صدر مملکت سُرینام کی مجلس عاملہ کے ساتھ عشائیے میں شرکت
سُرینام کے موجودہ صدرمسٹر چندریکا پرشاد سنتوکھی (Mr. Chandrikapersad Santokhi)کے جماعت سے دیرینہ تعلقات ہیں۔ پارلیمنٹ کے رکن اور سیاسی پارٹی کے صدر کی حیثیت سے وہ متعدد بار جماعتی پروگرامز میں شرکت کر چکے ہیں۔ مئی ۲۰۲۰ء میں ان کی پارٹی نے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کی اور وہ ملک کے صدر منتخب ہوئے۔امسال جنوری میں ہم نے انہیں مجلس عاملہ کے ساتھ عشائیے میں شمولیت کی دعوت دی، جسے انہوں نے قبول کیا اور آنے کا وعدہ کیا۔ جماعت کی طرف سے صدر جمہوریہ کو دعوت نامہ بھجوانے کے بعد حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں ان کی آمد کی خبر اورملکی صورتحال کے حوالے سے دعا کی درخواست بھجوائی گئی۔ جس کے جواب میں امام ہمام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصر ہ العزیز نے فرمایا:’’ اللہ تعالیٰ صدر مملکت سے آپ کی ملاقات کو ہر لحاظ سے کامیاب بنائے اور بابرکت فرمائے۔ اللہ تعالیٰ آپ کو اسلام احمدیت کی پر امن تعلیم احسن رنگ میں موصوف تک پہنچانے کی توفیق عطا فرمائے۔ آپ کے ملک کے حالات جلد بہتر ہوں اور غیر یقینی صورتحال کا خاتمہ ہو۔ اللہ تعالیٰ آپ کی مساعی میں برکت ڈالے ہر آن آپ سب کا حامی و ناصر ہو اور جماعت سُرینام کے نفوس و اموال میں برکت عطا فرمائے۔‘‘(خط محررہ ۲۳؍فروری ۲۰۲۳ء)
معزز مہمان کی آمد سے قبل مسجد سے ملحقہ ہال کو خاص طور پر سجایا گیا، اور تمام ضروری اشیاء قرینے سے رکھی گئیں۔ دن کے وقت صدر کی سیکیورٹی اور پروٹوکول ٹیم نے آکر انتظامات کا جائزہ لیا، اور مکمل اطمینان کا اظہار کیا۔ شام ساڑھے چھ بجے صدر محترم مکمل پروٹوکول کے ساتھ مسجد پہنچے۔ محترم شمشیر علی صاحب صدر جماعت اور خاکسار مبلغ سلسلہ نے ان کا استقبال کیا۔موصوف نے اراکین عاملہ سے فرداً فرداً مصافحہ کیا۔ چند منٹ عمومی گفتگو کے بعد محترم صدر صاحب جماعت نے معزز مہمان کی خدمت میں ’انصاف کے قیام کے حوالے سے ارباب اقتدار کے فرائض اور ذمہ داریاں‘ قرآن کریم کی تعلیم کی روشنی میں بیان کیں۔
صدر مملکت نے جوابی خطاب میں اُس انقلاب کا ذکر کیا جو حضرت اقدس محمد مصطفیٰ ﷺ کے دَم سے دنیا میں ظاہر ہوا۔ اور آدمی کو انسان بنانے کے لیے آپ ﷺ نے جو جہد مسلسل فرمائی بہت عقیدت کے ساتھ اس کی تفصیل بیان کی۔ ساتھ ہی اس بات کا بھی ذکر کیا کہ عدل و انصاف کے قیام کے حوالے سے آپ نے جو قرآنی تعلیم بیان کی ہے میں نے اسے بغور سناہے۔ جماعت کی دعوت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے معزز مہمان نے کہا کہ میں اس عزت افزائی پر آپ سب کا شکر گذار ہوں۔ جماعت احمدیہ کی مسجد میں آکر مجھے ہمیشہ بہت اپنائیت اور تکریم ملتی ہے اس لیے مجھے ہمیشہ یہاں آکر راحت کا احساس ہوتا ہے۔ خطاب کے آخر پہ صدر جمہوریہ نے کہا کہ ہمارا ملک بھی باقی دنیا کی طرح اس وقت بہت مشکل حالات سے گذر رہا ہے، بنیادی ضروریات کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے عوام الناس میں بہت بے چینی پائی جاتی ہے، اس لیے حالات کی بہتری کے لیے دعا کریں۔
اس کے بعد تمام حاضرین کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا۔ پروگرام کی تیاری کے دوران مجلس عاملہ نے فیصلہ کیا کہ اس دفعہ روایتی سرینامی کھانے کی بجائے پاکستانی کھانوں سے مہمانوں کی تواضع کی جائے، چنانچہ محترمہ رفعت لئیق صاحبہ اور عزیزہ لبنیٰ جنید نے تمام مہمانوں کے لیےچکن بریانی، مٹن قورمہ، چکن کڑاہی ،گاجر کا حلوہ اور دیگر لوازمات تیار کیے۔ اس خصوصی کھانے سے لطف اندوز ہونے کے بعد ممبران عاملہ نے صدر کے ساتھ گروپ فوٹو اور انفرادی تصاویر بنوائیں۔ صدر کی سیکیورٹی پر مامور افراد کو کھانا پیک کرکے مہیا کیا گیا۔
اس تقریب میں خاتون اوّل کی شمولیت بھی طے تھی اور صدر صاحبہ لجنہ اماء اللہ نے اپنی ٹیم کے ساتھ ان کے استقبال کی تیاریاں مکمل کی ہوئی تھیںمگر صدر کی آمد سے چند منٹ قبل ان کے پروٹوکول افسر نے اطلاع دی کہ موصوفہ جس پروگرام میں شامل تھیں وہ طویل ہو گیا ہے اس لیے ان کا صدر کے ہمراہ آنا ممکن نہیں۔
تقریباً دو گھنٹے افراد جماعت کے ساتھ وقت گزارنے کےبعد صدرصاحب واپس روانہ ہوئے۔ روانگی سے قبل صدر محترم کو جماعت کی طرف سے تحائف پیش کیے گئے۔
ایوان صدر کی میڈیا ٹیم ان کی آمد سے قبل مسجد پہنچ گئی تھی اور اس نے پورے پروگرام کی ریکارڈنگ کی۔ صدر مملکت کی روانگی کے بعد میڈیا ٹیم نے محترم صدر صاحب جماعت اور محترم محمد صہیب اسد کا انٹر ویو لیا۔ اور اس ملاقات کے حوالےسے مختلف سوالات کیے۔ بعد ازاں میڈیا ٹیم نے تین منٹ سے زائد ویڈیو رپورٹ تیا ر کی جو مختلف چینلز پر نشر ہوئی۔ صدر مملکت نے خود اپنے سوشل میڈیا پیج پر تقریب کی مختصر رپورٹ کے ساتھ اس عشائیے کی تصاویر شیئر کیں۔اس طرح خدا تعالیٰ کے فضل سے سینکڑوں افراد تک جماعت کا پیغام پہنچا۔
قارئین الفضل سے جماعت سُرینام کے نفوس و اموال میں برکت کے لیے دعا کی درخواست ہے۔