لندن کی سیر
گھنٹی بجتے ہی سرعثمان کلاس میں داخل ہوئے تو سب بچوں نے یک زبان بآواز بلند السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ کہا ۔ سرعثمان نے کہا : وعلیکم السلام۔سب بیٹھ جائیں۔
سر عثمان نے کتابیں میز پر رکھتے ہوئےپوچھا: اسائنمنٹ تیار ہے؟ بچوں نے بیک آواز جواب دیا:جی سر۔
سرعثمان: تو ٹھیک ہے۔ سب بچے اپنے نوٹس سامنے رکھ لیں۔ جی احمد شروع کریں!
احمد:لندن انگلستان کا دارالحکومت اور سب سے بڑا شہر ہے،یہ شہر دریائے ٹیمز کے کنارے آباد ہے جو بحیرۂ شمال میں گرتا ہے۔ معاشی لحاظ سے دنیا بھر میںلندن ۲۶ویں نمبر پر ہے۔ لندن نیچرل ہسٹری کے مطابق لندن دنیا کے سب سے سبز ترین شہروں میں سے ایک ہے جس میں ۴۰ فیصد سے زیادہ سبز جگہ یا کھلا پانی ہے۔
سر عثمان : بلال آپ کیا معلومات بتائیں گے ؟
بلال: لندن کے مشہور مقامات میں بکنگھم محل، لندن آئی، سینٹ پال کیتھیڈرل، ٹاور برج، ٹریفالگر اسکوائر، برٹش میوزیم، نیشنل گیلری،نیچرَل ہسٹری میوزیم، ہائیڈ پارک، برٹش لائبریری اور ویسٹ اینڈ تھیٹر قابل ذکر ہیں۔ لندن ہیتھرو ایئرپورٹ دنیا کا دوسرا مصروف ترین ہوائی اڈہ ہے۔
سر عثمان: لندن کب دارا لحکومت بنا تھا؟
سر کے اجازت دینے پر نایاب نے کہا: انیسویں صدی میں لندن برطانوی سلطنت کا دارالحکومت بنا۔
سر عثمان:عائزہ!ملکہ الزبتھ کے بارے میں بتائیں۔
عائزہ : ملکہ الزبتھ ۲۱؍اپریل ۱۹۲۶ء کولندن میں پیدا ہوئیںاور۱۹۵۳ء سے لے کر اپنی وفات ۸؍ستمبر ۲۰۲۲ء تک لگاتار ۷۰؍سال ملکہ برطانیہ رہیں۔اب ان کے بیٹے شہنشاہ چارلس تخت نشین ہیں۔
سرعثمان: شایان! انگلستان کے پہلےاحمدی مبلغ کا نام بتائیں اور وہ کب یہاں تشریف لائے؟
شایان: حضرت چودھری فتح محمد صاحب سیالؓ تھے،جو ۱۹۱۳ء میں لندن پہنچے۔
سر عثمان: سیدنا حضرت مصلح موعودؓ کے پہلے دورۂ یورپ میں لندن میں کیا ہوا تھا؟
عمار:حضورؓ ۲۲؍اگست۱۹۲۴ء کو پہلی مرتبہ لندن گئے تھے۔۲۳؍ ستمبر۱۹۲۴ء کو ویمبلے کانفرنس ہوئی جس میں حضورؓ کا مضمون احمدیت یعنی حقیقی اسلام پڑھا گیا۔
سر عثمان: فائقہ! مسجد فضل کے بارہ میں کچھ بتائیں۔
فائقہ:۱۹؍اکتوبر ۱۹۲۴ء کو مسجد فضل کی بنیاد لندن میں رکھی گئی۔ مسجد فضل کے پہلے امام حضرت مولانا عبدالرحیم درد صاحبؓ تھے۔ یہاں شاہ فیصل، محمد علی جناح صاحب اور کیپٹن ڈگلس سمیت متعدد مشہور اور نامور شخصیات تشریف لا چکی ہیں۔
سر عثمان:اویس!کیالندن جماعت احمدیہ کا مرکز بھی رہا ہے؟
اویس: حضرت مرزا طاہر احمد خلیفۃ المسیح الرابعؒ ۳۰؍اپریل ۱۹۸۴ء کو ربوہ سے ہجرت فرما کر تشریف لائے تو خلیفۂ وقت کے بابرکت قیام کے باعث لندن مرکزِ احمدیت کی صورت اختیار کر گیا۔ یہ اعزاز مسجد فضل لندن کو اپریل ۲۰۱۹ء تک تقریباً ۳۵ سال رہا۔ جب حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز لندن سے اسلام آباد ٹلفورڈ منتقل ہو گئے۔
سر عثمان:مسجد بیت الفتوح کے بارہ میں بتائیں۔
طلحہ نے فوری کھڑے ہو کر کہا: مسجد بیت الفتوح لندن کے نواحی علاقے مورڈن میں واقع ہے۔اور یہ شمالی یورپ کی سب سے بڑی مساجد میں سےہے۔
سر عثمان: مسعود! لندن کے علاقوں کی خصوصیت کے بارے میں آپ کیا جانتے ہیں۔
مسعود:جدید لندن دریائے ٹیمز کے کنارے پر آباد ہے۔ ویسٹ اینڈ لندن کا سب سے بڑا تفریحی اور شاپنگ ایریا ہے۔ مغربی لندن میں مہنگے رہائشی علاقے شامل ہیں۔ایسٹ اینڈ کا علاقہ لندن کے غریب ترین علاقوں میں سے ایک ہے۔
سرعثمان: منور! لندن کی مقبول کھیلیں کون سی ہیں؟
منور: لندن کی مقبول کھیلوں میں فٹبال، کرکٹ، نیٹ بال، باسکٹ بال،رگبی، تیراکی، موٹر ریسنگ، گالف،ٹینس، گھڑ دوڑ، باکسنگ اور کُشتی مقبول ہیں۔
سرعثمان : فرحت! لندن کے دو عالمی شہرت یافتہ کرکٹ گراؤنڈزکے نام بتائیں۔
فرحت:ایک لارڈز اور دوسرا اوول عالمی کرکٹ گراؤنڈ ہیں۔
سر عثمان : ماشاءاللہ بچو!آپ سب نے بہت اچھے نوٹس لیے ہیں۔اب ہم اپنےاگلے سبق ’ٹلفورڈ‘کی طرف بڑھتے ہیں ۔ آپ سب اپنی اپنی قلم نکال لیں اور ساتھ ساتھ سب نوٹس بھی لیتے جائیں۔
(الف۔ فضل)