بند بھی ہو جاتا ہے۔ کھانسی کے ساتھ شدید بو آتی ہے اور حلق میں درد ہوتا ہے۔(صفحہ234)
کاربواینیمیلس
Carbo Animalis
٭…کاربواینیمیلس کا مریض غمگین، اداس اور تنہائی پسند ہوتا ہے۔ عموماً خاموش رہتا ہے، رات کو بے چین اور خوفزدہ ہوجاتا ہے۔ خون کا دوران سر کی طرف ہوتا ہے۔ ذہن الجھا ہوا، نظر دھندلا جاتی ہے، آنکھوں پر بوجھ محسوس ہوتا ہے، گدی میں درد ہوتا ہے، ہونٹ اور گال نیلگوں ہو جاتے ہیں، ناک سوج جاتا ہے اور اس پر نیلے رنگ کی غدود سی ابھر آتی ہے۔ (صفحہ237)
٭…حیض کے دوران مریضہ سخت کمزور ہوجاتی ہے۔ سیپیا سے مشابہ ناک کے اوپر سیاہی مائل نشان بن جاتا ہے جو رخساروں کے اطراف میں گالوں پر اترتا ہے۔ سیپیا سے یہ نشان دور نہیں ہوتا کیونکہ سیپیا کا اپنا ایک خاص مزاج ہے۔ جب تک وہ نہ ہوسیپیا سے فائدہ نہیں ہوتا۔(صفحہ238)
٭…خصوصاً خاوند اور بچوں کو دل میں محبت کے باوجود پسند نہیں کرتی اور بیزار ہوجاتی ہے۔ اگر ایسی عورت کے ناک پر نشان ہو تو سیپیا دینی چاہیے، فائدہ نہ ہو تو کاربو اینیمیلس ضرور دیں۔ (صفحہ239)
سباڈیلا
Sabadilla
٭…سباڈیلا کو محض چھینکوں اور ناک کی خارش کے ضمن میں بیان کیا جاتا ہے لیکن میں نے اسے پیٹ کے کیڑوں کے لیے بھی کامیابی سے استعمال کیا ہے کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ ناک کی الرجی اور خارش وغیرہ نظامِ ہضم میں کیڑوں کی موجودگی کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے۔ وہ جو معدے اور انتڑیوں میں سنسناہٹ پیدا کرتے ہیں وہی ناک اور منہ کی طرف منتقل ہو جاتی ہے۔ (صفحہ245-246)
کارڈس میریانس
Carduus Marianus
٭…اس کے مریض میں نکسیر بہنے کا رجحان ہوتا ہے اس کے ساتھ سر پر ٹھنڈی ہوا محسوس ہوتی ہے، آنکھوں میں باہر کی طرف دباؤ محسوس ہوتا ہے، ڈیلا باہر کو ابھرا ہوا دکھائی دیتا ہے۔ بیلاڈونا میں بھی یہ علامت ہے۔ کارڈس میریانس میں پہلے ناک میں جلن محسوس ہوتی ہے پھر نکسیر پھوٹتی ہے۔(صفحہ259)
کاسٹیکم
Causticum
٭…کاسٹیکم کے مسے چہرے اور ناک پر نکلتے ہیں۔ ناک پر موٹا سا مسہ نکل آئے تو یہ کاسٹیکم کی خاص نشانی ہے۔ (صفحہ265)
چیلی ڈونیم
Chelidonium
٭…مریض کے چہرے کا رنگ زرد ہوتا ہے۔ یہ زردی رخساروں اور ناک پر نمایاں ہوتی ہے۔ (صفحہ276)
چینینم آرس
Chininum Ars
(Arsenite of Quinine)
٭…ناک سے خون آمیز رطوبت اور بدبودار پیپ نکلتی ہے۔ ناک اندر سے گلنے لگتا ہے۔ ہونٹوں اور ناک کے کنارے چھلنے لگتے ہیں۔ چہرہ کا رنگ پیلا اور مٹیالا سا ہو جاتا ہے(صفحہ285)
سائنا
Cina
٭…ناک میں ہروقت خارش ہوتی ہےاور مریض ناک کو رگڑتا رہتا ہے۔ کھجلی کبھی ختم نہیں ہوتی۔ نتھنوں کے کنارے سکڑ کر اندر کی طرف چلے جاتے ہیں۔ منہ کے اردگرد اور ہونٹوں کے پاس زردی مائل یا نیلے گول گول داغ بن جاتے ہیں (صفحہ295)
چائنا (China)
Cinchona Officinalis
