اعتکاف میں اپنی حالت بھی سنوار کے رکھنی چاہئے
بعض لوگ اتنے سخت ہوتے ہیں کہ ان کا خیال ہے کہ اعتکاف میں اگر عورت کا، بیوی کا ہاتھ بھی لگ جائے تو پتہ نہیں کتنا بڑا گناہ ہو جائے گا۔ اور دوسرے یہ کہ حالت ایسی بنا لی جائے، ایسا بگڑا ہوا حلیہ ہو کہ چہرے پر جب تک سنجیدگی طار ی نہ ہو، حالت بھی بُری نہ ہو اس وقت تک لوگوں کا خیال ہوتا ہے کہ دوسروں کو پتہ نہیں لگ سکتا کہ یہ آدمی عبادت کر رہا ہے۔ تو یہ غلط طریق کار ہے۔تو یہ بھی پتہ لگتا ہے کہ اعتکاف میں اپنی حالت بھی سنوار کے رکھنی چاہئے اور تیار ہو کے رہنا چاہئے۔ اور دوسرے یہ کہ بیوی یا کسی محرم رشتے دارسے اگر آپ سر پر تیل لگوا لیتے ہیں یا کنگھی کروا لیتے ہیں اس وقت جب وہ مسجد میں آیا ہو تو کوئی ایسی بات نہیں ہے۔
کچھ وقت کے لئے مسجدکے صحن میں یا باہر ٹہلنے کی ضرورت محسوس ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ایک دفعہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام مجلس میں بیٹھے تھے، خواجہ کمال دین صاحب اور ڈاکٹر عباد اللہ صاحب ان دنوںمیں اعتکاف بیٹھے تھے تو آپؑ نے ان کو فرمایاکہ ’’اعتکاف میں یہ ضروری نہیں ہے کہ انسان اندر ہی بیٹھا رہے اور بالکل کہیں آئے جائے ہی نہ( مسجد کی) چھت پر دھوپ ہوتی ہے وہاں جا کر آپ بیٹھ سکتے ہیں۔ کیونکہ نیچے یہاں سردی زیادہ ہے۔‘‘وہاں تو ہیٹنگ (Heating)کا سسٹم نہیں ہوتا تھا۔ سردیوں میں لوگ دھوپ میں بیٹھتے ہیں، پتہ ہے ہر ایک کو ’’اور ضروری بات کر سکتے ہیں۔ ضروری امور کا خیال رکھنا چاہئے۔اور یوں تو ہر ایک کام(مومن کا) عبادت ہی ہوتا ہے۔‘‘(ملفوظات جلد دوم صفحہ۵۸۸،۵۸۷۔ایڈیشن۱۹۸۸ء)تو مومن بن کے رہیں تو کوئی ایسا مسئلہ پیدا نہیں ہوتا۔
(خطبہ جمعہ فرمودہ ۲۹؍اکتوبر ۲۰۰۴ء مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل۱۲؍نومبر۲۰۰۴ء)