آخر سچ ہی کامیاب ہوتا ہے
بتوں کی پرستش اور جھوٹ بولنے سے پرہیز کرویعنی جھوٹ بھی ایک بت ہے جس پر بھروسہ کرنے والا خدا کا بھروسہ چھوڑ دیتا ہے۔ سو جھوٹ بولنے سے خدا بھی ہاتھ سے جاتا ہے۔ اور پھر فرمایا کہ جب تم سچی گواہی کے لئے بلائے جائو تو جانے سے انکار مت کرو اور سچی گواہی کو مت چھپائو اور جو چھپائے گا اس کا دل گنہگار ہے اور جب تم بولو تو وہی بات منہ پر لائو جو سراسر سچ اور عدالت کی بات ہے۔اگرچہ تم اپنے کسی قریبی پر گواہی دو۔ حق اور انصاف پر قائم ہو جائو۔ اور چاہیے کہ ہر ایک گواہی تمہاری خدا کے لئے ہو۔ جھوٹ مت بولو اگرچہ سچ بولنے سے تمہاری جانوں کو نقصان پہنچے یا اس سے تمہارے ماں باپ کو ضرر پہنچے یا اور قریبیوں کو جیسے بیٹے وغیرہ کو اور چاہیے کہ کسی قوم کی دشمنی تمہیں سچی گواہی سے نہ روکے۔ سچے مرد اور سچی عورتیں بڑے بڑے اجر پائیں گے۔ ان کی عادت ہے کہ اوروں کو بھی سچ کی نصیحت دیتے ہیں اور جھوٹوں کی مجلسوں میں نہیں بیٹھتے۔
(اسلامی اصول کی فلاسفی ، روحانی خزائن جلد۱۰ صفحہ۳۶۱)
کوئی شخص عدالت میں جاتا ہے تو دو آنے لے کر جھوٹی گواہی دے دینے میں ذرا شرم و حیا نہیں کرتا۔ کیا وکلاء قسم کھا کر کہہ سکتے ہیں کہ سارے کےسارے گواہ سچے پیش کرتے ہیں۔ آج دنیا کی حالت بہت نازک ہوگئی ہے۔ جس پہلو اور رنگ سے دیکھو جھوٹے گواہ بنائے جاتے ہیں۔ جھوٹے مقدمہ کرنا تو بات ہی کچھ نہیں جھوٹے اسناد بنا لئے جاتے ہیں۔ کوئی امر بیان کریں گے تو سچ کا پہلو بچا کر بولیں گے۔ اب کوئی ان لوگوں سے جو اس سلسلہ کی ضرورت نہیں سمجھتے پوچھے کہ کیا یہی وہ دین تھا جو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم لے کر آئے تھے؟ اللہ تعالیٰ نے تو جھوٹ کو نجاست کہا تھا کہ اس سے پرہیز کرو فَاجۡتَنِبُوا الرِّجۡسَ مِنَ الۡاَوۡثَانِ وَاجۡتَنِبُوۡا قَوۡلَ الزُّوۡرِ(الحج:31) بُت پرستی کے ساتھ اس جھوٹ کو ملایا ہے۔ جیسا احمق انسان اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر پتھر کی طرف سر جھکاتا ہے ویسے ہی صدق اور راستی کو چھوڑ کر اپنے مطلب کے لئے جھوٹ کو بُت بناتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو بُت پرستی کے ساتھ ملایا اور اس سے نسبت دی جیسے ایک بُت پرست بُت سے نجات چاہتا ہے۔ جھوٹ بولنے والا بھی اپنی طرف سے بُت بناتا ہے اور سمجھتا ہے کہ اس بُت کے ذریعہ نجات ہوجاوے گی۔ کیسی خرابی آکر پڑی ہے۔ اگر کہا جاوے کہ کیوں بُت پرست ہوتے ہو۔ اس نجاست کو چھوڑ دو۔ تو کہتے ہیں کیونکر چھوڑ دیں اس کے بغیر گذارہ نہیں ہوسکتا۔ اس سے بڑھ کر اور کیا بدقسمتی ہوگی کہ جھوٹ پر اپنا مدار سمجھتے ہیں مگر میں تمہیں یقین دلاتا ہوں کہ آخر سچ ہی کامیاب ہوتا ہے۔ بھلائی اور فتح اسی کی ہے۔
(ملفوظات جلد۸صفحہ ۳۴۹-۳۵۰، ایڈیشن ۱۹۸۴ء)