جامعۃ المبشرین برکینافاسو میں مکرم صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب کے ساتھ ایک نشست
مورخہ ۱۷؍ مارچ ۲۰۲۳ء کو اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے جامعۃ المبشرین برکینا فاسو کو مکرم صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب (نائب صدر صف دوم مجلس انصار اللہ یوکے) اور ڈاکٹر چودھری اعجاز الرحمٰن صاحب (صدر مجلس انصار اللہ یوکے) کومدعو کرنے کی توفیق ملی جو مجلس انصار اللہ یوکے کے ایک پراجیکٹ کے سلسلہ میں برکینا فاسودورہ پر تشریف لائے ہوئے تھے۔جامعہ کے طلبہ اور سٹاف کے ساتھ یہ نشست جامعہ کے ہال میں بعد نماز عصر منعقد ہوئی اور تقریباً دو گھنٹے تک جاری رہی۔اس نشست میں مہمانان کے ہمراہ مکرم امیر صاحب برکینا فاسو بھی تشریف لائے۔
استقبال کے بعد صدر مجلس انصار اللہ برطانیہ اور صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب نے جامعہ کے احاطہ میں آم کے دو یادگاری پودے لگائے۔بعد ازاں دفتر میں جامعہ سٹاف کے ساتھ تعارف اور مختصر گفتگو ہوئی۔ہال میں پروگرام سے قبل جامعہ کی کلاسز ،لائبریری ،ہاسٹل،کچن بلاک اور اسی احاطہ میں موجود مدرسۃ الحفظ اور جلسہ گاہ وغیرہ کا تفصیلی دورہ ہوا۔ دورے کے بعد مہمانان نشست کے لیے ہال جامعہ میں تشریف لے آئے۔طلبہ نے کھڑے ہو کر مہمانوں کا استقبال کیا۔
پروگرام کا آغاز تلاوت قرآن مجید سے ہواجوعز یزم سانا موسیٰ طالب علم درجہ اولیٰ نے کی اور اس کا فرنچ ترجمہ پیش کیا۔ پھرحضرت مسیح موعودؑکا اردو منظوم کلام ’’یہ روز کر مبارک سبحان من یرانی ‘‘جامعہ کے درجہ ثانیہ کے طالبعلم عزیزم تنغارا عبد الوہاب نے مترنم آواز میں پڑھا اور اس کا فرنچ ترجمہ پیش کیا۔ بعد از اں خاکسار محمد اظہار احمد راجہ استاد جامعہ نے جامعۃالمبشرین برکینا فاسو اور مدرسۃ الحفظ برکینافاسو کی مختصر تاریخ انگریزی زبان میں پیش کی۔
پرنسپل صاحب نے معزز مہمانان کا تعارف کروایا اور طلبہ سے خطاب کرنے کی درخواست کی۔صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب نے طلبہ جامعہ کو تعلق باللہ ،خدا تعالیٰ سے کامل وفا ،خلافت احمدیہ سے مضبوط تعلق اور وقف پر وفا کے ساتھ قائم رہنے کی نصائح کیں۔ اس کے بعد مہمان خصوصی نے طلبہ کو سوالات کا موقع دیا۔ طلبہ نے بڑی دلچسپی سے سوالات پوچھے۔
ایک طالب علم نے کہا کہ ہم بہت شکر گزار ہیں کہ آپ ان حالات میں برکینا فاسو تشریف لائے اورہمیں شرف ملاقات عطا فرمایا۔
ایک طالب علم نے پوچھا آپ حضور انور کو کیسے پکارتے ہیں؟ ا س پر آپ نے پر حکمت جواب دیا کہ جب ہم بڑے ہو جاتے ہیں تو پھر بچوں کی طرح پکارنا ختم ہوجاتا ہے۔ بلکہ انڈر سٹینڈنگ اس سطح تک چلی جاتی ہے کہ اکثر اوقات والدین کو پکارنے کی ضرورت بھی نہیں رہتی۔ میں بھی حضرت خلیفۃ المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ کو ’’حضور‘‘ کہہ کر ہی مخاطب کرتا ہوں۔ بچپن میں ’’ابا‘‘ کہہ کر بلایا کرتے تھے۔ اب گھر میں اور فیملی میں حضور کے حوالے سے بات کرنی ہو تو بعض اوقات ابا کہہ لیتے ہیں۔ تاہم اکثر اوقات حضور کہہ کر ہی مخاطب کرتے ہیں۔
یہ نشست بہت پُر لطف تھی اور طلبہ سیدنا حضور انور کے متعلق سوالات کر کے خلافت کے ساتھ اپنے تعلق کا اظہار کرنے کے ساتھ ساتھ زیادہ سے زیادہ واقعات سننا چاہ رہے تھے۔ مکرم صاحبزادہ صاحب نے بڑے پیارے انداز میں ہر سوال کا تفصیلی جواب دیا۔آپ نے بتایا کہ حضور انور اید ہ اللہ تعالیٰ بہت درگزر فرمانے والے ہیں۔ ہر تکلیف اور دکھ پر محض خدا تعالیٰ کے آگے ہی جھکنا ہمیں سکھایا گیا اور یہی عادت ہم نے آپ میں دیکھی ہے۔
مہمان گرامی نے اردو زبان میں اپنے خیالات کا اظہار کیا جس کا فرنچ ترجمہ نعیم احمد باجوہ صاحب پرنسپل جامعۃ المبشرین پیش کرتے رہے۔مجلس کے اختتام پر پرنسپل صاحب نے معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور امیر جماعت برکینا فاسو محمود ناصر ثاقب صاحب نے دعا کروائی۔آخر پر طلبہ جامعہ نے معزز مہمانان کے ساتھ گروپ فوٹو بنوایا۔ سب طلبہ نےاکٹھے ’’لاالہ الااللّٰہ محمد رسول اللّٰہ‘‘اپنے مخصوص افریقی ترنم کے ساتھ اور اشعار اورنعرہ ہاۓ تکبیر کے ساتھ مہمانان کو الوداع کہا۔ یوں اس بابرکت اور ایمان افروز نشست کا اختتام ہوا۔