جامعۃ المبشرین برکینا فاسو میں جلسہ یوم مسیح موعود کا انعقاد
مورخہ۲۳؍ مارچ ۲۰۲۳ء کو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جامعۃ المبشرین برکینا فاسو کو مجلس ارشاد کے تحت جلسہ یوم مسیح موعودمنعقد کرنے کی توفیق ملی۔ الحمدللہ۔ پروگرام کی تیاری کے لیے ممبران مجلس ارشاد کی ایک میٹنگ کر کے تمام مقررین اور تقاریر کے موضوعات وغیرہ کو فائنل کیا گیا اور تیاری شروع کر دی گئی۔ جلسہ کی صدارت حافظ محمد بلال طارق صاحب استادجامعۃ المبشرین برکینا فاسونے کی۔ جلسہ کا آغاز ساڑھے نوبجےہال جامعۃ المبشرین میں تلاوت قرآن مجید سے ہواجو عز یزم ریانو مینسارا متعلم درجہ ثانیہ نے کی اور اس کا فرنچ ترجمہ بھی پیش کیا۔
تلاوت کے بعد حضرت مسیح موعوودؑ کا اردو منظوم کلام ’’لوگو سنو کہ زندہ خدا‘‘ عزیزم تنغاراعبدالوہاب متعلم درجہ ثانیہ نے ترنم کے ساتھ پڑھا اور اس کا فرنچ ترجمہ بھی پیش کیا۔
جلسہ کی پہلی تقریر عزیزم حافظ اچیدے سلام متعلم درجہ اولیٰ کی تھی جس کا موضوع ’’آمد مسیح موعودؑ از تحریرات حضرت مسیح موعودؑ‘‘ تھا۔ پھرعزیزم وتارا عباس متعلم درجہ ثانیہ نے’’صداقت حضرت مسیح موعودؑ از تحریرات حضرت مصلح موعودؓ‘‘ کے موضوع پر تقریر کی۔جلسہ کی تیسری اور آخری تقریرصدر مجلس حافظ محمد بلال طارق صاحب استاد جامعۃالمبشرین برکینا فاسونے کی جس کا موضوع تھا’’حضرت مسیح موعودؑ اور امن عالم‘‘۔
تقریب کے آخر پر چودھری نعیم احمد باجوہ صاحب پرنسپل جامعۃالمبشرین برکینا فاسو نے طلبہ سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ حضرت اقدس مسیح موعودؑ نے فرمایا ہے کہ’’خود زمانہ نے مجھے بلایا ہے‘‘۔بے شک اللہ تعالیٰ کا آپؑ سے وعدہ ہے کہ وہ زمین کے کناروں تک اس پیغام کا پہنچا دے گا۔ہم خوش قسمت ہیں وہ جو اس پیغام کو آگے پھیلانے کے لیے اپنی زندگیاں وقف کرکے اس مہم کا حصہ ہیں۔برکینافاسو میں اجتماعی شہادتوں کے بعد جہاں قربانیوں کا ایک نیا دور شروع ہوا ہے وہاں ترقیات کے آنے والے دور کے لیے اپنے آپ کو تیارکرنا از بس ضروری ہے۔ آپ نے مقررین اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا اور دعا کے ساتھ اس جلسہ کا اختتام ہوا۔
پروگرام کا دوسرا حصہ طلبہ و سٹاف جامعہ کا امیر جماعت سینیگال ناصر احمد سدھو صاحب کے ساتھ نشست پر مشتمل تھا۔تلاوت کے بعد مکرم پرنسپل صاحب جامعہ نے مہمان خصوصی کا تعارف پیش کیا اور معزز مہمان کو خطاب کے لیے مدعو کیا۔ آپ کو اللہ تعالیٰ کے فضل سے تقریباً پندرہ سال برکینا فاسو میں خدمت کی توفیق ملی جس میں دس سال ڈوری کے علاقےمیں خدمت کی توفیق پائی۔ مہدی آباد میں شہید ہونے والے احمدیوں میں بیشتر آپ کے دور میں آغوش احمدیت میں آئے تھے۔ مہمان گرامی نے اپنے خطاب میں طلبہ جامعہ کو وقف نبھانے اور جماعت کی خدمت اور میدان تبلیغ میں اپنے تجربات کی روشنی میں موثر کام کرنے کے بارے میں نصائح کیں۔
اس کے بعد سوالات کاایک لمبا اور دلچسپ سلسلہ جاری رہا۔ پروگرام کے اختتام پرمکرم پرنسپل صاحب نے مہمان گرامی کا شکریہ ادا کیااور آپ کی خدمت میں جامعہ کا لوگو سوینیئر کے طور پر پیش کیا۔پروگرام کے اختتام پر مہمان خصوصی نے دعا کروائی اور یوں یہ دلچسپ نشست اختتام پذیر ہوئی۔