٭…چائنا کے مریض میں خون بہنے کا رجحان ہوتا ہے۔ گلے، ناک اور رحم سے خون جاری ہوجاتا ہےجس کے ساتھ تشنجی علامات بھی پائی جاتی ہیں۔ (صفحہ300)
سسٹس کیناڈینس
Cistus Canadensis
(Rock Rose)
٭…سسٹس کے نزلے میں بھی جلن نہیں بلکہ ناک کے اندر ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے جس سے نزلہ کا آغاز ہوتا ہے۔ اگر بروقت سسٹس دے دی جائے تو نزلہ وہیں رک جائے گا اور آگے نہیں بڑھے گا۔ اگر نزلہ شروع ہو جائے، ناک میں مواد جم جائے اور اس کے اکھڑنے کے بعد جلن پیدا ہوتی ہو تو سسٹس دیں۔ (صفحہ304)
کوکس کیکٹائی
Coccus Cacti
(Cochineal)
٭…بہنے والا نزلہ ختم ہونے کے بعد زرد رنگ کی چپکنے والی رطوبت ناک میں جم جاتی ہے۔ ناک صاف کرنے کے بعد سطح پر جلن کا احساس ہوتا ہے۔ اس میں بہت پیاس پائی جاتی ہے۔ ذہنی پژمردگی، خاموشی، اداسی یا بہت باتیں کرنے کی علامات لیکیسس سے ملتی ہیں۔ کوکس میں نزلہ کا اثر معدہ، انتڑیوں یا اندرونی جھلیوں پر بھی ہوتا ہے۔ (صفحہ314)
کروٹیلس ہری ڈس
Crotalus Horridus
(Rattle Snake)
٭…کروٹیلس میں ناک سے خون ملی ہوئی رطوبت کا اخراج ہوتا ہے۔ نکسیر بھی بہتی ہے، خون کا رنگ سیاہ اور دھاگے کی طرح بٹا ہوا ہوتا ہے۔ ہونٹ متورم اور بے حس ہوجاتے ہیں۔(صفحہ334)
کیوپرم میٹیلیکم
Cuprum Metallicum
٭…کیوپرم کی بعض ذہنی علامات بہت نمایاں ہیں۔ اس کا مریض اپنے خیالات اور رجحانات میں تبدیلی پیدا نہیں کرتا، غمگین رہتا ہے، زبان سے ایسے الفاظ ادا کرتا ہے جن کو عملی جامہ پہنانے کا ارادہ نہیں ہوتا۔ سر میں خالی پن کا احساس ہوتا ہے، دماغ میں درد ہوتا ہے، سر پر سرخی مائل نیلاہٹ اور سوزش پائی جاتی ہے۔ یوں محسوس ہوتاہے کہ گویا سر پر گرم پانی ڈالا جا رہا ہو۔ بہت چکر آتے ہیں اور سر آگے کی طرف گرتا ہوا محسوس ہوتا ہے۔پیشانی، کنپٹیوں اور گدی میں شدید درد ہوتا ہے جس میں دبانے سے اضافہ ہو جاتا ہے۔ مریض کے چہرہ پر نیلگوں پیلاہٹ آجاتی ہےاور وہ کسی گہری فکر اور سوچ میں ڈوبا رہتا ہے۔ ہونٹوں پر نیلاہٹ ہوتی ہے اور بے ہوشی طاری ہونے پر مریض کے جبڑے سختی سے بند ہو جاتے ہیں اور منہ سے جھاگ نکلتی ہے۔ ناک میں خون کے شدید دباؤ کا احساس ہوتا ہے، قوت شامہ جاتی رہتی ہے۔ منہ میں دھات کا مزہ محسوس ہوتاہے اور بہت تھوک بہتا ہے۔ زبان مفلوج ہو جاتی ہے اور لکنت کے آثارظاہر ہو جاتے ہیں۔ زبان سانپ کی زبان کی طرح باہر نکلتی اور سکڑتی ہے۔(صفحہ343)
ڈفتھیرینم
Diphtherinum
٭…ڈفتھیرینم ان تمام دوسری امراض میں بھی مفید ہے جن کی علامات ڈفتھیریا سے مشابہ ہوں۔ غدود پھول کر سخت ہو جائیں، زبان سرخ اور موٹی ہو، ہر قسم کے اخراجات میں شدید بدبوہو، نگلنے میں دقت ہو۔ خوراک اور پانی ناک کے راستے باہر آئیں تو ان سب تکلیفوں کو رفع کرنے میں مثبت اثر دکھاتی ہے۔ (صفحہ358)
٭…٭…٭